Unit 6 / Tirmizi / Book on Travelling / Hadith 553 - 615



 Unit 6 

 Hadith 553 - 615 

کتاب سفر کا بیان  


 باب: سفر میں قصر نماز پڑھنا


     حدیث 553

حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ عَبْدِ الْحَکَمِ الْوَرَّاقُ الْبَغْدَادِيُّ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ سُلَيْمٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ سَافَرْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبِي بَکْرٍ وَعُمَرَ وَعُثْمَانَ فَکَانُوا يُصَلُّونَ الظُّهْرَ وَالْعَصْرَ رَکْعَتَيْنِ رَکْعَتَيْنِ لَا يُصَلُّونَ قَبْلَهَا وَلَا بَعْدَهَا و قَالَ عَبْدُ اللَّهِ لَوْ کُنْتُ مُصَلِّيًا قَبْلَهَا أَوْ بَعْدَهَا لَأَتْمَمْتُهَا قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ عُمَرَ وَعَلِيٍّ وَابْنِ عَبَّاسٍ وَأَنَسٍ وَعِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ وَعَائِشَةَ قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ ابْنِ عُمَرَ حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ يَحْيَی بْنِ سُلَيْمٍ مِثْلَ هَذَا قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَعِيلَ وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ رَجُلٍ مِنْ آلِ سُرَاقَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ أَبُو عِيسَی وَقَدْ رُوِيَ عَنْ عَطِيَّةَ الْعَوْفِيِّ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ يَتَطَوَّعُ فِي السَّفَرِ قَبْلَ الصَّلَاةِ وَبَعْدَهَا وَقَدْ صَحَّ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ کَانَ يَقْصُرُ فِي السَّفَرِ وَأَبُو بَکْرٍ وَعُمَرُ وَعُثْمَانُ صَدْرًا مِنْ خِلَافَتِهِ وَالْعَمَلُ عَلَی هَذَا عِنْدَ أَکْثَرِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ وَقَدْ رُوِيَ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّهَا کَانَتْ تُتِمُّ الصَّلَاةَ فِي السَّفَرِ وَالْعَمَلُ عَلَی مَا رُوِيَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابِهِ وَهُوَ قَوْلُ الشَّافِعِيِّ وَأَحْمَدَ وَإِسْحَقَ إِلَّا أَنَّ الشَّافِعِيَّ يَقُولُ التَّقْصِيرُ رُخْصَةٌ لَهُ فِي السَّفَرِ فَإِنْ أَتَمَّ الصَّلَاةَ أَجْزَأَ عَنْه

ترجمہ

 عبداللہ بن عمر (رض) کہتے ہیں کہ  میں نے نبی اکرم  ﷺ ، ابوبکر، عمر اور عثمان (رض) کے ساتھ سفر کیا یہ لوگ ظہر اور عصر دو دو رکعت پڑھتے تھے۔ نہ اس سے پہلے کوئی نماز پڑھتے اور نہ اس کے بعد  عبداللہ بن عمر (رض) کہتے ہیں   اگر میں اس سے پہلے یا اس کے بعد  (سنت)  نماز پڑھتا تو میں انہی  (فرائض)  کو پوری پڑھتا

           امام ترمذی کہتے ہیں 

ابن عمر (رض) کی حدیث حسن غریب ہے، ہم اسے اس طرح یحییٰ بن سلیم ہی کی روایت سے جانتے ہیں  محمد بن اسماعیل بخاری کہتے ہیں  یہ حدیث بطریق عن عبيد اللہ بن عمر عن رجل من آل سراقة عن عبد اللہ بن عمر بھی مروی ہے

 اور عطیہ عوفی ابن عمر سے روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم  ﷺ  سفر میں نماز سے پہلے اور اس کے بعد نفل پڑھتے تھے

 اس باب میں عمر، علی، ابن عباس، انس، عمران بن حصین اور عائشہ (رض) سے بھی احادیث آئی ہیں

 نبی اکرم  ﷺ  سے یہ بھی ثابت ہے کہ آپ اور ابوبکر و عمر (رض) سفر میں قصر کرتے تھے اور عثمان (رض) بھی اپنی خلافت کے شروع میں قصر کرتے تھے

 صحابہ کرام وغیرہم میں سے اکثر اہل علم کا عمل اسی پر ہے

 اور عائشہ سے مروی ہے کہ وہ سفر میں نماز پوری پڑھتی تھیں

 اور عمل اسی پر ہے جو نبی اکرم  ﷺ  اور صحابہ کرام سے مروی ہے یہی شافعی احمد اور اسحاق بن راہویہ کا قول ہے 

البتہ شافعی کہتے ہیں کہ سفر میں قصر کرنا رخصت ہے، اگر کوئی پوری نماز پڑھ لے تو جائز ہے  

 

  وضاحت 

یہ حدیث ٥٥١ پر مولف کے یہاں آرہی ہے اور ضعیف و منکر ہے

 یہ صحیح بخاری کی روایت ہے اور بیہقی کی روایت ہے کہ انہوں نے سبب یہ بیان کیا کہ پوری پڑھنی میرے لیے شاق نہیں ہے  گویا سفر میں قصر رخصت ہے اور اتمام جائز ہے اور یہی راجح قول ہے رخصت کے اختیار میں سنت پر عمل اور اللہ کی رضا حاصل ہوتے ہیں

 

Translation

Sayyidina Ibn Umar (RA) narrated that he travelled with the Prophet Abu Bakr (RA) Umar and Uthman (RA) They prayed for the zuhr and asr two raka’at each and did not pray (any salah) before or after that. He, Abdullah, said, “If I were to pray any salah before that or after that then I would have completed it (the fard).



 حدیث 554

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ زَيْدِ بْنِ جُدْعَانَ الْقُرَشِيُّ عَنْ أَبِي نَضْرَةَ قَالَ سُئِلَ عِمْرَانُ بْنُ حُصَيْنٍ عَنْ صَلَاةِ الْمُسَافِرِ فَقَالَ حَجَجْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّی رَکْعَتَيْنِ وَحَجَجْتُ مَعَ أَبِي بَکْرٍ فَصَلَّی رَکْعَتَيْنِ وَمَعَ عُمَرَ فَصَلَّی رَکْعَتَيْنِ وَمَعَ عُثْمَانَ سِتَّ سِنِينَ مِنْ خِلَافَتِهِ أَوْ ثَمَانِيَ ثَمَانِي فَصَلَّی رَکْعَتَيْنِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ

ترجمہ

 ابونضرہ سے روایت ہے کہ  عمران بن حصین (رض) سے مسافر کی نماز کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا  میں نے رسول اللہ  ﷺ  کے ساتھ حج کیا تو آپ نے دو ہی رکعتیں پڑھیں اور میں نے ابوبکر (رض) کے ساتھ حج کیا تو انہوں نے بھی دو ہی رکعتیں پڑھیں  اور عمر (رض) کے ساتھ کیا تو انہوں نے بھی دو  ہی رکعتیں پڑھیں     اور عثمان (رض) کے ساتھ ان کی خلافت کے ابتدائی چھ یا آٹھ سالوں میں کیا تو انہوں نے بھی دو ہی رکعتیں پڑھیں

        امام ترمذی کہتے ہیں 

یہ حدیث صحیح ہے  

سند میں علی بن زید بن جدعان ضعیف راوی ہیں، لیکن سابقہ حدیث سے تقویت پا کر یہ حدیث صحیح ہے  

  

Translation

Abu Nadrah reported that Sayyidina Imran ibn Husayn was asked about a travellers salah. He said, “I performed Hajj with the Prophet and he prayed two raka’at. Then, I performed Hajj with Sayyidina Abu Bakr (RA) and Umar (RA) and for six or eight years during the caliphate of Uthman (RA) with him, and they too prayed two raka’at.”



 حدیث 555

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْکَدِرِ وَإِبْرَاهِيمَ بْنِ مَيْسَرَةَ سَمِعَا أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ قَالَ صَلَّيْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الظُّهْرَ بِالْمَدِينَةِ أَرْبَعًا وَبِذِي الْحُلَيْفَةِ الْعَصْرَ رَکْعَتَيْنِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ

ترجمہ

 انس بن مالک (رض) کہتے ہیں کہ  ہم نے نبی اکرم  ﷺ  کے ساتھ مدینہ میں چار رکعتیں پڑھیں  

 اور ذی الحلیفہ میں دو رکعتیں پڑھیں۔   

          امام ترمذی کہتے ہیں 

 یہ حدیث حسن صحیح ہے۔    

 

 وضاحت 

جب حج کے لیے مدینہ سے نکلے تو مسجد نبوی میں چار پڑھی  جب مدینہ سے نکل کر ذوالحلیفہ میقات پر پہنچے تو وہاں دو قصر کر کے پڑھی۔  

 ذوالحلیفہ  مدینہ سے جنوب میں مکہ کے راستہ میں لگ بھگ دس کیلو میٹر پر واقع ہے ، یہ اہل مدینہ کی میقات ہے۔ 

   

Translation

Sayyidina Anas ibn Malik narrated, ‘We prayed with the Prophet the zuhr at Madinah four raka’at and the asr at Zul Hulayfah two raka’at.”


 

 حدیث 556

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ عَنْ مَنْصُورِ بْنِ زَاذَانَ عَنْ ابْنِ سِيرِينَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ مِنْ الْمَدِينَةِ إِلَی مَکَّةَ لَا يَخَافُ إِلَّا اللَّهَ رَبَّ الْعَالَمِينَ فَصَلَّی رَکْعَتَيْنِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيح 

ترجمہ

 عبداللہ بن عباس (رض) سے روایت ہے کہ  نبی اکرم  ﷺ  مدینہ سے مکہ کے لیے نکلے، آپ کو سوائے اللہ رب العالمین کے کسی کا خوف نہ تھا۔  (اس کے باوجود)  آپ نے دو ہی رکعتیں پڑھیں 

            امام ترمذی کہتے ہیں 

یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

 

 وضاحت 

عبداللہ بن عباس (رض) اس سے یہ بتانا چاہتے ہیں کہ سفر میں قصر خوف کی وجہ سے نہیں ہے ، جیسا کہ بعض لوگ سمجھتے ہیں ، سفر خواہ کیسا بھی پرامن ہو اس میں قصر رخصت ہے۔ 

   

Translation

Sayyidina Ibn Abbas (RA) reported that the Prophet went from Madinah to Makkah and he had no fear except fear  of the Lord of the worlds, (yet) he prayed two raka’at.

 


باب: کہ کتنی مدت تک نماز میں قصر کی جائے

 

 حدیث 557

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ أَخْبَرَنَا يَحْيَی بْنُ أَبِي إِسْحَقَ الْحَضْرَمِيُّ حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِکٍ قَالَ خَرَجْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ الْمَدِينَةِ إِلَی مَکَّةَ فَصَلَّی رَکْعَتَيْنِ قَالَ قُلْتُ لِأَنَسٍ کَمْ أَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَکَّةَ قَالَ عَشْرًا قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ وَجَابِرٍ قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ أَنَسٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ رُوِيَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ أَقَامَ فِي بَعْضِ أَسْفَارِهِ تِسْعَ عَشْرَةَ يُصَلِّي رَکْعَتَيْنِ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ فَنَحْنُ إِذَا أَقَمْنَا مَا بَيْنَنَا وَبَيْنَ تِسْعَ عَشْرَةَ صَلَّيْنَا رَکْعَتَيْنِ وَإِنْ زِدْنَا عَلَی ذَلِکَ أَتْمَمْنَا الصَّلَاةَ وَرُوِي عَنْ عَلِيٍّ أَنَّهُ قَالَ مَنْ أَقَامَ عَشْرَةَ أَيَّامٍ أَتَمَّ الصَّلَاةَ وَرُوِي عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّهُ قَالَ مَنْ أَقَامَ خَمْسَةَ عَشَرَ يَوْمًا أَتَمَّ الصَّلَاةَ وَقَدْ رُوِيَ عَنْهُ ثِنْتَيْ عَشْرَةَ وَرُوِي عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ أَنَّهُ قَالَ إِذَا أَقَامَ أَرْبَعًا صَلَّی أَرْبَعًا وَرَوَی عَنْهُ ذَلِکَ قَتَادَةُ وَعَطَائٌ الْخُرَاسَانِيُّ وَرَوَی عَنْهُ دَاوُدُ بْنُ أَبِي هِنْدٍ خِلَافَ هَذَا وَاخْتَلَفَ أَهْلُ الْعِلْمِ بَعْدُ فِي ذَلِکَ فَأَمَّا سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ وَأَهْلُ الْکُوفَةِ فَذَهَبُوا إِلَی تَوْقِيتِ خَمْسَ عَشْرَةَ وَقَالُوا إِذَا أَجْمَعَ عَلَی إِقَامَةِ خَمْسَ عَشْرَةَ أَتَمَّ الصَّلَاةَ و قَالَ الْأَوْزَاعِيُّ إِذَا أَجْمَعَ عَلَی إِقَامَةِ ثِنْتَيْ عَشْرَةَ أَتَمَّ الصَّلَاةَ و قَالَ مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ وَالشَّافِعِيُّ وَأَحْمَدُ إِذَا أَجْمَعَ عَلَی إِقَامَةِ أَرْبَعَةٍ أَتَمَّ الصَّلَاةَ وَأَمَّا إِسْحَقُ فَرَأَی أَقْوَی الْمَذَاهِبِ فِيهِ حَدِيثَ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ لِأَنَّهُ رَوَی عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ تَأَوَّلَهُ بَعْدَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَجْمَعَ عَلَی إِقَامَةِ تِسْعَ عَشْرَةَ أَتَمَّ الصَّلَاةَ ثُمَّ أَجْمَعَ أَهْلُ الْعِلْمِ عَلَی أَنَّ الْمُسَافِرَ يَقْصُرُ مَا لَمْ يُجْمِعْ إِقَامَةً وَإِنْ أَتَی عَلَيْهِ سِنُونَ

ترجمہ

 انس بن مالک (رض) کہتے ہیں کہ  ہم نبی اکرم  ﷺ  کے ساتھ مدینہ سے مکہ کے لیے نکلے۔ آپ نے دو رکعتیں پڑھیں، یحییٰ بن ابی اسحاق کہتے ہیں کہ میں نے انس (رض) سے پوچھا  رسول اللہ  ﷺ  مکہ میں کتنے دن رہے، انہوں نے کہا دس دن  

           امام ترمذی کہتے ہیں

 انس (رض) کی حدیث حسن صحیح ہے

اس باب میں ابن عباس اور جابر (رض) سے بھی احادیث آئی ہیں

 اور ابن عباس (رض) نے نبی اکرم  ﷺ  سے روایت کی ہے کہ آپ اپنے سفر میں انیس دن ٹھہرے اور دو رکعتیں ادا کرتے رہے۔ ابن عباس کہتے ہیں چناچہ جب ہم انیس دن یا اس سے کم ٹھہرتے تو دو رکعتیں پڑھتے۔ اور اگر اس سے زیادہ ٹھہرتے تو پوری پڑھتے

 علی (رض) سے مروی ہے کہ انہوں نے کہا : جو دس دن ٹھہرے وہ پوری نماز پڑھے

ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ انہوں نے کہا  جو پندرہ دن قیام کرے وہ پوری نماز پڑھے۔ اور ان سے بارہ دن کا قول بھی مروی ہے

 سعید بن مسیب سے مروی ہے کہ انہوں نے کہا جب چار دن قیام کرے تو چار رکعت پڑھے۔ ان سے اسے قتادہ اور عطا خراسانی نے روایت کیا ہے اور داود بن ابی ہند نے ان سے اس کے خلاف روایت کیا ہے

 اس کے بعد اس مسئلہ میں اہل علم میں اختلاف ہوگیا۔ سفیان ثوری اور اہل کوفہ پندرہ دن کی تحدید کی طرف گئے اور ان لوگوں نے کہا کہ جب وہ پندرہ دن ٹھہرنے کی نیت کرلے تو پوری نماز پڑھے

 اوزاعی کہتے ہیں جب وہ بارہ دن ٹھہرنے کی نیت کرے تو نماز پوری پڑھے

مالک بن انس، شافعی، اور احمد کہتے ہیں  جب چار دن ٹھہرنے کی نیت کرے تو نماز پوری پڑھے

اور اسحاق بن راہویہ کی رائے ہے کہ سب سے قوی مذہب ابن عباس کی حدیث ہے اس لیے کہ انہوں نے نبی اکرم  ﷺ  سے روایت کی ہے پھر یہ کہ نبی اکرم  ﷺ  کے بعد وہ اس پر عمل پیرا رہے جب وہ انیس دن ٹھہرتے تو نماز پوری پڑھتے پھر اہل علم کا اجماع اس بات پر ہوگیا کہ مسافر جب تک قیام کی نیت نہ کرے وہ قصر کرتا رہے اگرچہ اس پر کئی سال گزر جائیں

 

وضاحت 

 یہ حجۃ الوداع کے موقع کی بات ہے  آپ اس موقع سے ٤ ذی الحجہ کی صبح مکہ میں داخل ہوئے ، ٨ کو منی کو نکل گئے ، پھر ١٤ کو طواف وداع کے بعد مدینہ روانہ ہوئے یہ کل دس دن ہوئے ، مگر ان دس دنوں میں مستقل طور پر آپ صرف ٤ دن مکہ میں رہے باقی دنوں میں ادھر ادھر منتقل ہی ہوتے رہے  اس لیے امام شافعی وغیرہ نے یہ استدلال کیا ہے جب ٤ دنوں کی اقامت کی نیت کرلے تب پوری نماز پڑھے۔ 

 حجۃ الوداع ، فتح مکہ ، یا جنگ پر موک میں یہی ہوا تھا ، اس لیے آپ نے ١٧ ، ١٨ دنوں یا دس دنوں تک قصر کیا اس لیے امام شافعی وغیرہ کا خیال ہی راجح ہے کہ ٤ دنوں سے زیادہ اقامت کی اگر نیت بن جائے تو قصر نہ کرے ، مہاجرین کو عمرہ میں تین دنوں سے زیادہ نہ ٹھہرنے کے حکم میں بھی یہی حکمت پوشیدہ تھی کہ وہ چوتھے دن مقیم ہوجاتے


Translation

Sayyidina Anas ibn Malik (RA) narrated, “We went out with the Prophet from Madinah to Makkah and he prayed two raka’at.” The subnarrator asked him, How long did the Prophet stay at Makkah?” He said, “Ten(days).”


 

 حدیث 558

حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ عَاصِمٍ الْأَحْوَلِ عَنْ عِکْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ سَافَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَفَرًا فَصَلَّی تِسْعَةَ عَشَرَ يَوْمًا رَکْعَتَيْنِ رَکْعَتَيْنِ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ فَنَحْنُ نُصَلِّي فِيمَا بَيْنَنَا وَبَيْنَ تِسْعَ عَشْرَةَ رَکْعَتَيْنِ رَکْعَتَيْنِ فَإِذَا أَقَمْنَا أَکْثَرَ مِنْ ذَلِکَ صَلَّيْنَا أَرْبَعًا قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ

ترجمہ

 عبداللہ بن عباس (رض) کہتے ہیں کہ  رسول اللہ  ﷺ  نے سفر کیا تو آپ نے انیس دن تک دو دو رکعتیں پڑھیں  ابن عباس کہتے ہیں تو ہم لوگ بھی انیس یا اس سے کم دنوں  (کے سفر)  میں دو دو رکعتیں پڑھتے تھے اور جب ہم اس سے زیادہ قیام کرتے تو چار رکعت پڑھتے

            امام ترمذی کہتے ہیں 

 یہ حدیث غریب حسن صحیح ہے۔ 

 

وضاحت

 یہ فتح مکہ کا واقعہ ہے  اس موقع پر نبی اکرم  ﷺ  نے مکہ میں کتنے دن قیام کیا اس سلسلہ میں روایتیں مختلف ہیں 

بخاری کی روایت میں انیس دن کا ذکر ہے اور ابوداؤد کی ایک روایت میں اٹھارہ اور دوسری میں سترہ دن کا ذکر ہے ، تطبیق اس طرح دی جاتی ہے کہ جس نے دخول اور خروج کے دنوں کو شمار نہیں کیا اس نے سترہ کی روایت کی ہے ، جس نے دخول کا شمار کیا خروج کا نہیں یا خروج کا شمار کیا اور دخول کا نہیں اس نے اٹھارہ کی روایت کی ہے ، رہی پندرہ دن والی روایت تو یہ شاذ ہے اور اگر اسے صحیح مان لیا جائے تو یہ کہا جاسکتا ہے کہ راوی نے سمجھا کہ اصل ١٧ دن پھر اس میں سے دخول اور خروج کو خارج کر کے ١٥ دن کی روایت ہے۔ 

 

Translation

Sayyidina Ibn Abbas (RA) said: “Allah’s Messenger made a journey. He prayed two raka’at for ninteen days at every prayer.” He said, “So, we pray two raka’at at each prayer for nineteen days, but if we stay for more than that we pray four raka’at.”



 حدیث 559

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ سُلَيْمٍ عَنْ أَبِي بُسْرَةَ الْغِفَارِيِّ عَنْ الْبَرَائِ بْنِ عَازِبٍ قَالَ صَحِبْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَمَانِيَةَ عَشَرَ شَهْرَا فَمَا رَأَيْتُهُ تَرَکَ الرَّکْعَتَيْنِ إِذَا زَاغَتْ الشَّمْسُ قَبْلَ الظُّهْرِ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ الْبَرَائِ حَدِيثٌ غَرِيبٌ قَالَ وَسَأَلْتُ مُحَمَّدًا عَنْهُ فَلَمْ يَعْرِفْهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ اللَّيْثِ بْنِ سَعْدٍ وَلَمْ يَعْرِفْ اسْمَ أَبِي بُسْرَةَ الْغِفَارِيِّ وَرَآهُ حَسَنًا وَرُوِي عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ لَا يَتَطَوَّعُ فِي السَّفَرِ قَبْلَ الصَّلَاةِ وَلَا بَعْدَهَا وَرُوِيَ عَنْهُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ کَانَ يَتَطَوَّعُ فِي السَّفَرِ ثُمَّ اخْتَلَفَ أَهْلُ الْعِلْمِ بَعْدَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَأَی بَعْضُ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَتَطَوَّعَ الرَّجُلُ فِي السَّفَرِ وَبِهِ يَقُولُ أَحْمَدُ وَإِسْحَقُ وَلَمْ تَرَ طَائِفَةٌ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ أَنْ يُصَلَّی قَبْلَهَا وَلَا بَعْدَهَا وَمَعْنَی مَنْ لَمْ يَتَطَوَّعْ فِي السَّفَرِ قَبُولُ الرُّخْصَةِ وَمَنْ تَطَوَّعَ فَلَهُ فِي ذَلِکَ فَضْلٌ کَثِيرٌ وَهُوَ قَوْلُ أَکْثَرِ أَهْلِ الْعِلْمِ يَخْتَارُونَ التَّطَوُّعَ فِي السَّفَرِ

ترجمہ

 براء بن عازب (رض) کہتے ہیں کہ  میں رسول اللہ  ﷺ  کے ساتھ اٹھارہ مہینے رہا۔ لیکن میں نے سورج ڈھلنے کے بعد ظہر سے پہلے کی دونوں رکعتیں کبھی بھی آپ کو چھوڑتے نہیں دیکھا

          امام ترمذی کہتے ہیں 

براء (رض) کی حدیث غریب ہے میں نے محمد بن اسماعیل بخاری سے اس کے بارے میں پوچھا تو وہ اسے صرف لیث بن سعد ہی کی روایت سے جان سکے اور وہ ابوبسرہ غفاری کا نام نہیں جان سکے اور انہوں نے اسے حسن جانا  

 اس باب میں ابن عمر (رض) سے بھی روایت ہے

ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی اکرم  ﷺ  سفر میں نہ نماز سے پہلے نفل پڑھتے تھے اور نہ اس کے بعد  اور ابن عمر (رض) ہی سے مروی ہے وہ نبی اکرم  ﷺ  سے روایت کرتے ہیں کہ آپ سفر میں نفل پڑھتے تھے   پھر نبی اکرم  ﷺ  کے بعد اہل علم میں اختلاف ہوگیا، بعض صحابہ کرام کی رائے ہوئی کہ آدمی نفل پڑھے یہی احمد اور اسحاق بن راہویہ بھی کہتے ہیں

 اہل علم کے ایک گروہ کی رائے نہ نماز سے پہلے کوئی نفل پڑھنے کی ہے اور نہ نماز کے بعد سفر میں جو لوگ نفل نہیں پڑھتے ہیں ان کا مقصود رخصت کو قبول کرنا ہے اور جو نفل پڑھے تو اس کی بڑی فضیلت ہے۔ یہی اکثر اہل علم کا قول ہے وہ سفر میں نفل پڑھنے کو پسند کرتے ہیں  

 

وضاحت

دیگر سارے لوگوں نے ان کو مجہول قرار دیا ہے اور مجہول کی روایت ضعیف ہوتی ہے

 یہ صحیح بخاری کی روایت ہے

 اس بابت سب سے صحیح اور واضح حدیث ابن عمر کی ہے جو رقم ٥٤٤ پر گزری ابن عمر (رض) کی دلیل نقلی بھی ہے اور عقلی بھی کہ ایک تو رسول اللہ  ﷺ  اور ابوبکر و عمر (رض) سنت راتبہ نہیں پڑھتے تھے ، دوسرے اگر سنت راتبہ پڑھنی ہوتی تو اصل فرض میں کمی کرنے کا جو مقصد ہے وہ فوت ہوجاتا  اگر سنت راتبہ پڑھنی ہو تو فرائض میں کمی کا کیا معنی ؟ رہی آپ  ﷺ  کے بعض اسفار میں چاشت وغیرہ پڑھنے کی بات ، تو بوقت فرصت عام نوافل کے سب قائل ہیں

 عام نوافل پڑھنے کے تو سب قائل ہیں مگر سنن راتبہ والی احادیث سنداً کمزور ہیں

 

Translation

Sayyidina Bara ibn Aazib (RA) said : “I made with Allah’s Messenger t r-1-’ Lb eighteen journeys. I never found him giving up two raka’at at the sun’s passing the meridian.”


 

 حدیث 560

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ عَنْ الْحَجَّاجِ عَنْ عَطِيَّةَ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ صَلَّيْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الظُّهْرَ فِي السَّفَرِ رَکْعَتَيْنِ وَبَعْدَهَا رَکْعَتَيْنِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ وَقَدْ رَوَاهُ ابْنُ أَبِي لَيْلَی عَنْ عَطِيَّةَ وَنَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ

ترجمہ

 عبداللہ بن عمر (رض) کہتے ہیں کہ  میں نے نبی اکرم  ﷺ  کے ساتھ سفر میں ظہر کی دو رکعتیں پڑھیں اور اسکے بعد دو  رکعتیں 

          امام ترمذی کہتے ہیں 

یہ حدیث حسن ہے

 ابن ابی لیلیٰ نے یہ حدیث عطیہ اور نافع سے روایت کی ہے اور ان دونوں نے ابن عمر (رض) سے

 

Translation

Sayyidina lbn Umar (RA) said: l prayed two raka’at of zuhr and two raka’at after that with the Prophet during a journey.’


  

 حدیث 561

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ الْمُحَارِبِيُّ يَعْنِي الْکُوفِيَّ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ هَاشِمٍ عَنْ ابْنِ أَبِي لَيْلَی عَنْ عَطِيَّةَ وَنَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ صَلَّيْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْحَضَرِ وَالسَّفَرِ فَصَلَّيْتُ مَعَهُ فِي الْحَضَرِ الظُّهْرَ أَرْبَعًا وَبَعْدَهَا رَکْعَتَيْنِ وَصَلَّيْتُ مَعَهُ فِي السَّفَرِ الظُّهْرَ رَکْعَتَيْنِ وَبَعْدَهَا رَکْعَتَيْنِ وَالْعَصْرَ رَکْعَتَيْنِ وَلَمْ يُصَلِّ بَعْدَهَا شَيْئًا وَالْمَغْرِبَ فِي الْحَضَرِ وَالسَّفَرِ سَوَائً ثَلَاثَ رَکَعَاتٍ لَا تَنْقُصُ فِي الْحَضَرِ وَلَا فِي السَّفَرِ هِيَ وِتْرُ النَّهَارِ وَبَعْدَهَا رَکْعَتَيْنِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ سَمِعْت مُحَمَّدًا يَقُولُ مَا رَوَی ابْنُ أَبِي لَيْلَی حَدِيثًا أَعْجَبَ إِلَيَّ مِنْ هَذَا وَلَا أَرْوِي عَنْهُ شَيْئً 

ترجمہ

 عبداللہ بن عمر (رض) کہتے ہیں کہ  میں نے حضر اور سفر دونوں میں نبی اکرم  ﷺ  کے ساتھ نماز پڑھی میں نے آپ کے ساتھ حضر میں ظہر کی چار رکعتیں پڑھیں اور اس کے بعد دو رکعتیں اور سفر میں آپ کے ساتھ ظہر کی دو رکعتیں پڑھیں اور اس کے بعد دو رکعتیں اور عصر کی دو رکعتیں اور اس کے بعد کوئی چیز نہیں پڑھی اور مغرب کی سفر و حضر دونوں ہی میں تین رکعتیں پڑھیں نہ حضر میں کوئی کمی کی نہ سفر میں، یہ دن کی وتر ہے اور اس کے بعد دو رکعتیں پڑھیں

            امام ترمذی کہتے ہیں 

یہ حدیث حسن ہے 

میں نے محمد بن اسماعیل بخاری کو کہتے سنا کہ ابن ابی لیلیٰ نے کوئی ایسی حدیث روایت نہیں کی جو میرے نزدیک اس سے زیادہ تعجب خیز ہو میں ان کی کوئی روایت نہیں لیتا۔    

 

Translation

Sayyidina Ibn Umar (RA) said, I prayed with the Prophet at home and during journey. So, I prayed the zuhr with him four raka’at, and two after that, at home; but I prayed with the zuhr two raka’at and two after that, during journeys; and (I prayed) t asr two raka’at and did not pray anything after that, and, (I prayed with him) the maghrib the same three raka’at at home or during a journey reducing nothing at home or in a journey. And, it is witr of the day, and (I prayed) two raka’s after that.”


 

باب:   دو نمازوں کو جمع کرنا

 

 حدیث 562

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ عَنْ أَبِي الطُّفَيْلِ هُوَ عَامِرُ بْنُ وَاثِلَةَ عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ فِي غَزْوَةِ تَبُوکَ إِذَا ارْتَحَلَ قَبْلَ زَيْغِ الشَّمْسِ أَخَّرَ الظُّهْرَ إِلَی أَنْ يَجْمَعَهَا إِلَی الْعَصْرِ فَيُصَلِّيَهُمَا جَمِيعًا وَإِذَا ارْتَحَلَ بَعْدَ زَيْغِ الشَّمْسِ عَجَّلَ الْعَصْرَ إِلَی الظُّهْرِ وَصَلَّی الظُّهْرَ وَالْعَصْرَ جَمِيعًا ثُمَّ سَارَ وَکَانَ إِذَا ارْتَحَلَ قَبْلَ الْمَغْرِبِ أَخَّرَ الْمَغْرِبَ حَتَّی يُصَلِّيَهَا مَعَ الْعِشَائِ وَإِذَا ارْتَحَلَ بَعْدَ الْمَغْرِبِ عَجَّلَ الْعِشَائَ فَصَلَّاهَا مَعَ الْمَغْرِبِ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ عَلِيٍّ وَابْنِ عُمَرَ وَأَنَسٍ وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو وَعَائِشَةَ وَابْنِ عَبَّاسٍ وَأُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ وَجَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ أَبُو عِيسَی وَالصَّحِيحُ عَنْ أُسَامَةَ وَرَوَی عَلِيُّ بْنُ الْمَدِينِيِّ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ عَنْ قُتَيْبَةَ هَذَا الْحَدِيثَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ سُلَيْمَانَ حَدَّثَنَا زَکَرِيَّا اللُّؤْلُؤِيُّ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ الْأَعْيَنُ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْمَدِينِيِّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بِهَذَا الْحَدِيثِ يَعْنِي حَدِيثَ مُعَاذٍ وَحَدِيثُ مُعَاذٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ تَفَرَّدَ بِهِ قُتَيْبَةُ لَا نَعْرِفُ أَحَدًا رَوَاهُ عَنْ اللَّيْثِ غَيْرَهُ وَحَدِيثُ اللَّيْثِ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ عَنْ أَبِي الطُّفَيْلِ عَنْ مُعَاذٍ حَدِيثٌ غَرِيبٌ وَالْمَعْرُوفُ عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ حَدِيثُ مُعَاذٍ مِنْ حَدِيثِ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ أَبِي الطُّفَيْلِ عَنْ مُعَاذٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَمَعَ فِي غَزْوَةِ تَبُوکَ بَيْنَ الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ وَبَيْنَ الْمَغْرِبِ وَالْعِشَائِ رَوَاهُ قُرَّةُ بْنُ خَالِدٍ وَسُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ وَمَالِکٌ وَغَيْرُ وَاحِدٍ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ الْمَکِّيِّ وَبِهَذَا الْحَدِيثِ يَقُولُ الشَّافِعِيُّ وَأَحْمَدُ وَإِسْحَقُ يَقُولَانِ لَا بَأْسَ أَنْ يَجْمَعَ بَيْنَ الصَّلَاتَيْنِ فِي السَّفَرِ فِي وَقْتِ إِحْدَاهُمَ 

ترجمہ

 معاذ بن جبل (رض) سے روایت ہے کہ  نبی اکرم  ﷺ  غزوہ تبوک میں جب سورج ڈھلنے سے پہلے کوچ کرتے تو ظہر کو مؤخر کرتے یہاں تک کہ اسے عصر کے ساتھ ملا دیتے اور دونوں کو ایک ساتھ پڑھتے اور جب سورج ڈھلنے کے بعد کوچ کرتے تو عصر کو پہلے کر کے ظہر سے ملا دیتے اور ظہر اور عصر کو ایک ساتھ پڑھتے پھر روانہ ہوتے اور جب مغرب سے پہلے کوچ فرماتے تو مغرب کو مؤخر کرتے یہاں تک کہ اسے عشاء کے ساتھ ملا کر پڑھتے اور جب مغرب کے بعد کوچ فرماتے تو عشاء کو پہلے کر کے مغرب کے ساتھ ملا کر پڑھتے

            امام ترمذی کہتے ہیں اور صحیح یہ ہے کہ اسامہ سے مروی ہے

نیز یہ حدیث علی بن مدینی نے احمد بن حنبل سے اور احمد بن حنبل نے قتیبہ سے روایت کی ہے 

 اس باب میں علی، ابن عمر، انس، عبداللہ بن عمرو، عائشہ، ابن عباس، اسامہ بن زید اور جابر بن عبداللہ (رض) سے بھی احادیث آئی ہیں

 

وضاحت 

جو آگے آرہی ہے 

 اس سند سے بھی  قتیبہ سے یہ حدیث یعنی معاذ (رض) کی حدیث مروی ہے

            امام ترمذی کہتے ہیں 

 معاذ (رض) کی حدیث حسن غریب ہے

 قتیبہ اسے روایت کرنے میں منفرد ہیں ہم ان کے علاوہ کسی کو نہیں جانتے جس نے اسے لیث سے روایت کیا ہو

لیث کی حدیث جسے انہوں نے یزید بن ابی حبیب سے، اور یزید نے ابوالطفیل سے اور ابوالطفیل نے معاذ سے روایت کی ہے غریب ہے

 اہل علم کے نزدیک معروف معاذ کی  (وہ)  حدیث ہے جسے ابو الزبیر نے ابوالطفیل سے اور ابوالطفیل نے معاذ سے روایت کی ہے کہ نبی اکرم  ﷺ  نے غزوہ تبوک میں ظہر اور عصر کو ایک ساتھ اور مغرب و عشاء کو ایک ساتھ جمع کیا 

 اسے قرہ بن خالد، سفیان ثوری، مالک اور دیگر کئی لوگوں نے بھی ابوالزبیر مکی سے روایت کیا ہے

اور اسی حدیث کے مطابق شافعی کا بھی قول ہے احمد اور اسحاق بن راہویہ کہتے ہیں کہ سفر میں دو صلاۃ کو کسی ایک کے وقت میں ملا کر ایک ساتھ پڑھ لینے میں کوئی حرج نہیں


 وضاحت 

مؤلف اور ابوداؤد کی ایک روایت  ( ١٢٢٠) کے سوا سب نے اسی طریق سے اور اسی مختصر متن کے ساتھ روایت کی ہے


Translation

Sayyidina Mu’adh ibn Jabal (RA) said, “During the Battle of Tabuk, if the Prophet advanced before the declination of the sun then he postponed the zuhr prayer till he combined it with the asr prayer and prayed them together. But, if he advanced after the sun had passed the meridian then he brought forward the asr salah to zuhr and prayed zuhr and asr. And, if he advanced before maghrib, he delayed the maghrib till he prayed it with the isha. And, if he advanced after the maghrib, he brought forward the isha which he prayed after the maghrib.”This hadith is also reported by Ali ibn Madiru who reported from Ahmad ibn Hanbal who fmm Qutaybah.


 


باب: دو نمازوں کو جمع کرنا

 

 حدیث 563

حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّهُ اسْتُغِيثَ عَلَی بَعْضِ أَهْلِهِ فَجَدَّ بِهِ السَّيْرُ فَأَخَّرَ الْمَغْرِبَ حَتَّی غَابَ الشَّفَقُ ثُمَّ نَزَلَ فَجَمَعَ بَيْنَهُمَا ثُمَّ أَخْبَرَهُمْ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ يَفْعَلُ ذَلِکَ إِذَا جَدَّ بِهِ السَّيْرُ قَالَ أَبُو عِيسَی وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَحَدِيثُ اللَّيْثِ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ

ترجمہ

 عبداللہ بن عمر (رض) سے روایت ہے کہ  انہیں ان کی ایک بیوی  کے حالت نزع میں ہونے کی خبر دی گئی تو انہیں چلنے کی جلدی ہوئی چناچہ انہوں نے مغرب کو مؤخر کیا یہاں تک کہ شفق غائب ہوگئی وہ سواری سے اتر کر مغرب اور عشاء دونوں کو ایک ساتھ جمع کیا پھر لوگوں کو بتایا کہ رسول اللہ  ﷺ  کو جب چلنے کی جلدی ہوتی تو آپ ایسا ہی کرتے تھے  

            امام ترمذی کہتے ہیں 

 یہ حدیث حسن صحیح ہے

 لیث کی حدیث  (رقم ٥٥٤)  جسے انہوں نے یزید بن ابی حبیب سے روایت کی ہے حسن صحیح ہے

 

  وضاحت 

ان کا نام صفیہ بنت ابی عبید ہے عبداللہ بن عمر (رض) اور بہت سے علماء کا یہی قول ہے کہ دو نمازوں کے درمیان جمع اسی صورت میں کیا جاسکتا ہے جب آدمی سفر میں چلتے رہنے کی حالت میں ہو اگر مسافر کہیں مقیم ہو تو اسے ہر نماز اپنے وقت ہی پر پڑھنی چاہیئے اور احتیاط بھی اسی میں ہے  ویسے میدان تبوک میں حالت قیام میں آپ  ﷺ  سے جمع بین الصلاتین ثابت ہے  لیکن اسے بیان جواز پر محمول کیا جاتا ہے

  

Translation

Sayyidinah Ibn Umar (RA) narrated that some of his kinsmen appealed to him for help, so he had to hurry on a journey. He delayed the maghrib till disappearance of the twilight. Then he stopped and combined them both. Then he informed them, “Allah’s Messenger did this when he was pressed on an urgent journey.”


 

باب: نماز استسقائ

 

 حدیث 564

حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عَبَّادِ بْنِ تَمِيمٍ عَنْ عَمِّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ بِالنَّاسِ يَسْتَسْقِي فَصَلَّی بِهِمْ رَکْعَتَيْنِ جَهَرَ بِالْقِرَائَةِ فِيهَا وَحَوَّلَ رِدَائَهُ وَرَفَعَ يَدَيْهِ وَاسْتَسْقَی وَاسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ وَأَبِي هُرَيْرَةَ وَأَنَسٍ وَآبِي اللَّحْمِ قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَيْدٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَعَلَی هَذَا الْعَمَلُ عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ وَبِهِ يَقُولُ الشَّافِعِيُّ وَأَحْمَدُ وَإِسْحَقُ وَعَمُّ عَبَّادِ بْنِ تَمِيمٍ هُوَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ زَيْدِ بْنِ عَاصِمٍ الْمَازِنِيُّ 

ترجمہ

 عباد بن تمیم کے چچا عبداللہ بن زید بن عاصم مازنی (رض) سے روایت ہے کہ  رسول اللہ  ﷺ  بارش طلب کرنے کے لیے لوگوں کو ساتھ لے کر باہر نکلے آپ نے انہیں دو رکعت نماز پڑھائی، جس میں آپ نے بلند آواز سے قرأت کی، اپنی چادر پلٹی اپنے دونوں ہاتھ اٹھائے اور قبلہ رخ ہو کر بارش کے لیے دعا کی

          امام ترمذی کہتے ہیں 

 عبداللہ بن زید (رض) کی حدیث حسن صحیح ہے

 اس باب میں ابن عباس ابوہریرہ انس اور آبی اللحم (رض) سے بھی احادیث آئی ہیں

 اہل علم کا اسی پر عمل ہے اور اسی کے شافعی احمد اور اسحاق بن راہویہ بھی قائل ہیں    

 

Translation

Abbad ibn Tamim reported from his paternal uncle that the Prophet came out with the people to pray for rain. So, he prayed with them two raka’at, reciting the Qur’an in an audible voice in them (raka’at). He turned round his cloak and raised his hands making supplication for rain, and he faced the qiblah.

 


 حدیث 565

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ خَالِدِ بْنِ يَزِيدَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِلَالٍ عَنْ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ عُمَيْرٍ مَوْلَی آبِي اللَّحْمِ عَنْ آبِي اللَّحْمِ أَنَّهُ رَأَی رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَ أَحْجَارِ الزَّيْتِ يَسْتَسْقِي وَهُوَ مُقْنِعٌ بِکَفَّيْهِ يَدْعُو قَالَ أَبُو عِيسَی کَذَا قَالَ قُتَيْبَةُ فِي هَذَا الْحَدِيثِ عَنْ آبِي اللَّحْمِ وَلَا نَعْرِفُ لَهُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا هَذَا الْحَدِيثَ الْوَاحِدَ وَعُمَيْرٌ مَوْلَی آبِي اللَّحْمِ قَدْ رَوَی عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحَادِيثَ وَلَهُ صُحْبَةٌ

ترجمہ

 آبی اللحم (رض) سے روایت ہے کہ  انہوں نے رسول اللہ  ﷺ  کو احجارزیت  کے پاس اللہ تعالیٰ سے بارش طلب کرتے ہوئے دیکھا آپ اپنی دونوں ہتھیلیاں اٹھائے دعا فرما رہے تھے

             امام ترمذی کہتے ہیں 

 قتیبہ نے اس حدیث کی سند میں اسی طرح «عن آبی اللحم» کہا ہے اور ہم اس حدیث کے علاوہ ان کی کوئی اور حدیث نہیں جانتے جسے انہوں نے نبی اکرم  ﷺ  سے روایت کی ہو  عمیر آبی اللحم (رض) کے مولیٰ ہیں، انہوں نے نبی اکرم  ﷺ  سے کئی احادیث روایت کی ہیں اور انہیں خود بھی شرف صحابیت حاصل ہے

 

 وضاحت 

 مدینے میں ایک جگہ کا نام ہے

 

Translation

Sayyidina Abu Lahm reported that he saw Allah’s Messenger praying for rain at Ahjar az-Zayt, his hands raised while he supplicated

 

  

 حدیث 566

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَعِيلَ عَنْ هِشَامِ بْنِ إِسْحَقَ وَهُوَ ابْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ کِنَانَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ أَرْسَلَنِي الْوَلِيدُ بْنُ عُقْبَةَ وَهُوَ أَمِيرُ الْمَدِينَةِ إِلَی ابْنِ عَبَّاسٍ أَسْأَلُهُ عَنْ اسْتِسْقَائِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَتَيْتُهُ فَقَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ مُتَبَذِّلًا مُتَوَاضِعًا مُتَضَرِّعًا حَتَّی أَتَی الْمُصَلَّی فَلَمْ يَخْطُبْ خُطْبَتَکُمْ هَذِهِ وَلَکِنْ لَمْ يَزَلْ فِي الدُّعَائِ وَالتَّضَرُّعِ وَالتَّکْبِيرِ وَصَلَّی رَکْعَتَيْنِ کَمَا کَانَ يُصَلِّي فِي الْعِيدِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيح 

ترجمہ

 اسحاق بن عبداللہ بن کنانہ کہتے ہیں کہ  مجھے ولید بن عقبہ نے ابن عباس (رض) کے پاس بھیجا  (ولید مدینے کے امیر تھے)  تاکہ میں ان سے رسول اللہ  ﷺ  کے استسقاء کے بارے میں پوچھوں، تو میں ان کے پاس آیا  (اور میں نے ان سے پوچھا)  تو انہوں نے کہا : رسول اللہ  ﷺ  پھٹے پرانے لباس میں عاجزی کرتے ہوئے نکلے یہاں تک کہ عید گاہ آئے اور آپ نے تمہارے اس خطبہ کی طرح خطبہ نہیں دیا بلکہ آپ برابر دعا کرنے گڑگڑانے اور اللہ کی بڑائی بیان کرنے میں لگے رہے، اور آپ نے دو رکعتیں پڑھیں جیسا کہ آپ عید میں پڑھتے تھے  

       امام ترمذی کہتے ہیں 

یہ حدیث حسن صحیح ہے

 

وضاحت 

 اسی سے امام شافعی وغیرہ نے دلیل پکڑی ہے کہ استسقاء میں بھی بارہ تکبیرات زوائد سے دو رکعتں پڑھی جائیں گی جبکہ جمہور نماز جمعہ کی طرح پڑھنے کے قائل ہیں اور اس حدیث میں «كما يصلي في العيد» سے مراد یہ بیان کیا ہے کہ جیسے  آبادی سے باہر جہری قراءت سے خطبہ سے پہلے دو رکعت عید کی نماز پڑھی جاتی ہے اور دیگر احادیث وآثار سے یہی بات صحیح معلوم ہوتی ہے  صاحب تحفہ نے اسی کی تائید کی ہے

   

Translation

Qutaybah reported from Hatim ibn Isma’il who reported from Hisham ibn Ishaq (who was Ibn Abdullah ibn Kinanah) who reported from his father who said that Walid ibn Uqbah, the Amir o Madinah, sent him toSayyidina Ibn Abbas (RA) to ask him about the (salah of) istisqa of Allah’s Messenger. So, he went to him. He said, “Indeed, Allah’s Messenger went out without adormment (in old garments), humbly and beseechingly till he came to the place of prayer. He did not deliver a sermon like your sermons, but he did not cease to make petition being humble, and raising the takbir he prayed two raka’at as are offered onEid days.”


  

 حدیث 567

حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ حَدَّثَنَا وَکِيعٌ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ هِشَامِ بْنِ إِسْحَقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ کِنَانَةَ عَنْ أَبِيهِ فَذَکَرَ نَحْوَهُ وَزَادَ فِيهِ مُتَخَشِّعًا قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَهُوَ قَوْلُ الشَّافِعِيِّ قَالَ يُصَلِّي صَلَاةَ الِاسْتِسْقَائِ نَحْوَ صَلَاةِ الْعِيدَيْنِ يُکَبِّرُ فِي الرَّکْعَةِ الْأُولَی سَبْعًا وَفِي الثَّانِيَةِ خَمْسًا وَاحْتَجَّ بِحَدِيثِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ أَبُو عِيسَی وَرُوِي عَنْ مَالِکِ بْنِ أَنَسٍ أَنَّهُ قَالَ لَا يُکَبِّرُ فِي صَلَاةِ الِاسْتِسْقَائِ کَمَا يُکَبِّرُ فِي صَلَاةِ الْعِيدَيْنِ و قَالَ النُّعْمَانُ أَبُو حَنِيفَةَ لَا تُصَلَّی صَلَاةُ الِاسْتِسْقَائِ وَلَا آمُرُهُمْ بِتَحْوِيلِ الرِّدَائِ وَلَکِنْ يَدْعُونَ وَيَرْجِعُونَ بِجُمْلَتِهِمْ قَالَ أَبُو عِيسَی خَالَفَ السُّنَّة 

ترجمہ

 اسحاق بن عبداللہ بن کنانہ سے روایت ہے،  آگے انہوں نے اسی طرح ذکر کیا البتہ اس میں انہوں نے لفظ «منخشعاً» کا اضافہ کیا ہے

         امام ترمذی کہتے ہیں 

یہ حدیث حسن صحیح ہے

اور یہی شافعی کا قول ہے وہ کہتے ہیں کہ نماز استسقاء عیدین کی نماز کی طرح پڑھی جائے گی 

 پہلی رکعت میں سات تکبیریں اور دوسری میں پانچ  اور انہوں نے ابن عباس کی حدیث سے استدلال کیا ہے 

مالک بن انس سے مروی ہے وہ کہتے ہیں کہ استسقاء میں عیدین کی نماز کی تکبیروں کی طرح تکبیریں نہیں کہے گا

 ابوحنیفہ نعمان کہتے ہیں کہ استسقاء کی کوئی نماز نہیں پڑھی جائے گی اور نہ میں انہیں چادر پلٹنے ہی کا حکم دیتا ہوں بلکہ سارے لوگ ایک ساتھ دعا کریں گے اور لوٹ آئیں گے

 ان کا یہ قول سنت کے مخالف ہے

  

Translation

Mahmud ibn Gaylan reported from Waki’, from Sufyan, from Hisham ibn Ishaq ibn Abdullah ibn Kinanah who from his father, a hadith like it with these extra words (in a fearful manner).


 

باب: سورج گرہن کی نماز

 

 حدیث 568

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ سَعِيدٍ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ عَنْ طَاوُسٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ صَلَّی فِي کُسُوفٍ فَقَرَأَ ثُمَّ رَکَعَ ثُمَّ قَرَأَ ثُمَّ رَکَعَ ثُمَّ قَرَأَ ثُمَّ رَکَعَ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ ثُمَّ سَجَدَ سَجْدَتَيْنِ وَالْأُخْرَی مِثْلُهَا قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ عَلِيٍّ وَعَائِشَةَ وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو وَالنُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ وَالْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ وَأَبِي مَسْعُودٍ وَأَبِي بَکْرَةَ وَسَمُرَةَ وَأَبِي مُوسَی الْأَشْعَرِيِّ وَابْنِ مَسْعُودٍ وَأَسْمَائَ بِنْتِ أَبِي بَکْرٍ الصِّدِّيقِ وَابْنِ عُمَرَ وَقَبِيصَةَ الْهِلَالِيِّ وَجَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَمُرَةَ وَأُبَيِّ بْنِ کَعْبٍ قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ ابْنِ عَبَّاسٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ رُوِيَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ صَلَّی فِي کُسُوفٍ أَرْبَعَ رَکَعَاتٍ فِي أَرْبَعِ سَجَدَاتٍ وَبِهِ يَقُولُ الشَّافِعِيُّ وَأَحْمَدُ وَإِسْحَقُ قَالَ وَاخْتَلَفَ أَهْلُ الْعِلْمِ فِي الْقِرَائَةِ فِي صَلَاةِ الْکُسُوفِ فَرَأَی بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ أَنْ يُسِرَّ بِالْقِرَائَةِ فِيهَا بِالنَّهَارِ وَرَأَی بَعْضُهُمْ أَنْ يَجْهَرَ بِالْقِرَائَةِ فِيهَا کَنَحْوِ صَلَاةِ الْعِيدَيْنِ وَالْجُمُعَةِ وَبِهِ يَقُولُ مَالِکٌ وَأَحْمَدُ وَإِسْحَقُ يَرَوْنَ الْجَهْرَ فِيهَا و قَالَ الشَّافِعِيُّ لَا يَجْهَرُ فِيهَا وَقَدْ صَحَّ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کِلْتَا الرِّوَايَتَيْنِ صَحَّ عَنْهُ أَنَّهُ صَلَّی أَرْبَعَ رَکَعَاتٍ فِي أَرْبَعِ سَجَدَاتٍ وَصَحَّ عَنْهُ أَيْضًا أَنَّهُ صَلَّی سِتَّ رَکَعَاتٍ فِي أَرْبَعِ سَجَدَاتٍ وَهَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ جَائِزٌ عَلَی قَدْرِ الْکُسُوفِ إِنْ تَطَاوَلَ الْکُسُوفُ فَصَلَّی سِتَّ رَکَعَاتٍ فِي أَرْبَعِ سَجَدَاتٍ فَهُوَ جَائِزٌ وَإِنْ صَلَّی أَرْبَعَ رَکَعَاتٍ فِي أَرْبَعِ سَجَدَاتٍ وَأَطَالَ الْقِرَائَةَ فَهُوَ جَائِزٌ وَيَرَی أَصْحَابُنَا أَنْ تُصَلَّی صَلَاةُ الْکُسُوفِ فِي جَمَاعَةٍ فِي کُسُوفِ الشَّمْسِ وَالْقَمَ 

ترجمہ

 عبداللہ بن عباس (رض) سے روایت ہے کہ  نبی اکرم  ﷺ  نے سورج گرہن کی نماز پڑھی تو آپ نے قرأت کی پھر رکوع کیا پھر قرأت کی پھر رکوع کیا پھر قرأت کی پھر رکوع کیا  تین بار قرأت کی اور تین بار رکوع کیا پھر دو سجدے کئے اور دوسری رکعت بھی اسی طرح تھی

           امام ترمذی کہتے ہیں

 ابن عباس (رض) کی حدیث حسن صحیح ہے

 اس باب میں علی، عائشہ، عبداللہ بن عمرو، نعمان بن بشیر، مغیرہ بن شعبہ، ابومسعود، ابوبکرہ، سمرہ، ابوموسیٰ اشعری، ابن مسعود، اسماء بنت ابی بکر صدیق، ابن عمر، قبیصہ ہلالی، جابر بن عبداللہ، عبدالرحمٰن بن سمرہ، اور ابی بن کعب (رض) سے بھی احادیث آئی ہیں

 ابن عباس (رض) نے نبی اکرم  ﷺ  سے یوں بھی روایت کی ہے کہ آپ نے سورج گرہن کی نماز میں چار سجدوں میں چار رکوع کیے شافعی احمد اور اسحاق بن راہویہ اسی کے قائل ہیں

 سورج گرہن کی نماز میں اہل علم کا اختلاف ہے  بعض اہل علم کی رائے ہے کہ دن میں قرأت سری کرے گا بعض کی رائے ہے کہ عیدین اور جمعہ کی طرح اس میں بھی جہری قرأت کرے گا۔ یہی مالک، احمد اور اسحاق بن راہویہ بھی کہتے ہیں کہ اس میں جہری قرأت کرے اور شافعی کہتے ہیں کہ جہر نہیں کرے گا اور نبی اکرم  ﷺ  سے دونوں ہی قسم کی احادیث آئی ثابت ہیں  آپ سے یہ بھی ثابت ہے کہ آپ نے چار سجدوں میں چار رکوع کیے اور یہ بھی ثابت ہے کہ آپ نے چار سجدوں میں چھ رکوع کیے اور یہ اہل علم کے نزدیک گرہن کی مقدار کے مطابق ہے اگر گرہن لمبا ہوجائے تو چار سجدوں میں چھ رکوع کرے یہ بھی جائز ہے اور اگر چار سجدوں میں چار ہی رکوع کرے اور قرأت لمبی کر دے تو بھی جائز ہے ہمارے اصحاب الحدیث کا خیال ہے کہ گرہن کی نماز جماعت کے ساتھ پڑھے خواہ گرہن سورج کا ہو یا چاند کا

  تین طرق سے ابن عباس کی روایت میں ایک رکعت میں دو رکوع اور دو سجدے کا تذکرہ ہے اس لیے علماء کے قول کے مطابق اس روایت میں حبیب بن ابی ثابت نے ثقات کی مخالفت کی ہے اور یہ مدلس ہیں، ان کی یہ روایت عنعنہ سے ہے اس لیے تین رکعت کا ذکر شاذ ہے

 

Translation

Sayyidina Ibn Abbas (RA) reported that the Prophet offered the saiah of Kusuf (solar eclipse). During that, he recited the Quran then went into ruku’, then recited the Qur’an, then bswed into ruku, then made the two prostrations. And, prayed the second raka’ah in the same manner.


 

 حدیث 569

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ أَبِي الشَّوَارِبِ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّهَا قَالَتْ خَسَفَتْ الشَّمْسُ عَلَی عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالنَّاسِ فَأَطَالَ الْقِرَائَةَ ثُمَّ رَکَعَ فَأَطَالَ الرُّکُوعَ ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ فَأَطَالَ الْقِرَائَةَ هِيَ دُونَ الْأُولَی ثُمَّ رَکَعَ فَأَطَالَ الرُّکُوعَ وَهُوَ دُونَ الْأَوَّلِ ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ فَسَجَدَ ثُمَّ فَعَلَ مِثْلَ ذَلِکَ فِي الرَّکْعَةِ الثَّانِيَةِ قَالَ أَبُو عِيسَی وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَبِهَذَا الْحَدِيثِ يَقُولُ الشَّافِعِيُّ وَأَحْمَدُ وَإِسْحَقُ يَرَوْنَ صَلَاةَ الْکُسُوفِ أَرْبَعَ رَکَعَاتٍ فِي أَرْبَعِ سَجَدَاتٍ قَالَ الشَّافِعِيُّ يَقْرَأُ فِي الرَّکْعَةِ الْأُولَی بِأُمِّ الْقُرْآنِ وَنَحْوًا مِنْ سُورَةِ الْبَقَرَةِ سِرًّا إِنْ کَانَ بِالنَّهَارِ ثُمَّ رَکَعَ رُکُوعًا طَوِيلًا نَحْوًا مِنْ قِرَائَتِهِ ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ بِتَکْبِيرٍ وَثَبَتَ قَائِمًا کَمَا هُوَ وَقَرَأَ أَيْضًا بِأُمِّ الْقُرْآنِ وَنَحْوًا مِنْ آلِ عِمْرَانَ ثُمَّ رَکَعَ رُکُوعًا طَوِيلًا نَحْوًا مِنْ قِرَائَتِهِ ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ ثُمَّ قَالَ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ ثُمَّ سَجَدَ سَجْدَتَيْنِ تَامَّتَيْنِ وَيُقِيمُ فِي کُلِّ سَجْدَةٍ نَحْوًا مِمَّا أَقَامَ فِي رُکُوعِهِ ثُمَّ قَامَ فَقَرَأَ بِأُمِّ الْقُرْآنِ وَنَحْوًا مِنْ سُورَةِ النِّسَائِ ثُمَّ رَکَعَ رُکُوعًا طَوِيلًا نَحْوًا مِنْ قِرَائَتِهِ ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ بِتَکْبِيرٍ وَثَبَتَ قَائِمًا ثُمَّ قَرَأَ نَحْوًا مِنْ سُورَةِ الْمَائِدَةِ ثُمَّ رَکَعَ رُکُوعًا طَوِيلًا نَحْوًا مِنْ قِرَائَتِهِ ثُمَّ رَفَعَ فَقَالَ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ ثُمَّ سَجَدَ سَجْدَتَيْنِ ثُمَّ تَشَهَّدَ وَسَلَّمَ

ترجمہ

 ام المؤمنین عائشہ (رض) کہتی ہیں کہ  رسول اللہ  ﷺ  کے زمانے میں سورج گرہن لگا تو آپ  ﷺ  نے لوگوں کو نماز پڑھائی اور لمبی قرأت فرمائی، پھر آپ نے رکوع کیا تو رکوع بھی لمبا کیا پھر اپنا سر اٹھایا اور لمبی قرأت فرمائی یہ پہلی قرأت سے کم تھی  پھر رکوع کیا اور لمبا رکوع کیا اور یہ پہلے رکوع سے ہلکا تھا، پھر اپنا سر اٹھایا اور سجدہ کیا پھر اسی طرح دوسری رکعت میں کیا۔   

 امام ترمذی کہتے ہیں  

 یہ حدیث حسن صحیح ہے

 شافعی، احمد اور اسحاق بن راہویہ بھی اسی حدیث کی بناء پر کہتے ہیں کہ گرہن کی نماز میں چار سجدوں میں چار رکوع ہے۔ شافعی کہتے ہیں  پہلی رکعت میں سورة فاتحہ پڑھے اور سورة البقرہ کے بقدر اگر دن ہو تو سری قرأت کرے پھر قرأت کے برابر لمبا رکوع کرے  پھر اللہ اکبر کہہ کر سر اٹھائے اور کھڑا رہے جیسے پہلے کھڑا تھا اور سورة فاتحہ پڑھے اور آل عمران کے بقدر قرأت کرے پھر اپنی قرأت کے برابر لمبا رکوع کرے پھر سر اٹھائے پھر «سمع اللہ لمن حمده‏» کہے پھر اچھی طرح دو سجدے کرے اور ہر سجدے میں اسی قدر ٹھہرے جتنا رکوع میں ٹھہرا تھا پھر کھڑا ہو اور سورة فاتحہ پڑھے اور سورة نساء کے بقدر قرأت کرے پھر اپنی قرأت کے برابر لمبا رکوع کرے پھر اللہ اکبر کہہ کر اپنا سر اٹھائے اور سیدھا کھڑا ہو پھر سورة المائدہ کے برابر قرأت کرے پھر اپنی قرأت کے برابر لمبا رکوع کرے، پھر سر اٹھائے اور «سمع اللہ لمن حمده‏» کہے پھر دو سجدے کرے پھر تشہد پڑھے اور سلام پھیر دے    

 

Translation

Sayyidah Aisha (RA) narrated that there was a solar eclipse in the times of Allah’s Messenger L... So, he led the people in prayer and made a long recital. Then he bowed into ruku and made it a lengthy bowing. Then, raised his head and made a lengthy recital and it was shorter than the first. Then, he went into ruku’ and made it a lengthy ruku’ and it was shorter than the first. Then, he raised himself and prostrated. Then he did that in the second raka’ah too۔


 

باب: نماز کسوف میں قرأت کیسے کی جائے

 

 حدیث 570

حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ حَدَّثَنَا وَکِيعٌ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ الْأَسْوَدِ بْنِ قَيْسٍ عَنْ ثَعْلَبَةَ بْنِ عِبَادٍ عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدَبٍ قَالَ صَلَّی بِنَا النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي کُسُوفٍ لَا نَسْمَعُ لَهُ صَوْتًا قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ عَائِشَةَ قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ سَمُرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ ذَهَبَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ إِلَی هَذَا وَهُوَ قَوْلُ الشَّافِعِيِ 

ترجمہ

 سمرہ بن جندب (رض) کہتے ہیں کہ  نبی اکرم  ﷺ  نے ہمیں گرہن کی نماز پڑھائی تو ہم آپ کی آواز نہیں سن پا رہے تھے  

            امام ترمذی کہتے ہیں 

سمرہ کی حدیث حسن صحیح ہے اس باب میں ام المؤمنین عائشہ (رض) سے بھی روایت ہے

 بعض اہل علم اسی طرف گئے ہیں اور یہی شافعی کا بھی قول ہے

 

وضاحت 

ایک تو یہ حدیث ضعیف ہے  دوسرے  آواز نہیں سننا  اس لیے بھی ہوسکتا ہے کہ سمرہ (رض) آپ  ﷺ  سے دور کھڑے ہوں      

 

Translation

Sayyidina Samurah ibn Jundub (RA) narrated that Allah’s Messenger led them in salah of Kusuf. They did not hear his voice (during recital).


 

 حدیث 571

حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ أَبَانَ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ صَدَقَةَ عَنْ سُفْيَانَ بْنِ حُسَيْنٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّی صَلَاةَ الْکُسُوفِ وَجَهَرَ بِالْقِرَائَةِ فِيهَا قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَرَوَاهُ أَبُو إِسْحَقَ الْفَزَارِيُّ عَنْ سُفْيَانَ بْنِ حُسَيْنٍ نَحْوَهُ وَبِهَذَا الْحَدِيثِ يَقُولُ مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ وَأَحْمَدُ وَإِسْحَقُ

ترجمہ

 ام المؤمنین عائشہ (رض) کہتی ہیں کہ  نبی اکرم  ﷺ  نے گرہن کی نماز پڑھی اور اس میں آپ نے بلند آواز سے قرأت کی

            امام ترمذی کہتے ہیں 

 یہ حدیث حسن صحیح ہے ابواسحاق فزاری نے بھی اسے سفیان بن حسین سے اسی طرح روایت کیا ہے

اور اسی حدیث کے مطابق مالک بن انس، احمد اور اسحاق بن راہویہ بھی کہتے ہیں

متابعت کی بنا پر یہ حدیث صحیح ہے ورنہ اس کے راوی سفیان بن حسین امام زہری سے روایت میں ضعیف ہیں

  

Translation

Sayyidah Aisha (RA) said that the Prophet prayed the salah of Kusuf and made a loud recital in it.


 

باب: خوف کے وقت نماز پڑھنا

 

 حدیث 572

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ أَبِي الشَّوَارِبِ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّی صَلَاةَ الْخَوْفِ بِإِحْدَی الطَّائِفَتَيْنِ رَکْعَةً وَالطَّائِفَةُ الْأُخْرَی مُوَاجِهَةُ الْعَدُوِّ ثُمَّ انْصَرَفُوا فَقَامُوا فِي مَقَامِ أُولَئِکَ وَجَائَ أُولَئِکَ فَصَلَّی بِهِمْ رَکْعَةً أُخْرَی ثُمَّ سَلَّمَ عَلَيْهِمْ فَقَامَ هَؤُلَائِ فَقَضَوْا رَکْعَتَهُمْ وَقَامَ هَؤُلَائِ فَقَضَوْا رَکْعَتَهُمْ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ وَقَدْ رَوَی مُوسَی بْنُ عُقْبَةَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ مِثْلَ هَذَا قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ جَابِرٍ وَحُذَيْفَةَ وَزَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ وَابْنِ عَبَّاسٍ وَأَبِي هُرَيْرَةَ وَابْنِ مَسْعُودٍ وَسَهْلِ بْنِ أَبِي حَثْمَةَ وَأَبِي عَيَّاشٍ الزُّرَقِيِّ وَاسْمُهُ زَيْدُ بْنُ صَامِتٍ وَأَبِي بَکْرَةَ قَالَ أَبُو عِيسَی وَقَدْ ذَهَبَ مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ فِي صَلَاةِ الْخَوْفِ إِلَی حَدِيثِ سَهْلِ بْنِ أَبِي حَثْمَةَ وَهُوَ قَوْلُ الشَّافِعِيِّ و قَالَ أَحْمَدُ قَدْ رُوِيَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةُ الْخَوْفِ عَلَی أَوْجُهٍ وَمَا أَعْلَمُ فِي هَذَا الْبَابِ إِلَّا حَدِيثًا صَحِيحًا وَأَخْتَارُ حَدِيثَ سَهْلِ بْنِ أَبِي حَثْمَةَ وَهَکَذَا قَالَ إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ ثَبَتَتْ الرِّوَايَاتُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي صَلَاةِ الْخَوْفِ وَرَأَی أَنَّ کُلَّ مَا رُوِيَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي صَلَاةِ الْخَوْفِ فَهُوَ جَائِزٌ وَهَذَا عَلَی قَدْرِ الْخَوْفِ قَالَ إِسْحَقُ وَلَسْنَا نَخْتَارُ حَدِيثَ سَهْلِ بْنِ أَبِي حَثْمَةَ عَلَی غَيْرِهِ مِنْ الرِّوَايَاتِ

ترجمہ

 عبداللہ بن عمر (رض) سے روایت ہے کہ  نبی اکرم  ﷺ  نے دو گروہوں میں سے ایک گروہ کو صلاۃ خوف ایک رکعت پڑھائی اور دوسرا گروہ دشمن کے سامنے کھڑا رہا پھر یہ لوگ پلٹے اور ان لوگوں کی جگہ پر جو دشمن کے مقابل میں تھے جا کر کھڑے ہوگئے اور جو لوگ دشمن کے مقابل میں تھے وہ آئے تو آپ  ﷺ  نے انہیں دوسری رکعت پڑھائی پھر آپ نے سلام پھیر دیا پھر یہ لوگ کھڑے ہوئے اور انہوں نے اپنی ایک رکعت پوری کی اور  (جو ایک رکعت پڑھ کر دشمن کے سامنے چلے گئے تھے)  وہ کھڑے ہوئے اور انہوں نے بھی اپنی ایک رکعت پوری کی

             امام ترمذی کہتے ہیں

 یہ حدیث صحیح ہے

 اور موسیٰ بن عقبہ نے نافع سے اور نافع نے ابن عمر (رض) سے اسی طرح روایت کی ہے

اس باب میں جابر، حذیفہ، زید بن ثابت، ابن عباس، ابوہریرہ، ابن مسعود، سہل بن ابی حثمہ، ابوعیاش زرقی  (ان کا نام زید بن صامت ہے)  اور ابوبکرہ (رض) سے بھی احادیث آئی ہیں

 مالک بن انس صلاۃ خوف کے بارے میں سہل بن ابی حثمہ کی حدیث کی طرف گئے ہیں اور یہی شافعی کا بھی قول ہے

 احمد کہتے ہیں کہ نبی اکرم  ﷺ  سے صلاۃ خوف کئی طریقوں سے مروی ہے اور میں اس باب میں صرف ایک ہی صحیح حدیث جانتا ہوں مجھے سہل بن ابی حثمہ کی حدیث پسند ہے

 اسی طرح اسحاق بن ابراہیم بن راہویہ نے بھی کہا ہے وہ کہتے ہیں کہ صلاۃ خوف کے بارے میں نبی اکرم  ﷺ  سے روایات ثابت ہیں ان کا خیال ہے کہ صلاۃ خوف کے بارے میں جو کچھ بھی نبی اکرم  ﷺ  سے مروی ہے، وہ سب جائز ہے اور یہ ساری صورتیں خوف کی مقدار پر مبنی ہیں اسحاق بن راہویہ کہتے ہیں کہ ہم سہل بن ابی حثمہ کی حدیث کو دوسری حدیثوں پر فوقیت نہیں دیتے

 

 وضاحت

جو آگے آرہی ہے۔

 

Translation

Saalim reported on the authority of his father that the Prophet prayed one raka’ah of the prayer of fear with one section (of the two) while the other section faced the enemy. Then they turned about and stood at the place of those, and they came, so he prayed with them the.other rakaah. Then he made the salutation and they stood up and made up their raka’ah. Thereafter, the first section stood up and made up their raka’ah.  


 

 حدیث 573

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ سَعِيدٍ الْأَنْصَارِيُّ عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ صَالِحِ بْنِ خَوَّاتِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ سَهْلِ بْنِ أَبِي حَثْمَةَ أَنَّهُ قَالَ فِي صَلَاةِ الْخَوْفِ قَالَ يَقُومُ الْإِمَامُ مُسْتَقْبِلَ الْقِبْلَةِ وَتَقُومُ طَائِفَةٌ مِنْهُمْ مَعَهُ وَطَائِفَةٌ مِنْ قِبَلِ الْعَدُوِّ وَوُجُوهُهُمْ إِلَی الْعَدُوِّ فَيَرْکَعُ بِهِمْ رَکْعَةً وَيَرْکَعُونَ لِأَنْفُسِهِمْ وَيَسْجُدُونَ لِأَنْفُسِهِمْ سَجْدَتَيْنِ فِي مَکَانِهِمْ ثُمَّ يَذْهَبُونَ إِلَی مَقَامِ أُولَئِکَ وَيَجِيئُ أُولَئِکَ فَيَرْکَعُ بِهِمْ رَکْعَةً وَيَسْجُدُ بِهِمْ سَجْدَتَيْنِ فَهِيَ لَهُ ثِنْتَانِ وَلَهُمْ وَاحِدَةٌ ثُمَّ يَرْکَعُونَ رَکْعَةً وَيَسْجُدُونَ سَجْدَتَيْنِ قَالَ أَبُو عِيسَی قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ سَأَلْتُ يَحْيَی بْنَ سَعِيدٍ عَنْ هَذَا الْحَدِيثِ فَحَدَّثَنِي عَنْ شُعْبَةَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ صَالِحِ بْنِ خَوَّاتٍ عَنْ سَهْلِ بْنِ أَبِي حَثْمَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِ حَدِيثِ يَحْيَی بْنِ سَعِيدٍ الْأَنْصَارِيِّ و قَالَ لِي يَحْيَی اکْتُبْهُ إِلَی جَنْبِهِ وَلَسْتُ أَحْفَظُ الْحَدِيثَ وَلَکِنَّهُ مِثْلُ حَدِيثِ يَحْيَی بْنِ سَعِيدٍ الْأَنْصَارِيِّ قَالَ أَبُو عِيسَی وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ لَمْ يَرْفَعْهُ يَحْيَی بْنُ سَعِيدٍ الْأَنْصَارِيُّ عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ وَهَکَذَا رَوَی أَصْحَابُ يَحْيَی بْنِ سَعِيدٍ الْأَنْصَارِيِّ مَوْقُوفًا وَرَفَعَهُ شُعْبَةُ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ وَرَوَی مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ عَنْ يَزِيدَ بْنِ رُومَانَ عَنْ صَالِحِ بْنِ خَوَّاتٍ عَنْ مَنْ صَلَّی مَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةَ الْخَوْفِ فَذَکَرَ نَحْوَهُ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَبِهِ يَقُولُ مَالِکٌ وَالشَّافِعِيُّ وَأَحْمَدُ وَإِسْحَقُ وَرُوِي عَنْ غَيْرِ وَاحِدٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّی بِإِحْدَی الطَّائِفَتَيْنِ رَکْعَةً رَکْعَةً فَکَانَتْ لِلنَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَکْعَتَانِ وَلَهُمْ رَکْعَةٌ رَکْعَةٌ قَالَ أَبُو عِيسَی أَبُو عَيَّاشٍ الزُّرَقِيُّ اسْمُهُ زَيْدُ بْنُ صَامِتٍ

ترجمہ

 سہل بن ابی حثمہ (رض) سے روایت ہے کہ  انہوں نے صلاۃ خوف کے بارے میں کہا کہ امام قبلہ رخ کھڑا ہوگا اور لوگوں کی ایک جماعت اس کے ساتھ کھڑی ہوگی اور ایک جماعت دشمن کے سامنے رہے گی اور اس کا رخ دشمن کی طرف ہوگا امام انہیں ایک رکعت پڑھائے گا  اور دوسری ایک رکعت وہ خود اپنی جگہ پر پڑھیں گے اور خود ہی سجدے کریں گے پھر یہ ان لوگوں کی جگہ پر چلے جائیں گے اور وہ ان کی جگہ آ جائیں گے اب امام ایک رکعت انہیں پڑھائے گا اور ان کے ساتھ دو سجدے کرے گا، اس طرح امام کی دو رکعتیں ہوجائیں گی اور ان کی ایک ہی رکعت ہوگی پھر یہ ایک رکعت اور پڑھیں گے اور دو سجدے کریں گے

 سہل بن ابی حثمہ نبی اکرم  ﷺ  سے یحییٰ بن سعید انصاری کی روایت کی طرح روایت کرتے ہیں اور مجھ سے یحییٰ  (القطان)  نے کہا  اس حدیث کو اس کے بازو میں لکھ دو مجھے یہ حدیث یاد نہیں لیکن یہ یحییٰ بن سعید انصاری کی حدیث کی طرح تھی

            امام ترمذی کہتے ہیں

 یہ حدیث حسن صحیح ہے

 اسے یحییٰ بن سعید انصاری نے قاسم بن محمد کے واسطے سے مرفوع نہیں کیا ہے قاسم بن محمد کے واسطے سے یحییٰ بن سعید انصاری کے تلامذہ نے اسے اسی طرح موقوفاً روایت کیا ہے البتہ شعبہ نے اسے عبدالرحمٰن بن قاسم بن محمد کے واسطے سے مرفوع کیا ہے

  صالح بن خوات ایک ایسے شخص سے روایت کرتے ہیں  جس نے نبی اکرم  ﷺ  کے ساتھ صلاۃ خوف ادا کی پھر انہوں نے اسی طرح ذکر کیا۔

           امام ترمذی کہتے ہیں  

یہ حدیث حسن صحیح ہے

مالک، شافعی، احمد اور اسحاق بن راہویہ بھی یہی کہتے ہیں

نیز کئی لوگوں سے مروی ہے کہ نبی اکرم  ﷺ  نے دونوں جماعتوں کو ایک ایک رکعت پڑھائی تو آپ  ﷺ  کی دو رکعتیں ہوئیں اور لوگوں کی  (امام کے ساتھ)  ایک ایک رکعت  

 

Translation

Sayyidina Sahi ibn Abu Hathmah said about the salah of fear: The imam must stand facing the qiblah. One section of them must stand with him while a section must contend with the enemy and face them.The imam must pray one raka’ah with them and they must complete the second by themselves and make two prostrations at their place. Then they may go to the place of the others while those may come and the imam may pray the raka’ah with them and make two prostrations. This is for him the second, and for them one. Then they may pray one raka’ah and make two prostrations.


 

باب: قرآن کے سجدے

 

 حدیث 574

حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ وَکِيعٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِلَالٍ عَنْ عُمَرَ الدِّمَشْقِيِّ عَنْ أُمِّ الدَّرْدَائِ عَنْ أَبِي الدَّرْدَائِ قَالَ سَجَدْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِحْدَی عَشْرَةَ سَجْدَةً مِنْهَا الَّتِي فِي النَّجْمِ

ترجمہ

 ابو الدرداء (رض) کہتے ہیں کہ  میں نے رسول اللہ  ﷺ  کے ساتھ گیارہ سجدے کئے  ان میں سے ایک وہ تھا جو سورة نجم میں ہے۔

 

Translation

Sayyidina Abu Darda said, “I prostrated with the Prophet eleven prostrations one of them is the one in (surah) an-Najm.

 

 

 حدیث 575

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ خَالِدِ بْنِ يَزِيدَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِلَالٍ عَنْ عُمَرَ وَهُوَ ابْنُ حَيَّانَ الدِّمَشْقِيُّ قَال سَمِعْتُ مُخْبِرًا يُخْبِرُ عَنْ أُمِّ الدَّرْدَائِ عَنْ أَبِي الدَّرْدَائِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ بِلَفْظِهِ قَالَ أَبُو عِيسَی وَهَذَا أَصَحُّ مِنْ حَدِيثِ سُفْيَانَ بْنِ وَکِيعٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ وَهْبٍ

ترجمہ

 اس سند سے بھی  ابو الدرداء (رض) سے روایت ہے وہ نبی اکرم  ﷺ  سے اسی طرح انہیں الفاظ کے ساتھ روایت کرتے ہیں

           امام ترمذی کہتے ہیں 

 یہ سفیان بن وکیع کی حدیث سے زیادہ صحیح ہے جسے انہوں نے عبداللہ بن وہب سے روایت کی ہے اس باب میں علی، ابن عباس ابوہریرہ، ابن مسعود، زید بن ثابت اور عمرو بن العاص (رض) سے بھی احادیث آئی ہیں

 ابو الدرداء کی حدیث غریب ہے، ہم اسے صرف سعید بن ابی ہلال کی روایت سے جانتے ہیں اور سعید نے عمر دمشقی سے روایت کی ہے

 

وضاحت

 یعنی عبداللہ بن عبدالرحمٰن کی حدیث سفیان بن وکیع کی حدیث کے مقابلے میں زیادہ راجح ہے کیونکہ اس کا ضعف سفیان کی حدیث کے ضعف سے ہلکا ہے سفیان بن وکیع متکلم فیہ ہیں

 

Translation

Abdullah ibn Abdur Rahman reported from Abdullah ibn Salih who from Layth ibn Sa’d who from Khalid ibn Yazid who from Sa’eed ibn Abu HUaI who from Umar (who is Ibn Hayan Dimishqi) that he said : One informer informed me that Sayyidah UmmOarda (RA) said on the authority of Abu Darda (RA) that he said, “I made eleven prostrations with the Prophet ﷺ .,1sJi L4 inclusive of the prostration of surah an-Najm.”


 

باب: عورتوں کا مسجدوں میں جانا

 

 حدیث 576

حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ حَدَّثَنَا عِيسَی بْنُ يُونُسَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ مُجَاهِدٍ قَالَ کُنَّا عِنْدَ ابْنِ عُمَرَ فَقَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ائْذَنُوا لِلنِّسَائِ بِاللَّيْلِ إِلَی الْمَسَاجِدِ فَقَالَ ابْنُهُ وَاللَّهِ لَا نَأْذَنُ لَهُنَّ يَتَّخِذْنَهُ دَغَلًا فَقَالَ فَعَلَ اللَّهُ بِکَ وَفَعَلَ أَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَتَقُولُ لَا نَأْذَنُ لَهُنَّ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَزَيْنَبَ امْرَأَةِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ وَزَيْدِ بْنِ خَالِدٍ قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ ابْنِ عُمَرَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ

ترجمہ

 مجاہد کہتے ہیں  ہم لوگ ابن عمر (رض) کے پاس تھے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ  ﷺ  نے فرمایا ہے  عورتوں کو رات میں مسجد جانے کی اجازت دو  ان کے بیٹے بلال نے کہا  اللہ کی قسم ! ہم انہیں اجازت نہیں دیں گے۔ وہ اسے فساد کا ذریعہ بنالیں گی تو ابن عمر (رض) نے کہا  اللہ تجھے ایسا ایسا کرے میں کہتا ہوں کہ رسول اللہ  ﷺ  نے فرمایا اور تو کہتا ہے کہ ہم انہیں اجازت نہیں دیں گے  

            امام ترمذی کہتے ہیں 

ابن عمر (رض) کی حدیث حسن صحیح ہے

 اس باب میں ابوہریرہ، عبداللہ بن مسعود کی بیوی زینب اور زید بن خالد (رض) سے بھی احادیث آئی ہیں

 

وضاحت  

 احمد کی روایت میں یہ بھی ہے کہ انہوں نے کہا کہ میں تجھ سے بات نہیں کروں گا  اللہ اکبر ! صحابہ کرام (رض) اجمعین کے نزدیک یہ قدر تھی نبی اکرم  ﷺ  کے احکام اور آپ کی سنت کی 


Translation

Mujahid reported that they were with Sayyidina Ibn Umar (RA) He said that Allah’s Messenger said, “Permit women to visit the mosques at night.” His son said, “By Allah, we shall not permit them because they will make it a means of mischief.” Ibn ‘Umar said, “May Allah do with you this and that! I tell you what Allah’s Messenger said and you say: I will not permit.”

 

 

باب: مسجد میں تھوکنے کی کراہت

 

 حدیث 577

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ سَعِيدٍ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ عَنْ طَارِقِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْمُحَارِبِيِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا کُنْتَ فِي الصَّلَاةِ فَلَا تَبْزُقْ عَنْ يَمِينِکَ وَلَکِنْ خَلْفَکَ أَوْ تِلْقَائَ شِمَالِکَ أَوْ تَحْتَ قَدَمِکَ الْيُسْرَی قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي سَعِيدٍ وَابْنِ عُمَرَ وَأَنَسٍ وَأَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ أَبُو عِيسَی وَحَدِيثُ طَارِقٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالْعَمَلُ عَلَی هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ قَالَ و سَمِعْت الْجَارُودَ يَقُولُ سَمِعْتُ وَکِيعًا يَقُولُ لَمْ يَکْذِبْ رِبْعِيُّ بْنُ حِرَاشٍ فِي الْإِسْلَامِ کَذْبَةً قَالَ و قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ أَثْبَتُ أَهْلِ الْکُوفَةِ مَنْصُورُ بْنُ الْمُعْتَمِرِ

ترجمہ

 طارق بن عبداللہ محاربی (رض) کہتے ہیں کہ  رسول اللہ  ﷺ  نے فرمایا  جب تم نماز میں ہو تو اپنے دائیں طرف نہ تھوکو اپنے پیچھے یا اپنے بائیں طرف یا پھر بائیں پاؤں کے نیچے  (تھوکو) 

               امام ترمذی کہتے ہیں 

 طارق (رض) کی حدیث حسن صحیح ہے

 اس باب میں ابوسعید، ابن عمر، انس اور ابوہریرہ (رض) سے بھی احادیث آئی ہیں

اہل علم کا عمل اسی پر ہے

 

Translation

Sayyidina Tariq ibn Abdullah Maharabi reported that Allah’s Messenger said, “When you offer salah, do not spit to your right side, but behind you or to your left, or below your left foot.


 

 حدیث 578

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْبُزَاقُ فِي الْمَسْجِدِ خَطِيئَةٌ وَکَفَّارَتُهَا دَفْنُهَا قَالَ أَبُو عِيسَی وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ

ترجمہ 

 انس بن مالک (رض) کہتے ہیں کہ  رسول اللہ  ﷺ  نے فرمایا  مسجد میں تھوکنا گناہ ہے اور اس کا کفارہ اسے دفن کردینا   

         امام ترمذی کہتے ہیں 

 یہ حدیث حسن صحیح ہے

 

وضاحت 

 یعنی مٹی وغیرہ ڈال کر چھپا دینا 

 

Translation

Sayyidina Anas ibn MaaLik (RA) reported that Allah’s Messenger said, “It is a sin to spit in the mosque and its expiation is to bury it.”

 

 

باب: سورت انشقاق اور سورت العلق کے سجدے

 

 حدیث 579

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ أَيُّوبَ بْنِ مُوسَی عَنْ عَطَائِ بْنِ مِينَائٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ سَجَدْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي اقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّکَ وَإِذَا السَّمَائُ انْشَقَّتْ

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ يَحْيَی بْنِ سَعِيدٍ عَنْ أَبِي بَکْرِ بْنِ مُحَمَّدٍ هُوَ ابْنُ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ عَنْ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ عَنْ أَبِي بَکْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالْعَمَلُ عَلَی هَذَا عِنْدَ أَکْثَرِ أَهْلِ الْعِلْمِ يَرَوْنَ السُّجُودَ فِي إِذَا السَّمَائُ انْشَقَّتْ وَاقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّکَ وَفِي هَذَا الْحَدِيثِ أَرْبَعَةٌ مِنْ التَّابِعِينَ بَعْضُهُمْ عَنْ بَعْضٍ

ترجمہ

 ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں   ہم نے رسول اللہ  ﷺ  کے ساتھ «‏اقرأ باسم ربک الذي خلق» اور «‏إذا السماء انشقت» میں سجدہ کیا 

اس سند سے بھی  ابوہریرہ (رض) سے اسی کے مثل مروی ہے کہ انہوں نے نبی اکرم  ﷺ  سے روایت کی ہے

            امام ترمذی کہتے ہیں 

 ابوہریرہ (رض) کی حدیث حسن صحیح ہے اس حدیث کی سند میں چار تابعین   ہیں جو ایک دوسرے سے روایت کر رہے ہیں

 اکثر اہل علم کا اسی پر عمل ہے، یہ لوگ «‏إذا السماء انشقت» اور «‏اقرأ باسم ربک الذي خلق» میں سجدہ کرنے کے قائل ہیں۔  

 

 وضاحت

وہ یہ ہیں  ابوبکر بن محمد بن حزم ، عمر بن عبدالعزیز ، ابوبکر بن عبدالرحمٰن اور ہشام

 

Translation

Sayyidina Abu Hurairah (RA) said, “We prostrated with Allah’s Messenger in (surah al-Alaq) and in Liii (al-Inshiqaq).” Qutaybah reported from Sufyan who from Yahya ibn Saeed who from Abu Bakr (RA) ibn Muhammad jbn Amr ibn Hazm who from Umar ibn Abdul Aziz (RA) who from Abu Bakr (RA) ibn Abdur Rahnian ibn Hanth thn Hisham who from Abu Hurairah (RA) and he from the Prophet a hadith similar to it. In this hadith, four tabi’in are sub-narratorone after the other۔ 

 


باب: سورۃ نجم میں سجدہ نہ کرے

 

 حدیث 580

حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْبَزَّازُ الْبَغْدَادِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ أَيُّوبَ عَنْ عِکْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ سَجَدَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهَا يَعْنِي النَّجْمَ وَالْمُسْلِمُونَ وَالْمُشْرِکُونَ وَالْجِنُّ وَالْإِنْسُ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ وَأَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ ابْنِ عَبَّاسٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالْعَمَلُ عَلَی هَذَا عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ يَرَوْنَ السُّجُودَ فِي سُورَةِ النَّجْمِ و قَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ لَيْسَ فِي الْمُفَصَّلِ سَجْدَةٌ وَهُوَ قَوْلُ مَالِکِ بْنِ أَنَسٍ وَالْقَوْلُ الْأَوَّلُ أَصَحُّ وَبِهِ يَقُولُ الثَّوْرِيُّ وَابْنُ الْمُبَارَکِ وَالشَّافِعِيُّ وَأَحْمَدُ وَإِسْحَقُ

ترجمہ

 عبداللہ بن عباس (رض) کہتے ہیں کہ  رسول اللہ  ﷺ  نے اس میں یعنی سورة النجم میں سجدہ کیا اور مسلمانوں، مشرکوں، جنوں اور انسانوں نے بھی سجدہ کیا  

            امام ترمذی کہتے ہیں

 ابن عباس (رض) کی حدیث حسن صحیح ہے

 اس باب میں ابن مسعود اور ابوہریرہ (رض) سے بھی احادیث آئی ہیں

بعض اہل علم کا اسی پر عمل ہے ان کی رائے میں سورة النجم میں سجدہ ہے

 صحابہ کرام وغیرہم میں سے بعض اہل علم کہتے ہیں کہ مفصل کی سورتوں میں سجدہ نہیں ہے اور یہی مالک بن انس کا بھی قول ہے لیکن پہلا قول زیادہ صحیح ہے سفیان ثوری، ابن مبارک، شافعی، احمد اور اسحاق بن راہویہ اسی کے قائل ہیں

 

 وضاحت 

یہاں تفسیر اور شروحات حدیث کی کتابوں میں نبی اکرم  ﷺ  کے مکی دور میں پیش آنے والا  غرانیق  سے متعلق ایک عجیب وغریب قصہ مذکور ہوا ہے جس کی تردید ائمہ کرام اور علماء عظام نے نہایت مدلل انداز میں کی ہے۔  

 

Translation

Sayyidina Ibn e Abbas (RA) said, “When Allah’s Messenger prostrated (at a verse) in surah al Najm, the Muslims, the polytheists, jinn and Mankind also prostrated”

 

 

باب: ماجآء من لم یسجد فیہ

 

 حدیث 581

حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا وَکِيعٌ عَنْ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ عَنْ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قُسَيْطٍ عَنْ عَطَائِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ قَالَ قَرَأْتُ عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النَّجْمَ فَلَمْ يَسْجُدْ فِيهَا قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَتَأَوَّلَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ هَذَا الْحَدِيثَ فَقَالَ إِنَّمَا تَرَکَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ السُّجُودَ لِأَنَّ زَيْدَ بْنَ ثَابِتٍ حِينَ قَرَأَ فَلَمْ يَسْجُدْ لَمْ يَسْجُدْ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالُوا السَّجْدَةُ وَاجِبَةٌ عَلَی مَنْ سَمِعَهَا فَلَمْ يُرَخِّصُوا فِي تَرْکِهَا وَقَالُوا إِنْ سَمِعَ الرَّجُلُ وَهُوَ عَلَی غَيْرِ وُضُوئٍ فَإِذَا تَوَضَّأَ سَجَدَ وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ وَأَهْلِ الْکُوفَةِ وَبِهِ يَقُولُ إِسْحَقُ و قَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ إِنَّمَا السَّجْدَةُ عَلَی مَنْ أَرَادَ أَنْ يَسْجُدَ فِيهَا وَالْتَمَسَ فَضْلَهَا وَرَخَّصُوا فِي تَرْکِهَا إِنْ أَرَادَ ذَلِکَ وَاحْتَجُّوا بِالْحَدِيثِ الْمَرْفُوعِ حَدِيثِ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ حَيْثُ قَالَ قَرَأْتُ عَلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النَّجْمَ فَلَمْ يَسْجُدْ فِيهَا فَقَالُوا لَوْ کَانَتْ السَّجْدَةُ وَاجِبَةً لَمْ يَتْرُکْ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَيْدًا حَتَّی کَانَ يَسْجُدَ وَيَسْجُدَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاحْتَجُّوا بِحَدِيثِ عُمَرَ أَنَّهُ قَرَأَ سَجْدَةً عَلَی الْمِنْبَرِ فَنَزَلَ فَسَجَدَ ثُمَّ قَرَأَهَا فِي الْجُمُعَةِ الثَّانِيَةَ فَتَهَيَّأَ النَّاسُ لِلسُّجُودِ فَقَالَ إِنَّهَا لَمْ تُکْتَبْ عَلَيْنَا إِلَّا أَنْ نَشَائَ فَلَمْ يَسْجُدْ وَلَمْ يَسْجُدُوا فَذَهَبَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ إِلَی هَذَا وَهُوَ قَوْلُ الشَّافِعِيِّ وَأَحْمَدَ

ترجمہ

 زید بن ثابت (رض) کہتے ہیں کہ  میں نے رسول اللہ  ﷺ  کے سامنے سورة النجم پڑھی مگر آپ نے سجدہ نہیں کیا     

           امام ترمذی کہتے ہیں 

 زید بن ثابت (رض) کی حدیث حسن صحیح ہے

بعض اہل علم نے اس حدیث کی تاویل کی ہے، انہوں نے کہا ہے کہ نبی اکرم  ﷺ  نے سجدہ اس لیے نہیں کیا کہ زید بن ثابت (رض) نے جس وقت یہ سورة پڑھی تو خود انہوں نے بھی سجدہ نہیں کیا، اس لیے نبی اکرم  ﷺ  نے بھی سجدہ نہیں کیا وہ کہتے ہیں  یہ سجدہ ہر اس شخص پر واجب ہے جو اسے سنے ان لوگوں نے اسے چھوڑنے کی اجازت نہیں دی ہے وہ کہتے ہیں کہ آدمی اگر اسے سنے اور وہ بلا وضو ہو تو جب وضو کرلے سجدہ کرے اور یہی سفیان ثوری اور اہل کوفہ کا قول ہے، اسحاق بن راہویہ بھی اسی کے قائل ہیں اور بعض اہل علم کہتے ہیں یہ سجدہ صرف اس پر ہے جو سجدہ کرنے کا ارادہ کرے اور اس کی خیر و برکت کا طلب گار ہو انہوں نے اسے ترک کرنے کی اجازت دی ہے اگر وہ ترک کرنا چاہے

 اور انہوں نے حدیث مرفوع یعنی زید بن ثابت (رض) کی حدیث سے جس میں ہے میں نے نبی اکرم  ﷺ  کے سامنے سورة النجم پڑھی، لیکن آپ نے اس میں سجدہ نہیں کیا۔ استدلال کیا ہے وہ کہتے ہیں کہ اگر یہ سجدہ واجب ہوتا تو نبی اکرم  ﷺ  زید کو سجدہ کرائے بغیر نہ چھوڑتے اور خود نبی اکرم  ﷺ  بھی سجدہ کرتے  اور ان لوگوں نے عمر (رض) کی حدیث سے بھی استدلال ہے کہ انہوں نے منبر پر سجدہ کی آیت پڑھی اور پھر اتر کر سجدہ کیا اسے دوسرے جمعہ میں پھر پڑھا، لوگ سجدے کے لیے تیار ہوئے تو انہوں نے کہا  یہ ہم پر فرض نہیں ہے سوائے اس کے کہ ہم چاہیں تو چناچہ نہ تو انہوں نے سجدہ کیا اور نہ لوگوں نے کیا بعض اہل علم اسی طرف گئے ہیں اور یہی شافعی اور احمد کا بھی قول ہے  

 

Translation

Sayyidina Zayd ibn Thabit (RA) said, “I recited the s4aah an-Najm to Allah’s Messenger but he did not prostrate during the recital.”

 


باب: سورت ص میں کا سجدہ

 

 حدیث 582 

حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ عِکْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْجُدُ فِي ص قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ وَلَيْسَتْ مِنْ عَزَائِمِ السُّجُودِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَاخْتَلَفَ أَهْلُ الْعِلْمِ فِي ذَلِکَ فَرَأَی بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ أَنْ يَسْجُدَ فِيهَا وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ وَابْنِ الْمُبَارَکِ وَالشَّافِعِيِّ وَأَحْمَدَ وَإِسْحَقَ و قَالَ بَعْضُهُمْ إِنَّهَا تَوْبَةُ نَبِيٍّ وَلَمْ يَرَوْا السُّجُودَ فِيهَا

ترجمہ

 عبداللہ بن عباس (رض) کہتے ہیں کہ  میں نے رسول اللہ  ﷺ  کو سورة ص میں سجدہ کرتے دیکھا ابن عباس (رض) کہتے ہیں  یہ واجب سجدوں میں سے نہیں ہے

            امام ترمذی کہتے ہیں 

یہ حدیث حسن صحیح ہے

اہل علم کا اس میں اختلاف ہے صحابہ وغیرہم میں سے بعض اہل علم کی رائے ہے کہ اس میں سجدہ کرے سفیان ثوری، ابن مبارک، شافعی، احمد اور اسحاق بن راہویہ کا بھی یہی قول ہے اور بعض کہتے ہیں کہ یہ ایک نبی کی توبہ ہے، اس میں سجدہ ضروری نہیں  

 

 وضاحت 

یہ نبی داود (علیہ السلام) تھے

 

Translation

Sayyidina Ibn Abbas (RA) said, “I saw Allah’s Messenger make prostration in surah Saad.” He added, “But, it is not among the wajib prostrations.”

 

 

باب: سورت حج کا سجدہ

 

 حدیث 583

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ عَنْ مِشْرَحِ بْنِ هَاعَانَ عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ فُضِّلَتْ سُورَةُ الْحَجِّ بِأَنَّ فِيهَا سَجْدَتَيْنِ قَالَ نَعَمْ وَمَنْ لَمْ يَسْجُدْهُمَا فَلَا يَقْرَأْهُمَا قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ لَيْسَ إِسْنَادُهُ بِذَاکَ الْقَوِيِّ وَاخْتَلَفَ أَهْلُ الْعِلْمِ فِي هَذَا فَرُوِيَ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ وَابْنِ عُمَرَ أَنَّهُمَا قَالَا فُضِّلَتْ سُورَةُ الْحَجِّ بِأَنَّ فِيهَا سَجْدَتَيْنِ وَبِهِ يَقُولُ ابْنُ الْمُبَارَکِ وَالشَّافِعِيُّ وَأَحْمَدُ وَإِسْحَقُ وَرَأَی بَعْضُهُمْ فِيهَا سَجْدَةً وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ وَمَالِکٍ وَأَهْلِ الْکُوفَةِ

ترجمہ

 عقبہ بن عامر (رض) کہتے ہیں کہ  میں نے عرض کیا  اللہ کے رسول ! سورة الحج کو یہ شرف بخشا گیا ہے کہ اس میں دو سجدے ہیں آپ نے فرمایا  ہاں جو یہ دونوں سجدے نہ کرے وہ اسے نہ پڑھے 

            امام ترمذی کہتے ہیں 

 اس حدیث کی سند کوئی خاص قوی نہیں ہے

اس سلسلے میں اہل علم کا اختلاف ہے عمر بن خطاب اور ابن عمر (رض) کہتے ہیں کہ سورة الحج کو یہ شرف بخشا گیا ہے کہ اس میں دو سجدے ہیں ابن مبارک، شافعی، احمد اور اسحاق بن راہویہ بھی یہی کہتے ہیں  اور بعض کی رائے ہے کہ اس میں ایک سجدہ ہے  یہ سفیان ثوری، مالک اور اہل کوفہ کا قول ہے

 

 مشرح بن ہاعان  میں قدرے کلام ہے، مگر خالد بن حمد ان کی روایت سے تقویت پا کر یہ حدیث حسن کے درجہ کو پہنچ جاتی ہے 

 

Translation

Sayyidina Uqbah ibn Aami (RA) said that he told Allah’s Messenger “O Messenger of Allah! Surah al-Hajj has more excellence than other surah because it has two sajdah.” He said, “Yes. And, one who does not prostrate at them, has not recited it.”

 

 

باب:   قرآن کے سجدوں میں کیا پڑھے ؟

 

 حدیث 584

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَزِيدَ بْنِ خُنَيْسٍ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي يَزِيدَ قَالَ قَالَ لِي ابْنُ جُرَيْجٍ يَا حَسَنُ أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي يَزِيدَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ جَائَ رَجُلٌ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي رَأَيْتُنِي اللَّيْلَةَ وَأَنَا نَائِمٌ کَأَنِّي أُصَلِّي خَلْفَ شَجَرَةٍ فَسَجَدْتُ فَسَجَدَتْ الشَّجَرَةُ لِسُجُودِي فَسَمِعْتُهَا وَهِيَ تَقُولُ اللَّهُمَّ اکْتُبْ لِي بِهَا عِنْدَکَ أَجْرًا وَضَعْ عَنِّي بِهَا وِزْرًا وَاجْعَلْهَا لِي عِنْدَکَ ذُخْرًا وَتَقَبَّلْهَا مِنِّي کَمَا تَقَبَّلْتَهَا مِنْ عَبْدِکَ دَاوُدَ قَالَ الْحَسَنُ قَالَ لِيَ ابْنُ جُرَيْجٍ قَالَ لِي جَدُّکَ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ فَقَرَأَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَجْدَةً ثُمَّ سَجَدَ قَالَ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ فَسَمِعْتُهُ وَهُوَ يَقُولُ مِثْلَ مَا أَخْبَرَهُ الرَّجُلُ عَنْ قَوْلِ الشَّجَرَةِ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ حَدِيثِ ابْنِ عَبَّاسٍ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْه 

ترجمہ

 عبداللہ بن عباس (رض) کہتے ہیں کہ  ایک شخص نے نبی اکرم  ﷺ  کے پاس آ کر عرض کیا  اللہ کے رسول ! میں نے آج رات اپنے کو دیکھا اور میں سو رہا تھا  (یعنی خواب میں دیکھا)  کہ میں ایک درخت کے پیچھے نماز پڑھ رہا ہوں میں نے سجدہ کیا تو میرے سجدے کے ساتھ اس درخت نے بھی سجدہ کیا پھر میں نے اسے سنا  وہ کہہ رہا تھا  «اللهم اکتب لي بها عندک أجرا وضع عني بها وزرا واجعلها لي عندک ذخرا وتقبلها مني كما تقبلتها من عبدک داود»  

اے اللہ اس کے بدلے تو میرے لیے اجر لکھ دے اور اس کے بدلے میرا بوجھ مجھ سے ہٹا دے اور اسے میرے لیے اپنے پاس ذخیرہ بنا لے اور اسے مجھ سے تو اسی طرح قبول فرما جیسے تو نے اپنے بندے داود سے قبول کیا تھا  حسن بن محمد بن عبیداللہ بن ابی یزید کہتے ہیں مجھ سے ابن جریج نے کہا کہ مجھ سے تمہارے دادا نے کہا کہ ابن عباس (رض) نے کہا کہ نبی اکرم  ﷺ  نے آیت سجدے کی تلاوت کی اور سجدہ کیا ابن عباس کہتے ہیں تو میں نے آپ کو ویسے ہی کہتے سنا جیسے اس شخص نے اس درخت کے الفاظ بیان کئے تھے

           امام ترمذی کہتے ہیں 

یہ حدیث ابن عباس (رض) کی روایت سے حسن غریب ہے، ہم اسے صرف اسی سند سے جانتے ہیں

 

Translation

Sayyidina Ibn Abbas (RA) narrated that a man came to the Prophet and said, “O Messenger of Allah! I saw myself in the night while I was asleep as though I prayed behind a tree. I prostrated and the tree (also) prostrated against my prostration. So, I heard it say: O Allah! Write down for me with you a reward against it. And remove from me against it (my) sins. And make it for me with you a treasure (for the Hereafter). And accept it from me as You did accept it from Your slave Dawud.

 

 

 حدیث 585

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ الثَّقَفِيُّ حَدَّثَنَا خَالِدٌ الْحَذَّائُ عَنْ أَبِي الْعَالِيَةِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ فِي سُجُودِ الْقُرْآنِ بِاللَّيْلِ سَجَدَ وَجْهِي لِلَّذِي خَلَقَهُ وَشَقَّ سَمْعَهُ وَبَصَرَهُ بِحَوْلِهِ وَقُوَّتِهِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ

ترجمہ

 ام المؤمنین عائشہ (رض) کہتی ہیں کہ  رسول اللہ  ﷺ  رات کے وقت قرآن کے سجدوں کہتے 

 «سجد وجهي للذي خلقه وشق سمعه وبصره بحوله وقوته»  میرے چہرے نے اس ذات کو سجدہ کیا ہے جس نے اسے بنایا  اور اپنی طاقت و قوت سے اس کے کان اور اس کی آنکھیں پھاڑیں 

          امام ترمذی کہتے ہیں 

یہ حدیث حسن صحیح ہے

 

Translation

Sayyidah Aisha (RA)said that in the prostrtoins of the Quran by night, Allah’s Messenger would pray: My face prostrated to Him who created it, and made its hearing and its sight by His might and power.

 

 

باب:   جس کا رات کو وظیفہ رہ جائے تو وہ اسے دن میں پڑھ لے

 

 حدیث 586

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا أَبُو صَفْوَانَ عَنْ يُونُسَ بْنِ يَزِيدَ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ الزُّهْرِيِّ أَنَّ السَّائِبَ بْنَ يَزِيدَ وَعُبَيْدَ اللَّهِ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ أَخْبَرَاهُ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدٍ الْقَارِيِّ قَال سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ نَامَ عَنْ حِزْبِهِ أَوْ عَنْ شَيْئٍ مِنْهُ فَقَرَأَهُ مَا بَيْنَ صَلَاةِ الْفَجْرِ وَصَلَاةِ الظُّهْرِ کُتِبَ لَهُ کَأَنَّمَا قَرَأَهُ مِنْ اللَّيْلِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ قَالَ وَأَبُو صَفْوَانَ اسْمُهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ الْمَکِّيُّ وَرَوَی عَنْهُ الْحُمَيْدِيُّ وَکِبَارُ النَّاسِ

ترجمہ

 عبدالرحمٰن بن عبد قاری کہتے ہیں کہ  میں نے عمر بن خطاب (رض) کو کہتے سنا کہ رسول اللہ  ﷺ  نے فرمایا   جو شخص اپنا وظیفہ یا اس کا کچھ حصہ پڑھے بغیر سو جائے پھر وہ اسے نماز فجر سے لے کر ظہر کے درمیان تک کسی وقت پڑھ لے تو یہ اس کے لیے ایسے ہی لکھا جائے گا گویا اس نے اسے رات ہی میں پڑھا ہے 

        امام ترمذی کہتے ہیں 

 یہ حدیث حسن صحیح ہے

 

Translation

Abdur Rahman ibn Abdul Qari reported having heard Sayyidina Umar ibn al-Khattab (RA) say that Allah’s Messenger said, “If anyone falls asleep and misses his rota of regular recital (of Quran or supplication) or a portion of it and he recites it between the salah of fajr and the salah of zuhr then it is recorded for him as though he had recited it at night.”

 

 

باب:   جو شخص رکوع اور سجدے میں امام سے پہلے سر اٹھائے اس کے متعلق وعید

 

 حدیث 587

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ وَهُوَ أَبُو الْحَارِثِ الْبَصْرِيُّ ثِقَةٌ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ مُحَمَّدٌ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَا يَخْشَی الَّذِي يَرْفَعُ رَأْسَهُ قَبْلَ الْإِمَامِ أَنْ يُحَوِّلَ اللَّهُ رَأْسَهُ رَأْسَ حِمَارٍ قَالَ قُتَيْبَةُ قَالَ حَمَّادٌ قَالَ لِي مُحَمَّدُ بْنُ زِيَادٍ وَإِنَّمَا قَالَ أَمَا يَخْشَی قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَمُحَمَّدُ بْنُ زِيَادٍ هُوَ بَصْرِيٌّ ثِقَةٌ وَيُکْنَی أَبَا الْحَارِثِ

 ترجمہ

 ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ  محمد رسول اللہ  ﷺ  نے فرمایا

کیا جو شخص امام سے پہلے اپنا سر اٹھاتا ہے اس بات سے نہیں ڈرتا کہ اللہ اس کے سر کو گدھے کا سر بنا دے ؟ 

             امام ترمذی کہتے ہیں 

 یہ حدیث حسن صحیح ہے

 

Translation

Sayyidina Abu Hurairah (RA) reported, saying that Holy Prophet said: Does he who raise his head before the imam not fear that Allah will change his head into a donkey’s head?’ Qutaybah said that Hammad said that Muhammad ibn Ziyad said to him that he only said (Does he not fear).

 


باب: فرض نماز پڑھنے کے بعد لوگوں کی امامت

 

 حدیث 588

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ مُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ کَانَ يُصَلِّي مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَغْرِبَ ثُمَّ يَرْجِعُ إِلَی قَوْمِهِ فَيَؤُمُّهُمْ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالْعَمَلُ عَلَی هَذَا عِنْدَ أَصْحَابِنَا الشَّافِعِيِّ وَأَحْمَدَ وَإِسْحَقَ قَالُوا إِذَا أَمَّ الرَّجُلُ الْقَوْمَ فِي الْمَکْتُوبَةِ وَقَدْ کَانَ صَلَّاهَا قَبْلَ ذَلِکَ أَنَّ صَلَاةَ مَنْ ائْتَمَّ بِهِ جَائِزَةٌ وَاحْتَجُّوا بِحَدِيثِ جَابِرٍ فِي قِصَّةِ مُعَاذٍ وَهُوَ حَدِيثٌ صَحِيحٌ وَقَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ جَابِرٍ وَرُوِي عَنْ أَبِي الدَّرْدَائِ أَنَّهُ سُئِلَ عَنْ رَجُلٍ دَخَلَ الْمَسْجِدَ وَالْقَوْمُ فِي صَلَاةِ الْعَصْرِ وَهُوَ يَحْسِبُ أَنَّهَا صَلَاةُ الظُّهْرِ فَائْتَمَّ بِهِمْ قَالَ صَلَاتُهُ جَائِزَةٌ وَقَدْ قَالَ قَوْمٌ مِنْ أَهْلِ الْکُوفَةِ إِذَا ائْتَمَّ قَوْمٌ بِإِمَامٍ وَهُوَ يُصَلِّي الْعَصْرَ وَهُمْ يَحْسِبُونَ أَنَّهَا الظُّهْرُ فَصَلَّی بِهِمْ وَاقْتَدَوْا بِهِ فَإِنَّ صَلَاةَ الْمُقْتَدِي فَاسِدَةٌ إِذْ اخْتَلَفَ نِيَّةُ الْإِمَامِ وَنِيَّةُ الْمَأْمُومِ

 ترجمہ

 جابر بن عبداللہ (رض) سے روایت ہے کہ  معاذ بن جبل رسولﷺ  کے ساتھ مغرب پڑھتے تھے پھر اپنی قوم کے لوگوں میں لوٹ کر آتے اور ان کی امامت کرتے

           امام ترمذی کہتے ہیں

 حدیث حسن صحیح ہے

 ہمارے اصحاب یعنی شافعی احمد اور اسحاق کا اسی پر عمل ہے  یہ لوگ کہتے ہیں کہ جب آدمی فرض نماز میں اپنی قوم کی امامت کرے اور وہ اس سے پہلے یہ نماز پڑھ چکا ہو تو جن لوگوں نے اس کی اقتداء کی ہے ان کی نماز درست ہے  ان لوگوں نے معاذ (رض) کے قصے سے جو جابر (رض) کی حدیث میں ہے اس سے دلیل پکڑی ہے

 ابوالدرداء (رض) سے مروی ہے کہ ان سے ایک ایسے شخص کے بارے میں پوچھا گیا جو مسجد میں داخل ہوا اور لوگ نماز عصر میں مشغول تھے اور وہ سمجھ رہا تھا کہ ظہر ہے تو اس نے ان کی اقتداء کرلی تو ابو الدرداء نے کہا  اس کی نماز جائز ہے اہل کوفہ کی ایک جماعت کا کہنا ہے کہ جب کچھ لوگ کسی امام کی اقتداء کریں اور وہ عصر پڑھ رہا ہو اور لوگ سمجھ رہے ہوں کہ وہ ظہر پڑھ رہا ہے اور وہ انہیں نماز پڑھا دے اور لوگ اس کی اقتداء میں نماز پڑھ لیں تو مقتدی کی نماز فاسد ہے کیونکہ کہ امام کی نیت اور مقتدی کی نیت مختلف ہوگئی 

 وضاحت

 لیکن ان کی رائے صحیح نہیں ہے  اقتداء صرف ظاہری اعمال میں ہے  

 

Translation

Sayyidina Jabir ibn Abdullah reported that Mu’az ibn Jabal would offer the salah of maghrib with Allah’s Messenger and then return to his people and act as their imam (that is, lead them in salah.

 

 

باب: گرمی یا سردی کی وجہ سے کپڑے پر سجدہ کی اجازت کے متعلق

 

 حدیث 589

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَکِ أَخْبَرَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ حَدَّثَنِي غَالِبٌ الْقَطَّانُ عَنْ بَکْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْمُزَنِيِّ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ کُنَّا إِذَا صَلَّيْنَا خَلْفَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالظَّهَائِرِ سَجَدْنَا عَلَی ثِيَابِنَا اتِّقَائَ الْحَرِّ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ وَابْنِ عَبَّاسٍ وَقَدْ رَوَی وَکِيعٌ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ خَالِدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ

ترجمہ

 انس بن مالک (رض) کہتے ہیں کہ  ہم جب دوپہر میں نبی اکرم  ﷺ  کے پیچھے نماز پڑھتے تو گرمی سے بچنے کے لیے اپنے کپڑوں پر سجدہ کرتے

            امام ترمذی کہتے ہیں 

 یہ حدیث حسن صحیح ہے

 اس باب میں جابر بن عبداللہ اور ابن عباس (رض) سے بھی احادیث آئی ہیں

 

Translation

Sayyidina Anas ibn Malik (RA) said, “When we prayed the salah of zuhr with the Prophet , we made prostration on our pieces of cloth to protect ourselves from heat.

 

 

باب: فجر کی نماز کے بعد طلوع آفتاب تک مسجد میں بیٹھنا مستحب ہے

 

 حدیث 590

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ عَنْ سِمَاکِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ قَالَ کَانَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا صَلَّی الْفَجْرَ قَعَدَ فِي مُصَلَّاهُ حَتَّی تَطْلُعَ الشَّمْسُ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ

 ترجمہ

 جابر بن سمرہ (رض) کہتے ہیں کہ  نبی اکرم  ﷺ  جب فجر پڑھتے تو اپنے مصلے پر بیٹھے رہتے یہاں تک کہ سورج نکل آتا

             امام ترمذی کہتے ہیں 

 یہ حدیث حسن صحیح ہے

 

 Translation

Sayyidina Jabir ibn Samurah (RA) said, “When the Prophet —. had prayed the fajr, he would sit at the same place of prayer till the sun had risen.”

 

 

 باب: فجر کی نماز کے بعد طلوع آفتاب تک مسجد میں بیٹھنا مستحب ہے

 

 حدیث 591

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاوِيَةَ الْجُمَحِيُّ الْبَصْرِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا أَبُو ظِلَالٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ صَلَّی الْغَدَاةَ فِي جَمَاعَةٍ ثُمَّ قَعَدَ يَذْکُرُ اللَّهَ حَتَّی تَطْلُعَ الشَّمْسُ ثُمَّ صَلَّی رَکْعَتَيْنِ کَانَتْ لَهُ کَأَجْرِ حَجَّةٍ وَعُمْرَةٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَامَّةٍ تَامَّةٍ تَامَّةٍ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ قَالَ وَسَأَلْتُ مُحَمَّدَ بْنَ إِسْمَعِيلَ عَنْ أَبِي ظِلَالٍ فَقَالَ هُوَ مُقَارِبُ الْحَدِيثِ قَالَ مُحَمَّدٌ وَاسْمُهُ هِلَالٌ

ترجمہ

 انس بن مالک (رض) کہتے ہیں کہ  رسول اللہ  ﷺ  نے فرمایا  جس نے نماز فجر جماعت سے پڑھی پھر بیٹھ کر اللہ کا ذکر کرتا رہا یہاں تک کہ سورج نکل گیا، پھر اس نے دو رکعتیں پڑھیں تو اسے ایک حج اور ایک عمرے کا ثواب ملے گا وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ  ﷺ  نے فرمایا  پورا پورا پورا یعنی حج و عمرے کا پورا ثواب

              امام ترمذی کہتے ہیں 

 یہ حدیث حسن غریب ہے

میں نے محمد بن اسماعیل بخاری سے  (سند میں موجود راوی)  ابوظلال کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا وہ مقارب الحدیث ہیں  محمد بن اسماعیل بخاری کہتے ہیں کہ ان کا نام ہلال ہے

 

   وضاحت 

 آج امت محمدیہ «علی صاحبها الصلاة والسلام» کے تمام ائمہ اور اس کے سب مقتدی اس اجر عظیم اور اول النہار کی 

برکتوں سے کس قدر محروم ہیں ، ذرا اس حدیث سے اندازہ لگائیے۔ «إلاما شاء اللہ اللهم اجعلنا منهم»

 

Translation

Sayyidina Anas narrated that Allah’s Messenger said, “As for him who prays the fajr salah with the congregation and then sits down remembering Allah till the sun has risen when he prays two rakaat, there is for him a reward of Hajj and Umrah.” Anas (RA) reported that he said, “Complete, complete, complete!”

 

 

 باب: نماز میں ادھر ادھر توجہ کرنا

 

 حدیث 592

حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ وَغَيْرُ وَاحِدٍ قَالُوا حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَی عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِنْدٍ عَنْ ثَوْرِ بْنِ زَيْدٍ عَنْ عِکْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ يَلْحَظُ فِي الصَّلَاةِ يَمِينًا وَشِمَالًا وَلَا يَلْوِي عُنُقَهُ خَلْفَ ظَهْرِهِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ وَقَدْ خَالَفَ وَکِيعٌ الْفَضْلَ بْنَ مُوسَی فِي رِوَايَتِهِ


ترجمہ

 عبداللہ بن عباس (رض) سے روایت ہے کہ  رسول اللہ  ﷺ  نماز میں  (گردن موڑے بغیر)  ترچھی نظر سے دائیں اور بائیں دیکھتے تھے اور اپنی گردن اپنی پیٹھ کے پیچھے نہیں پھیرتے تھے

             امام ترمذی کہتے ہیں 

یہ حدیث غریب ہے

 وکیع نے اپنی روایت میں فضل بن موسیٰ کی مخالفت کی ہے 

 

  وضاحت 

  یہ مخالفت آگے آرہی ہے اور مخالفت یہ ہے کہ وکیع نے اپنی سند میں «عن بعض أصحاب عکرمة» کہا ہے یعنی سند میں دو راوی ساقط ہیں

 

Translation

Sayyidina Ibn Abbas (RA) reported that Allah’s Messenger used to glance right and left while in prayer but did not turn his neck back.

 

 

 باب: نماز میں ادھر ادھر توجہ کرنا

 

 حدیث 593

حَدَّثَنَا أَبُو حَاتِمٍ مُسْلِمُ بْنُ حَاتِمٍ الْبَصْرِيُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْأَنْصَارِيُّ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ قَالَ قَالَ أَنَسُ بْنُ مَالِکٍ قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا بُنَيَّ إِيَّاکَ وَالِالْتِفَاتَ فِي الصَّلَاةِ فَإِنَّ الِالْتِفَاتَ فِي الصَّلَاةِ هَلَکَةٌ فَإِنْ کَانَ لَا بُدَّ فَفِي التَّطَوُّعِ لَا فِي الْفَرِيضَةِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ


ترجمہ

 انس بن مالک (رض) کہتے ہیں کہ  مجھ سے رسول اللہ  ﷺ  نے فرمایا  اے میرے بیٹے ! نماز میں ادھر ادھر  (گردن موڑ کر)  دیکھنے سے بچو، نماز میں گردن موڑ کر ادھر ادھر دیکھنا ہلاکت ہے، اگر دیکھنا ضروری ہی ٹھہرے تو نفل نماز میں دیکھو نہ کہ فرض میں 

          امام ترمذی کہتے ہیں

 یہ حدیث حسن غریب ہے 

 

Translation

Sayyidina Anas narrated that Allah’s Messenger said. “O my son! Refrain from looking here and there during salah, for, glancing sideways in prayer destroys. But, if you must then do it in the optional (salah), not during the prescribed.”

 

  

 حدیث 594

حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ عَنْ أَشْعَثَ بْنِ أَبِي الشَّعْثَائِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الِالْتِفَاتِ فِي الصَّلَاةِ قَالَ هُوَ اخْتِلَاسٌ يَخْتَلِسُهُ الشَّيْطَانُ مِنْ صَلَاةِ الرَّجُلِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ

 ترجمہ

 ام المؤمنین عائشہ (رض) کہتی ہیں کہ  میں نے رسول اللہ  ﷺ  سے نماز میں ادھر ادھر  (گردن موڑ کر)  دیکھنے کے بارے میں پوچھا تو آپ نے کہا  یہ تو اچک لینا ہے  شیطان آدمی کی نماز اچک لیتا ہے   امام ترمذی کہتے ہیں  یہ حدیث حسن غریب ہے 

 

Translation

Sayyidah Aisha (RA) reported that she asked Allah’s Messenger about looking sideways during prayer. He said, “That is pilferage. The devil steals from man’s salah.”

 

 

باب: اگر کوئی شخص امام کو سجدے میں پائے تو کیا کرے

 

 حدیث 595

حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ يُونُسَ الْکُوفِيُّ حَدَّثَنَا الْمُحَارِبِيُّ عَنْ الْحَجَّاجِ بْنِ أَرْطَاةَ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ هُبَيْرَةَ بْنِ يَرِيمَ عَنْ عَلِيٍّ وَعَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ عَنْ ابْنِ أَبِي لَيْلَی عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ قَالَا قَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَتَی أَحَدُکُمْ الصَّلَاةَ وَالْإِمَامُ عَلَی حَالٍ فَلْيَصْنَعْ کَمَا يَصْنَعُ الْإِمَامُ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْلَمُ أَحَدًا أَسْنَدَهُ إِلَّا مَا رُوِيَ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَالْعَمَلُ عَلَی هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ قَالُوا إِذَا جَائَ الرَّجُلُ وَالْإِمَامُ سَاجِدٌ فَلْيَسْجُدْ وَلَا تُجْزِئُهُ تِلْکَ الرَّکْعَةُ إِذَا فَاتَهُ الرُّکُوعُ مَعَ الْإِمَامِ وَاخْتَارَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَکِ أَنْ يَسْجُدَ مَعَ الْإِمَامِ وَذَکَرَ عَنْ بَعْضِهِمْ فَقَالَ لَعَلَّهُ لَا يَرْفَعُ رَأْسَهُ فِي تِلْکَ السَّجْدَةِ حَتَّی يُغْفَرَ لَهُ


ترجمہ

 علی اور معاذ بن جبل (رض) کہتے ہیں کہ  نبی اکرم  ﷺ  نے فرمایا  جب تم میں سے کوئی نماز پڑھنے آئے اور امام جس حالت میں ہو تو وہ وہی کرے جو امام کر رہا ہو

             امام ترمذی کہتے ہیں 

یہ حدیث غریب ہے ہم کسی کو نہیں جانتے جس نے اسے مسند کیا ہو سوائے اس کے جو اس طریق سے مروی ہے  

 اسی پر اہل علم کا عمل ہے  یہ لوگ کہتے ہیں کہ جب آدمی آئے اور امام سجدے میں ہو تو وہ بھی سجدہ کرے، لیکن جب امام کے ساتھ اس کا رکوع چھوٹ گیا ہو تو اس کی رکعت کافی نہ ہوگی عبداللہ بن مبارک نے بھی اسی کو پسند کیا ہے کہ امام کے ساتھ سجدہ کرے اور بعض لوگوں سے نقل کیا کہ شاید وہ اس سجدے سے اپنا سر اٹھاتا نہیں کہ بخش دیا جاتا ہے 

 

Translation

Sayyidina Muadh ibn Jabal narrated that Allah’s Messenger said: When one of you comes to the prayer and the imam is in a particular position then let him do as the imam does.”

 

 

باب: نماز کے وقت لوگوں کا کھڑے ہو کر امام کا اتنظار کرنا مکروہ ہے

 

 حدیث 596

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَکِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ يَحْيَی بْنِ أَبِي کَثِيرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أُقِيمَتْ الصَّلَاةُ فَلَا تَقُومُوا حَتَّی تَرَوْنِي خَرَجْتُ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ أَنَسٍ وَحَدِيثُ أَنَسٍ غَيْرُ مَحْفُوظٍ قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ أَبِي قَتَادَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ کَرِهَ قَوْمٌ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ أَنْ يَنْتَظِرَ النَّاسُ الْإِمَامَ وَهُمْ قِيَامٌ و قَالَ بَعْضُهُمْ إِذَا کَانَ الْإِمَامُ فِي الْمَسْجِدِ فَأُقِيمَتْ الصَّلَاةُ فَإِنَّمَا يَقُومُونَ إِذَا قَالَ الْمُؤَذِّنُ قَدْ قَامَتْ الصَّلَاةُ قَدْ قَامَتْ الصَّلَاةُ وَهُوَ قَوْلُ ابْنِ الْمُبَارَکِ

 ترجمہ

 ابوقتادہ (رض) کہتے ہیں کہ  رسول اللہ  ﷺ  نے فرمایا  جب نماز کی اقامت کہہ دی جائے تو تم اس وقت تک نہ کھڑے ہو جب تک کہ مجھے نکل کر آتے نہ دیکھ لو       

             امام ترمذی کہتے ہیں 

 ابوقتادہ (رض) کی حدیث حسن صحیح ہے

 اس باب میں انس (رض) سے بھی روایت ہے، لیکن ان کی حدیث غیر محفوظ ہے

 صحابہ کرام وغیرہم میں سے اہل علم کی ایک جماعت نے لوگوں کے کھڑے ہو کر امام کا انتظار کرنے کو مکروہ کہا ہے۔

بعض کہتے ہیں کہ جب امام مسجد میں ہو اور نماز کھڑی کردی جائے تو وہ لوگ اس وقت کھڑے ہوں جب مؤذن «قد قامت الصلاة قد قامت الصلاة» کہے ابن مبارک کا یہی قول ہے۔ 

 

Translation

Abdullah ibn Abu Qatadah reported on the authority of his father that Allah’s Messenger said, “When the iqamah is called out, you should not stand up till you see me come out.”

 

 

باب: دعا سے پہلے اللہ کی حمد وثناء اور نبی ﷺ پر درود بھیجنا

 

 حدیث 597

حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ عَيَّاشٍ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ زِرٍّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ کُنْتُ أُصَلِّي وَالنَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبُو بَکْرٍ وَعُمَرُ مَعَهُ فَلَمَّا جَلَسْتُ بَدَأْتُ بِالثَّنَائِ عَلَی اللَّهِ ثُمَّ الصَّلَاةِ عَلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ دَعَوْتُ لِنَفْسِي فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَلْ تُعْطَهْ سَلْ تُعْطَهْ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ فَضَالَةَ بْنِ عُبَيْدٍ قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا الْحَدِيثُ رَوَاهُ أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ عَنْ يَحْيَی بْنِ آدَمَ مُخْتَصَرًا


ترجمہ

 عبداللہ بن مسعود (رض) کہتے ہیں کہ  میں نماز پڑھ رہا تھا اور نبی اکرم  ﷺ  موجود تھے ابوبکر اور عمر (رض)  (بھی)  آپ کے ساتھ تھے جب میں  (قعدہ اخیرہ میں)  بیٹھا تو پہلے میں نے اللہ کی تعریف کی پھر نبی اکرم  ﷺ  پر درود بھیجا پھر اپنے لیے دعا کی  تو نبی اکرم  ﷺ  نے فرمایا    مانگو تمہیں دیا جائے گا مانگ تمہیں دیا جائے گا 

            امام ترمذی کہتے ہیں 

 عبداللہ بن مسعود (رض) کی حدیث حسن صحیح ہے

 اس باب میں فضالہ بن عبید (رض) سے روایت ہے

 یہ حدیث احمد بن حنبل نے یحییٰ بن آدم سے مختصراً روایت کی ہے

 

 Translation

Sayyidina Abdullah (RA) said that he was engaged in salah while the Prophet was sitting. Abu Bakr (RA) and Umar were with him. He said. “When I sat down, I began with chanting the glory of Allah followed by invocation of blessing on the Prophet UI-”. Then I prayed for myself. The Prophet UI-. said: Ask and you will be given. Ask and you will be given.”

 

  

باب: مسجدوں میں خوشبو کرنا

 

 حدیث 598

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ الْمُؤَدِّبُ الْبَغْدَادِيُّ الْبَصْرِيُّ حَدَّثَنَا عَامِرُ بْنُ صَالِحٍ الزُّبَيْرِيُّ هُوَ مِنْ وَلَدِ الزُّبَيْرِ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ أَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِبِنَائِ الْمَسَاجِدِ فِي الدُّورِ وَأَنْ تُنَظَّفَ وَتُطَيَّبَ۔ حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا عَبْدَةُ وَوَکِيعٌ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَ فَذَکَرَ نَحْوَهُ قَالَ أَبُو عِيسَی وَهَذَا أَصَحُّ مِنْ الْحَدِيثِ الْأَوَّلِ

ترجمہ

 ام المؤمنین عائشہ (رض) کہتی ہیں کہ  رسول اللہ  ﷺ  نے محلوں میں مسجد بنانے، انہیں صاف رکھنے اور خوشبو سے بسانے کا حکم دیا ہے

اس سند سے بھی ہشام بن عروہ اپنے والد عروہ سے روایت کرتے ہیں کہ  نبی اکرم  ﷺ  نے حکم دیا پھر آگے اسی طرح کی حدیث انہوں نے ذکر کی

            امام ترمذی کہتے ہیں 

 

 Translation

Sayyidah Aisha (RA) said that the Prophet ordered that mosques should be built in neighborhoods. They should be kept clean and perfumed. Hannad reported from Abduh who from Hisham ibn Urwah and he from his father that the Prophet commanded. He reported the like of it.

 


باب: نماز رات اور دن کی دو دو رکعت ہے

 

 حدیث 599

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ يَعْلَی بْنِ عَطَائٍ عَنْ عَلِيٍّ الْأَزْدِيِّ عَنْ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ صَلَاةُ اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ مَثْنَی مَثْنَی قَالَ أَبُو عِيسَی اخْتَلَفَ أَصْحَابُ شُعْبَةَ فِي حَدِيثِ ابْنِ عُمَرَ فَرَفَعَهُ بَعْضُهُمْ وَأَوْقَفَهُ بَعْضُهُمْ وَرُوِي عَنْ عَبْدِ اللَّهِ الْعُمَرِيِّ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوُ هَذَا وَالصَّحِيحُ مَا رُوِيَ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ صَلَاةُ اللَّيْلِ مَثْنَی مَثْنَی وَرَوَی الثِّقَاتُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَمْ يَذْکُرُوا فِيهِ صَلَاةَ النَّهَارِ وَقَدْ رُوِيَ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّهُ کَانَ يُصَلِّي بِاللَّيْلِ مَثْنَی مَثْنَی وَبِالنَّهَارِ أَرْبَعًا وَقَدْ اخْتَلَفَ أَهْلُ الْعِلْمِ فِي ذَلِکَ فَرَأَی بَعْضُهُمْ أَنَّ صَلَاةَ اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ مَثْنَی مَثْنَی وَهُوَ قَوْلُ الشَّافِعِيِّ وَأَحْمَدَ و قَالَ بَعْضُهُمْ صَلَاةُ اللَّيْلِ مَثْنَی مَثْنَی وَرَأَوْا صَلَاةَ التَّطَوُّعِ بِالنَّهَارِ أَرْبَعًا مِثْلَ الْأَرْبَعِ قَبْلَ الظُّهْرِ وَغَيْرِهَا مِنْ صَلَاةِ التَّطَوُّعِ وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ وَابْنِ الْمُبَارَکِ وَإِسْحَقَ

 ترجمہ

 عبداللہ بن عمر (رض) سے روایت ہے کہ  نبی اکرم  ﷺ  نے فرمایا   رات اور دن کی نماز دو دو رکعت ہے 

              امام ترمذی کہتے ہیں 

 ابن عمر (رض) کی حدیث میں شعبہ کے تلامذہ میں اختلاف ہے بعض نے اسے مرفوعاً بیان کیا ہے اور بعض نے موقوفاً 

عبداللہ عمری بطریق  «نافع عن ابن عمر عن النبي صلی اللہ عليه وسلم» روایت کی ہے  صحیح وہی ہے جو ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی اکرم  ﷺ  نے فرمایا  رات کی نماز دو دو رکعت ہے

 ثقات نے عبداللہ بن عمر (رض) کے واسطے سے نبی اکرم  ﷺ  سے روایت کی ہے، اس میں ان لوگوں نے دن کی نماز کا ذکر نہیں کیا ہے  

 عبیداللہ سے مروی ہے، انہوں نے نافع سے، اور نافع نے ابن عمر (رض) سے روایت کی ہے کہ وہ رات کو دو دو رکعت پڑھتے تھے اور دن کو چار چار رکعت

اس مسئلہ میں اہل علم میں اختلاف ہے بعض کہتے ہیں رات اور دن دونوں کی نماز دو دو رکعت ہے  یہی شافعی اور احمد کا قول ہے  اور بعض کہتے ہیں  رات کی نماز دو دو رکعت ہے، ان کی رائے میں دن کی نفل نماز چار رکعت ہے مثلاً ظہر وغیرہ سے پہلے کی چار نفل رکعتیں سفیان ثوری، ابن مبارک، اور اسحاق بن راہویہ کا یہی قول ہے۔   

 

   وضاحت 

 علامہ البانی نے ابن عمر (رض) کی اس حدیث کی تصحیح بڑے بڑے ائمہ سے نقل کی ہے 

 آپ کے عمل سے دونوں طرح ثابت ہے ، کبھی دو دو کر کے پڑھتے اور کبھی چار ایک سلام سے  لیکن اس قولی صحیح حدیث کی بنا پر دن کی بھی نماز دو دو رکعت کر کے پڑھنا افضل ہے  ظاہر بات ہے کہ دو سلام میں اوراد و اذکار زیادہ ہیں تو افضل کیوں نہیں ہوگا

 

Translation

Sayyidina Ibn Umar (RA) narrated that the Prophet said, ‘The (optional) prayer during day and night is in two’s.”

 

  

باب: نبی ﷺ دن میں کس طرح نوافل پڑھتے تھے

 

 حدیث 600

حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ عَاصِمِ بْنِ ضَمْرَةَ قَالَ سَأَلْنَا عَلِيًّا عَنْ صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ النَّهَارِ فَقَالَ إِنَّکُمْ لَا تُطِيقُونَ ذَاکَ فَقُلْنَا مَنْ أَطَاقَ ذَاکَ مِنَّا فَقَالَ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا کَانَتْ الشَّمْسُ مِنْ هَاهُنَا کَهَيْئَتِهَا مِنْ هَاهُنَا عِنْدَ الْعَصْرِ صَلَّی رَکْعَتَيْنِ وَإِذَا کَانَتْ الشَّمْسُ مِنْ هَاهُنَا کَهَيْئَتِهَا مِنْ هَاهُنَا عِنْدَ الظُّهْرِ صَلَّی أَرْبَعًا وَصَلَّی أَرْبَعًا قَبْلَ الظُّهْرِ وَبَعْدَهَا رَکْعَتَيْنِ وَقَبْلَ الْعَصْرِ أَرْبَعًا يَفْصِلُ بَيْنَ کُلِّ رَکْعَتَيْنِ بِالتَّسْلِيمِ عَلَی الْمَلَائِکَةِ الْمُقَرَّبِينَ وَالنَّبِيِّينَ وَالْمُرْسَلِينَ وَمَنْ تَبِعَهُمْ مِنْ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُسْلِمِينَ۔ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ عَاصِمِ بْنِ ضَمْرَةَ عَنْ عَلِيٍّ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ و قَالَ إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَحْسَنُ شَيْئٍ رُوِيَ فِي تَطَوُّعِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي النَّهَارِ هَذَا وَرُوِي عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَکِ أَنَّهُ کَانَ يُضَعِّفُ هَذَا الْحَدِيثَ وَإِنَّمَا ضَعَّفَهُ عِنْدَنَا وَاللَّهُ أَعْلَمُ لِأَنَّهُ لَا يُرْوَی مِثْلُ هَذَا عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ عَنْ عَاصِمِ بْنِ ضَمْرَةَ عَنْ عَلِيٍّ وَعَاصِمُ بْنُ ضَمْرَةَ هُوَ ثِقَةٌ عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ قَالَ عَلِيُّ بْنُ الْمَدِينِيِّ قَالَ يَحْيَی بْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ قَالَ سُفْيَانُ کُنَّا نَعْرِفُ فَضْلَ حَدِيثِ عَاصِمِ بْنِ ضَمْرَةَ عَلَی حَدِيثِ الْحَارِثِ

 ترجمہ

 عاصم بن ضمرہ کہتے ہیں کہ  ہم نے علی (رض) سے رسول اللہ  ﷺ  کے دن کی نماز کے بارے میں پوچھا ؟ تو انہوں نے کہا  تم اس کی طاقت نہیں رکھتے، اس پر ہم نے کہا  ہم میں سے کون اس کی طاقت رکھتا ہے ؟ تو انہوں نے کہا رسول اللہ  ﷺ  جب سورج اس طرف  (یعنی مشرق کی طرف)  اس طرح ہوجاتا جیسے کہ عصر کے وقت اس طرف  (یعنی مغرب کی طرف)  ہوتا ہے تو دو رکعتیں پڑھتے اور جب سورج اس طرف  (مشرق میں)  اس طرح ہوجاتا جیسے کہ اس طرف  (مغرب میں)  ظہر کے وقت ہوتا ہے تو چار رکعت پڑھتے اور چار رکعت ظہر سے پہلے پڑھتے اور دو رکعت اس کے بعد اور عصر سے پہلے چار رکعت پڑھنے، ہر دو رکعت کے درمیان مقرب فرشتوں اور انبیاء و رسل پر اور مومنوں اور مسلمانوں میں سے جن لوگوں نے ان کی پیروی کی ہے ان پر سلام پھیر کر فصل کرتے۔

اس سند سے بھی  علی (رض) نے نبی اکرم  ﷺ  سے اسی طرح روایت کرتے ہیں

            امام ترمذی کہتے ہیں 

   یہ حدیث حسن ہے

 اسحاق بن ابراہیم بن راہویہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم  ﷺ  کے دن کی نفل نماز کے سلسلے میں مروی چیزوں میں سب سے بہتر یہی روایت ہے

 عبداللہ بن مبارک اس حدیث کو ضعیف قرار دیتے تھے اور ہمارے خیال میں انہوں نے اسے صرف اس لیے ضعیف قرار دیا ہے کہ اس جیسی حدیث نبی اکرم  ﷺ  سے صرف اسی سند سے  (یعنی  عاصم بن ضمرہ کے واسطے سے علی (رض) سے)  مروی ہے

سفیان ثوری کہتے ہیں  ہم عاصم بن ضمرہ کی حدیث کو حارث  (اعور)  کی حدیث سے افضل جانتے تھے۔

   

Translation

Aasim ibn Damrah said that he asked Sayyidina Ali about the Prophet’s salah by day. He said, “You cannot endure that much.” They said, ‘Suppose, one among us will endure that much?” So, he said, “When the sun was from here (the east) so far as it is from here (the west), at the time of asr, he prayed two raka’at. And when it was from here (east) as it is from here (west) at the time of zuhr, he offered four raka’at. And he prayed four raka’at before zuhr and two after zuhr, and before asr, four raka’at, separating every two raka’at with salutation to the angels, the near ones, the Prophets, the Messengers and those of the Believers and Muslims who followed them.” Muhammad ibn Mathna reported from Muhammad ibn Ja’far who from Shu’bah who from Abu lshaq who from Aasim ibn Damrah who from Sayyidina Ali a hadith like it from the Prophet

 


باب: عورتوں کی چادر میں نماز پڑھنے کی کراہت

 

 حدیث 601

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَی حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ عَنْ أَشْعَثَ وَهُوَ ابْنُ عَبْدِ الْمَلِکِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يُصَلِّي فِي لُحُفِ نِسَائِهِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ رُوِيَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رُخْصَةٌ فِي ذَلِکَ

 ترجمہ

 ام المؤمنین عائشہ (رض) کہتی ہیں  رسول اللہ  ﷺ  اپنی بیویوں کی چادروں میں نماز نہیں پڑھتے تھے

 

            امام ترمذی کہتے ہیں 

 یہ حدیث حسن صحیح ہے

 نبی اکرم  ﷺ  سے اس کی اجازت بھی مروی ہے  

 

 وضاحت 

 ایسے کپڑوں میں نماز نہ پڑھنا صرف احتیاط کی وجہ سے تھا  عدم جواز کی وجہ سے نہیں  یہی وجہ ہے کہ جب نبی اکرم  ﷺ  کو جس کپڑے کے متعلق پختہ یقین ہوتا کہ وہ نجس نہیں ہے  اس میں نماز پڑھتے تھے جیسا کہ صحیح مسلم وغیرہ میں مروی ہے۔

 

Translation

Sayyidah Aisha (RA) said that Allah’s Messenger did not pray in the outer covering of his wives.

 

 

باب: نفل نماز میں چلنا جائز ہے

 

 حدیث 602

حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ يَحْيَی بْنُ خَلَفٍ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ عَنْ بُرْدِ بْنِ سِنَانٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ جِئْتُ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي فِي الْبَيْتِ وَالْبَابُ عَلَيْهِ مُغْلَقٌ فَمَشَی حَتَّی فَتَحَ لِي ثُمَّ رَجَعَ إِلَی مَکَانِهِ وَوَصَفَتْ الْبَابَ فِي الْقِبْلَةِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ

 ترجمہ

 ام المؤمنین عائشہ (رض) کہتی ہیں کہ  میں گھر آئی رسول اللہ  ﷺ  نماز پڑھ رہے تھے اور دروازہ بند تھا تو آپ چل کر آئے اور میرے لیے دروازہ کھولا  پھر اپنی جگہ لوٹ گئے اور انہوں نے بیان کیا کہ دروازہ قبلے کی طرف تھا  

             امام ترمذی کہتے ہیں

 یہ حدیث حسن غریب ہے

 

 وضاحت 

سنت و نفل کے اندر اس طرح سے چلنا کہ قبلہ سے انحراف واقع نہ ہو جائز ہے۔

  

Translation

Sayyidah Aisha (RA) said : “I came while Allah’s Messenger was offering salah at home with the door latched. So, he walked to it till he opened it and then returned to his place.” She described that the door was in the direction of the qiblah.”

    


باب: ایک رکعت میں دو سورتیں پڑھنا

 

 حدیث 603

حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ قَالَ أَنْبَأَنَا شُعْبَةُ عَنْ الْأَعْمَشِ قَال سَمِعْتُ أَبَا وَائِلٍ قَالَ سَأَلَ رَجُلٌ عَبْدَ اللَّهِ عَنْ هَذَا الْحَرْفِ غَيْرِ آسِنٍ أَوْ يَاسِنٍ قَالَ کُلَّ الْقُرْآنِ قَرَأْتَ غَيْرَ هَذَا الْحَرْفِ قَالَ نَعَمْ قَالَ إِنَّ قَوْمًا يَقْرَئُونَهُ يَنْثُرُونَهُ نَثْرَ الدَّقَلِ لَا يُجَاوِزُ تَرَاقِيَهُمْ إِنِّي لَأَعْرِفُ السُّوَرَ النَّظَائِرَ الَّتِي کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرُنُ بَيْنَهُنَّ قَالَ فَأَمَرْنَا عَلْقَمَةَ فَسَأَلَهُ فَقَالَ عِشْرُونَ سُورَةً مِنْ الْمُفَصَّلِ کَانَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرُنُ بَيْنَ کُلِّ سُورَتَيْنِ فِي رَکْعَةٍ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيح 

ترجمہ

 ابو وائل شقیق بن سلمہ کہتے ہیں  ایک شخص نے عبداللہ بن مسعود (رض) سے لفظ «غَيْرِ آسِنٍ» یا «يَاسِنٍ» کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا  کیا تم نے اس کے علاوہ پورا قرآن پڑھ لیا ہے ؟ اس نے کہا  جی ہاں انہوں نے کہا  ایک قوم اسے ایسے پڑھتی ہے جیسے کوئی خراب کھجور جھاڑ رہا ہو یہ ان کے گلے سے آگے نہیں بڑھتا میں ان متشابہ سورتوں کو جانتا ہوں جنہیں رسول اللہ  ﷺ  ملا کر پڑھتے تھے  ابو وائل کہتے ہیں  ہم نے علقمہ سے پوچھنے کے لیے کہا تو انہوں نے ابن مسعود (رض) سے پوچھا  انہوں نے بتایا کہ یہ مفصل کی بیس سورتیں ہیں  نبی اکرم  ﷺ  ہر رکعت میں دو دو سورتیں ملا کر پڑھتے تھے

          امام ترمذی کہتے ہیں 

 يَاسِنٍ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔  

 

Translation

A’mash said that he heard Abu Wail say that a man asked Abdullah about the word “Ghairi Aasin” or “Yasin”. He asked, “Have you read the whole Qur’an besides it.” He said, “Yes!” Abdullah ibn Mas’ud (RA) remarked, “Some people recite the Qur’an as though they scatter rotten dates. They do not get the Qur’an below their throats (meaning it has no effect on them). I know of such mutashbihaat surah (whose definite meanings are not known) which the Prophet recited together.” The subnarattor said that they asked Alqamah, so he asked lbn Mas’ud about these surah. So, he said, “They are twenty surah of Mufassal which the Prophet recited two together in one raka’ah.”

 

 

باب: مسجد کی طرف چلنے کی فضلیت اور قدموں کا ثواب

 

 حدیث 604

حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ قَالَ أَنْبَأَنَا شُعْبَةُ عَنْ الْأَعْمَشِ سَمِعَ ذَکْوَانَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا تَوَضَّأَ الرَّجُلُ فَأَحْسَنَ الْوُضُوئَ ثُمَّ خَرَجَ إِلَی الصَّلَاةِ لَا يُخْرِجُهُ أَوْ قَالَ لَا يَنْهَزُهُ إِلَّا إِيَّاهَا لَمْ يَخْطُ خُطْوَةً إِلَّا رَفَعَهُ اللَّهُ بِهَا دَرَجَةً أَوْ حَطَّ عَنْهُ بِهَا خَطِيئَةً قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ

 ترجمہ

 ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ  نبی اکرم  ﷺ  نے فرمایا   جب آدمی وضو کرے اور اچھی طرح کرے پھر نماز کے لیے نکلے اور اسے صرف نماز ہی نے نکالا یا کہا اٹھایا ہو تو جو بھی قدم وہ چلے گا، اللہ اس کے بدلے اس کا درجہ بڑھائے گا  یا اس کے بدلے اس کا ایک گناہ کم کرے گا 

           امام ترمذی کہتے ہیں 

 یہ حدیث حسن صحیح ہے

  

Translation

Sayyidina Abu Hurairah (RA) reported that Allah’s Messenger said, When a man makes ablution, and makes it well, and goes out to prayer, nothing besides prayer getting him out, or urging him on, then he will not take a step but Allah will raise against it a rank for him and erase from him a sin.”

 


باب: مغرب کے بعد گھر میں (نوافل) نماز پڑھنا افضل ہے

 

 حدیث 605

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ أَبِي الْوَزِيرِ الْبَصْرِيُّ ثِقَة حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُوسَی عَنْ سَعْدِ بْنِ إِسْحَقَ بْنِ کَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ صَلَّی النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَسْجِدِ بَنِي عَبْدِ الْأَشْهَلِ الْمَغْرِبَ فَقَامَ نَاسٌ يَتَنَفَّلُونَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَيْکُمْ بِهَذِهِ الصَّلَاةِ فِي الْبُيُوتِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ مِنْ حَدِيثِ کَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَالصَّحِيحُ مَا رُوِيَ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ کَانَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي الرَّکْعَتَيْنِ بَعْدَ الْمَغْرِبِ فِي بَيْتِهِ قَالَ أَبُو عِيسَی

ترجمہ

 کعب بن عجرہ (رض) کہتے ہیں کہ  نبی اکرم  ﷺ  نے بنی عبدالاشہل کی مسجد میں مغرب پڑھی کچھ لوگ نفل پڑھنے کے لیے کھڑے ہوئے تو آپ  ﷺ  نے فرمایا   تم لوگ اس نماز کو گھروں میں پڑھنے کو لازم پکڑو 

             امام ترمذی کہتے ہیں  

 یہ حدیث کعب بن عجرہ کی روایت سے غریب ہے، ہم اسے صرف اسی سند سے جانتے ہیں

 اور صحیح وہ ہے جو ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی اکرم  ﷺ  مغرب کے بعد دو رکعتیں اپنے گھر میں پڑھتے تھے

 

Translation

Sa’eed ibn Ishaq ibn Kab ibn Ujrah reported on the authority of his father who from his grandfather that the Prophet prayed in Masjid Banu Abdul Ashhal the salah of maghrib. Some people stood up to offer the supererogatory salah. So, he said, you should pray this salah at home.”

 

 

باب: مغرب کے بعد گھر میں (نوافل) نماز پڑھنا افضل ہے

 

 حدیث 606

وَقَدْ رُوِيَ عَنْ حُذَيْفَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّی الْمَغْرِبَ فَمَا زَالَ يُصَلِّي فِي الْمَسْجِدِ حَتَّی صَلَّی الْعِشَائَ الْآخِرَةَ فَفِي الْحَدِيثِ دِلَالَةٌ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّی الرَّکْعَتَيْنِ بَعْدَ الْمَغْرِبِ فِي الْمَسْجِدِ۔

ترجمہ

حذیفہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی اکرم  ﷺ  نے مغرب پڑھی تو آپ برابر مسجد میں نماز ہی پڑھتے رہے جب تک کہ آپ نے عشاء نہیں پڑھ لی۔ اس حدیث میں اس بات کی دلالت ہے کہ نبی اکرم  ﷺ  نے مغرب کے بعد دو رکعت مسجد میں پڑھی ہے    

 

 

باب: جب کوئی شخص مسلمان ہو تو غسل کرے

 

 حدیث  607

حَدَّثَنَا بندار حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ الْأَغَرِّ بْنِ الصَّبَّاحِ عَنْ خَلِيفَةَ بْنِ حُصَيْنٍ عَنْ قَيْسِ بْنِ عَاصِمٍ أَنَّهُ أَسْلَمَ فَأَمَرَهُ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَغْتَسِلَ بِمَائٍ وَسِدْرٍ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَالْعَمَلُ عَلَيْهِ عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ يَسْتَحِبُّونَ لِلرَّجُلِ إِذَا أَسْلَمَ أَنْ يَغْتَسِلَ وَيَغْسِلَ ثِيَابَهُ


ترجمہ

 قیس بن عاصم (رض) سے روایت ہے کہ  انہوں نے اسلام قبول کیا تو نبی اکرم  ﷺ  نے انہیں پانی اور بیری سے غسل کرنے کا حکم دیا۔  

          امام ترمذی کہتے ہیں

 یہ حدیث حسن ہے

ہم اسے صرف اسی سند سے جانتے ہیں

اور اسی پر اہل علم کا عمل ہے، وہ کہتے ہیں کہ مستحب یہ ہے کہ آدمی جب اسلام قبول کرے تو غسل کرے اور اپنے کپڑے دھوئيں

 اس باب میں ابوہریرہ (رض) سے بھی روایت ہے۔

 

Translation

Sayyidina Qays ibn Aasim said that when he embraced Islam, the Prophet commanded him to have bath with water and leaves of lot-tree.

 

 

باب: بیت الخلاء جاتے وقت بسم اللہ پڑھے

 

 حدیث 608

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حُمَيْدٍ الرَّازِيُّ حَدَّثَنَا الْحَکَمُ بْنُ بَشِيرِ بْنِ سَلْمَانَ حَدَّثَنَا خَلَّادٌ الصَّفَّارُ عَنْ الْحَکَمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ النَّصْرِيِّ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ أَبِي جُحَيْفَةَ عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ سَتْرُ مَا بَيْنَ أَعْيُنِ الْجِنِّ وَعَوْرَاتِ بَنِي آدَمَ إِذَا دَخَلَ أَحَدُهُمْ الْخَلَائَ أَنْ يَقُولَ بِسْمِ اللَّهِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَإِسْنَادُهُ لَيْسَ بِذَاکَ الْقَوِيِّ وَقَدْ رُوِيَ عَنْ أَنَسٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَشْيَائُ فِي هَذَا

ترجمہ

 علی بن ابی طالب (رض) سے روایت ہے کہ  رسول اللہ  ﷺ  نے فرمایا   جنوں کی آنکھوں اور انسان کی شرمگاہوں کے درمیان کا پردہ یہ ہے کہ جب ان میں سے کوئی پاخانہ جائے تو وہ بسم اللہ کہے 

           امام ترمذی کہتے ہیں 

یہ حدیث غریب ہے ہم اسے صرف اسی سند سے جانتے ہیں

 اور اس کی سند قوی نہیں ہے

 اس سلسلہ کی بہت سی چیزیں انس (رض) کے واسطے سے بھی نبی اکرم  ﷺ  سے مروی ہیں

 

Translation

Sayyidina Ali bin Abu Talib narrated that Allah’s Messenger said. “The screen between the eyes of Jinns and the private parts of the children of Adam is that when one of them enters the latrine, he should say Bismillah.’

 

 

باب: قیامت کے دن اس امت کی نشانی وضو اور سجدوں کی وجہ سے ہو گی

 

 حدیث 609

حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ أَحْمَدُ بْنُ بَکَّارٍ الدِّمَشْقِيُّ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ قَالَ قَالَ صَفْوَانُ بْنُ عَمْرٍو أَخْبَرَنِي يَزِيدُ بْنُ خُمَيْرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُسْرٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أُمَّتِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ غُرٌّ مِنْ السُّجُودِ مُحَجَّلُونَ مِنْ الْوُضُوئِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ مِنْ حَدِيثِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُسْرٍ


ترجمہ

 عبداللہ بن بسر (رض) سے روایت ہے کہ  نبی اکرم  ﷺ  نے فرمایا  قیامت کے دن میری امت کی پیشانی سجدے سے اور ہاتھ پاؤں وضو سے چمک رہے ہوں گے 

            امام ترمذی کہتے ہیں 

 عبداللہ بن بسر (رض) کی روایت سے یہ حدیث اس طریق سے حسن صحیح غریب ہے

   

Translation

Sayyidinah Abdullah ibn narrated that Allah’s Messenger said:  “On the Day of Resurrection, the faces of my ummah’wiJl shine because of sajdah and their hands and feet because of ablution.”

 

 

باب: وضو دائیں طرف سے شروع کرنا مستحب ہے

 

 حدیث 610

حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ عَنْ أَشْعَثَ بْنِ أَبِي الشَّعْثَائِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ يُحِبُّ التَّيَمُّنَ فِي طُهُورِهِ إِذَا تَطَهَّرَ وَفِي تَرَجُّلِهِ إِذَا تَرَجَّلَ وَفِي انْتِعَالِهِ إِذَا انْتَعَلَ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَأَبُو الشَّعْثَائِ اسْمُهُ سُلَيْمُ بْنُ أَسْوَدَ الْمُحَارِبِيُّ

ترجمہ

 ام المؤمنین عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ  رسول اللہ  ﷺ  جب وضو کرتے تو اپنی وضو میں اور جب کنگھی کرتے تو کنگھی کرنے میں اور جب جوتا پہنتے تو جوتا پہنے میں داہنے  (سے شروع کرنے)  کو پسند فرماتے تھے        

            امام ترمذی کہتے ہیں  

یہ حدیث حسن صحیح ہے

  

Translation

Sayyidah Aisha (RA) said that Allah’s Messenger liked to begin with his right side in purification, combing his hair and putting on his shoes.

 

 

باب: وضو کے لئے کتنا پانی کافی ہے

 

 حدیث 611

حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا وَکِيعٌ عَنْ شَرِيکٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عِيسَی عَنْ ابْنِ جَبْرٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يُجْزِئُ فِي الْوُضُوئِ رِطْلَانِ مِنْ مَائٍ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ شَرِيکٍ عَلَی هَذَا اللَّفْظِ وَرَوَی شُعْبَةُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَبْرٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ يَتَوَضَّأُ بِالْمَکُّوکِ وَيَغْتَسِلُ بِخَمْسَةِ مَکَاکِيَّ وَرُوِي عَنْ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عِيسَی عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَبْرٍ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ يَتَوَضَّأُ بِالْمُدِّ وَيَغْتَسِلُ بِالصَّاعِ وَهَذَا أَصَحُّ مِنْ حَدِيثِ شَرِيکٍ

ترجمہ

 انس بن مالک (رض) سے روایت ہے کہ  رسول اللہ  ﷺ  نے فرمایا  وضو میں دو رطل پانی کافی ہوگا  

          امام ترمذی کہتے ہیں 

 یہ حدیث ان الفاظ کے ساتھ غریب ہے، ہم یہ حدیث صرف شریک ہی کی سند سے جانتے ہیں

شعبہ نے عبداللہ بن عبداللہ بن جبر سے اور انہوں نے انس بن مالک سے روایت ہے کہ نبی اکرم  ﷺ  ایک مکوک   سے وضو اور پانچ مکوک سے غسل کرتے تھے  

 سفیان ثوری نے بسند «عبداللہ بن عیسیٰ عن عبداللہ بن جبر عن انس» روایت کی ہے کہ نبی اکرم  ﷺ  ایک مد 

 سے وضو اور ایک صاع  سے غسل کرتے تھے

یہ شریک کی حدیث سے زیادہ صحیح ہے   

(سند میں شریک القاضی حافظہ کے ضعیف ہیں، اور ان کی یہ روایت ثقات کی روایت کے خلاف بھی ہے شیخین کی سند میں  شریک نہیں ہیں، لیکن اصل حدیث صحیح ہے، جس کی تخریج حسب ذیل ہے  ابن جبر کے طریق سے مروی ہے 

 

   وضاحت

   رطل بارہ اوقیہ کا ہوتا ہے اور ایک اوقیہ چالیس درہم کا

کافی ہوگا  سے بظاہر ایسا معلوم ہوتا ہے کہ دو رطل سے کم پانی وضو کے لیے کافی نہیں ہوگا  ام عمارہ بنت کعب کی حدیث اس کے معارض ہے جس میں ہے کہ نبی اکرم  ﷺ  نے وضو کا ارادہ کیا تو ایک برتن میں پانی لایا گیا جس میں دو تہائی مد کے بقدر پانی تھا۔ 

 تنّور کے وزن پر ہے  اس سے مراد مُد ہے اور ایک قول ہے کہ صاع مراد ہے لیکن پہلا قول زیادہ صحیح ہے

 غسل کے پانی اور وضو کے پانی کے بارے میں وارد احادیث مختلف ہیں ان سب کو اختلاف احوال پر محمول کرنا چاہیئے

ایک پیمانہ ہے جس میں ایک رطل اور ثلث رطل پانی آتا ہے

 صاع بھی ایک پیمانہ ہے جس میں چار مد پانی آتا ہے

    

Translation

Sayyidina Anas ibn Malik narrated that Allah’s Messenger said. “For ablution two ratl water is enough.”

 

 

باب:دودھ پیتے بچے کے پیشاب پر پانی بہانا کافی ہے

 

 حدیث 612

حَدَّثَنَا بندار حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَبِي حَرْبِ بْنِ أَبِي الْأَسْوَدِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فِي بَوْلِ الْغُلَامِ الرَّضِيعِ يُنْضَحُ بَوْلُ الْغُلَامِ وَيُغْسَلُ بَوْلُ الْجَارِيَةِ قَالَ قَتَادَةُ وَهَذَا مَا لَمْ يَطْعَمَا فَإِذَا طَعِمَا غُسِلَا جَمِيعًا قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ رَفَعَ هِشَامٌ الدَّسْتُوَائِيُّ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ قَتَادَةَ وَأَوْقَفَهُ سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ عَنْ قَتَادَةَ وَلَمْ يَرْفَعْهُ

ترجمہ

 علی بن ابی طالب (رض) سے روایت ہے کہ  رسول اللہ  ﷺ  نے دودھ پیتے بچے کے پیشاب کے بارے میں فرمایا   بچے کے پیشاب پر چھینٹے مارے جائیں گے اور بچی کا پیشاب دھویا جائے گا  قتادہ کہتے ہیں  یہ اس وقت تک ہے جب تک دونوں کھانا نہ کھائیں، جب وہ کھانے لگیں تو دونوں کا پیشاب دھویا جائے گا         

          امام ترمذی کہتے ہیں 

 یہ حدیث حسن صحیح ہے ہشام دستوائی نے یہ حدیث قتادہ سے روایت کی ہے اور سعید بن ابی عروبہ نے اسے قتادہ سے موقوفاً روایت کیا ہے، انہوں نے اسے مرفوع نہیں کیا ہے۔

 

Translation

Sayyidina Ali ibn Abu Talib (RA) narrated that the Prophet said about the urine of an infant who is not yet weaned that it is enough to pour water over the urine of a male child while it is necessary to wash the urine of a female child.

 

 

باب: جنبی اگر وضو کرلے تو اس کے لئے کھانے کی اجازت ہے

 

 حدیث 613

حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ عَنْ عَطَائٍ الْخُرَاسَانِيِّ عَنْ يَحْيَی بْنِ يَعْمَرَ عَنْ عَمَّارٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَخَّصَ لِلْجُنُبِ إِذَا أَرَادَ أَنْ يَأْکُلَ أَوْ يَشْرَبَ أَوْ يَنَامَ أَنْ يَتَوَضَّأَ وُضُوئَهُ لِلصَّلَاةِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ

ترجمہ

 عمار (رض) سے روایت ہے کہ  نبی اکرم   ﷺ  نے جنبی کو جب وہ کھانا، پینا اور سونا چاہے اس بات کی رخصت دی کہ وہ اپنی نماز کے وضو کی طرح وضو کرلے

                امام ترمذی کہتے ہیں 

یہ حدیث حسن صحیح ہے

 اس میں دو علتیں ہیں سند میں یحییٰ اور عمار کے درمیان انقطاع ہے اور ” عطاء خراسانی “ ضعیف ہیں لیکن سونے کے لیے وضوء رسول اکرم ﷺ سے ثابت ہے

 

 وضاحت 

یعنی متابعات و شواہد کی بنا پر

 

Translation

Sayyidina Ammar (RA) reported that the Prophet authorised a sexually defiled person, that if he wishes to eat, drink or sleep, he must make ablution like the ablution of salah.

 


باب: نماز کی فضلیت

 

 حدیث 614

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي زِيَادٍ الْقَطَوَانِيُّ الْکُوفِيُّ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا غَالِبٌ أَبُو بِشْرٍ عَنْ أَيُّوبَ بْنِ عَائِذٍ الطَّائِيِّ عَنْ قَيْسِ بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ طَارِقِ بْنِ شِهَابٍ عَنْ کَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ قَالَ قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُعِيذُکَ بِاللَّهِ يَا کَعْبَ بْنَ عُجْرَةَ مِنْ أُمَرَائَ يَکُونُونَ مِنْ بَعْدِي فَمَنْ غَشِيَ أَبْوَابَهُمْ فَصَدَّقَهُمْ فِي کَذِبِهِمْ وَأَعَانَهُمْ عَلَی ظُلْمِهِمْ فَلَيْسَ مِنِّي وَلَسْتُ مِنْهُ وَلَا يَرِدُ عَلَيَّ الْحَوْضَ وَمَنْ غَشِيَ أَبْوَابَهُمْ أَوْ لَمْ يَغْشَ فَلَمْ يُصَدِّقْهُمْ فِي کَذِبِهِمْ وَلَمْ يُعِنْهُمْ عَلَی ظُلْمِهِمْ فَهُوَ مِنِّي وَأَنَا مِنْهُ وَسَيَرِدُ عَلَيَّ الْحَوْضَ يَا کَعْبَ بْنَ عُجْرَةَ الصَّلَاةُ بُرْهَانٌ وَالصَّوْمُ جُنَّةٌ حَصِينَةٌ وَالصَّدَقَةُ تُطْفِئُ الْخَطِيئَةَ کَمَا يُطْفِئُ الْمَائُ النَّارَ يَا کَعْبَ بْنَ عُجْرَةَ إِنَّهُ لَا يَرْبُو لَحْمٌ نَبَتَ مِنْ سُحْتٍ إِلَّا کَانَتْ النَّارُ أَوْلَی بِهِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ مُوسَی وَأَيُّوبُ بْنُ عَائِذٍ الطَّائِيُّ يُضَعَّفُ وَيُقَالُ کَانَ يَرَی رَأْيَ الْإِرْجَائِ وَسَأَلْتُ مُحَمَّدًا عَنْ هَذَا الْحَدِيثِ فَلَمْ يَعْرِفْهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ مُوسَی وَاسْتَغْرَبَهُ جِدًّا و قَالَ مُحَمَّدٌ حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ مُوسَی عَنْ غَالِبٍ بِهَذَا

ترجمہ

 کعب بن عجرہ (رض) کہتے ہیں کہ  مجھ سے رسول اللہ  ﷺ  نے فرمایا  اے کعب بن عجرہ ! میں تمہیں اللہ کی پناہ میں دیتا ہوں ایسے امراء و حکام سے جو میرے بعد ہوں گے جو ان کے دروازے پر گیا اور ان کے جھوٹ کی تصدیق کی اور ان کے ظلم پر ان کا تعاون کیا  تو وہ نہ مجھ سے ہے اور نہ میں اس سے ہوں اور نہ وہ حوض پر میرے پاس آئے گا اور جو کوئی ان کے دروازے پر گیا یا نہیں گیا لیکن نہ جھوٹ میں ان کی تصدیق کی اور نہ ہی ان کے ظلم پر ان کی مدد کی تو وہ مجھ سے ہے اور میں اس سے ہوں وہ عنقریب حوض کوثر پر میرے پاس آئے گا  اے کعب بن عجرہ ! صلاۃ دلیل ہے صوم مضبوط ڈھال ہے صدقہ گناہوں کو بجھا دیتا ہے جیسے پانی آگ کو بجھا دیتا ہے، اے کعب بن عجرہ ! جو گوشت بھی حرام سے پروان چڑھے گا، آگ ہی اس کے لیے زیادہ مناسب ہے 

             امام ترمذی کہتے ہیں 

 یہ حدیث اس طریق سے حسن غریب ہے، ہم اسے عبیداللہ بن موسیٰ ہی کی روایت سے جانتے ہیں

 ایوب بن عائذ طائی ضعیف گردانے جاتے ہیں اور کہا جاتا ہے کہ وہ مرجئہ جیسے خیالات رکھتے تھے۔ میں نے محمد بن اسماعیل بخاری سے اس حدیث کے بارے میں پوچھا تو وہ اسے صرف عبیداللہ بن موسیٰ ہی کی سند سے جانتے تھے اور انہوں نے اسے بہت غریب حدیث جانا

 

 وضاحت  

دیگر ائمہ کے نزدیک مذکورہ دونوں رواۃ قابل احتجاج ہیں۔   

 

Translation

Sayyidina Kab ibn Ujrah narrated that Allahs Messenger said to him, ‘I place you, O Kab ibn Ujrah in Allahs protection from the rulers who come after me. So, he who enters their doors shows their lies as true and assists them in their oppression has nothing to do with me and I have nothing to do with him, and he will never come to me at the Pond. And, he who enters their doors, or does not enter, and does not testify to their falsehood (as true) and does not assist them in their tyranny, belongs to me and I belong to him and he will come to me at the Pond. O Ka’b Ujrah, prayer is evidence, and fasting is a strong shield, and sadaqah erases sin as water extinguishes fire. O Ka’b ibn Ujrah, there is no piece of flesh that nurtures on the unlawful but the fire will claim him.”   Bukhari said Numayr reported it to us and he did it on the authority of Ghalib from Ubaydullah ibn Musa.

 

 

باب: اسی سے متعلق

 

 حدیث 615

حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْکِنْدِيُّ الْکُوفِيُّ حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ أَخْبَرَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنِي سُلَيمُ بْنُ عَامِرٍ قَال سَمِعْتُ أَبَا أُمَامَةَ يَقُولُ سَمِعْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ فَقَالَ اتَّقُوا اللَّهَ رَبَّکُمْ وَصَلُّوا خَمْسَکُمْ وَصُومُوا شَهْرَکُمْ وَأَدُّوا زَکَاةَ أَمْوَالِکُمْ وَأَطِيعُوا ذَا أَمْرِکُمْ تَدْخُلُوا جَنَّةَ رَبِّکُمْ قَالَ فَقُلْتُ لِأَبِي أُمَامَةَ مُنْذُ کَمْ سَمِعْتَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَذَا الْحَدِيثِ قَالَ سَمِعْتُهُ وَأَنَا ابْنُ ثَلَاثِينَ سَنَةً قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ

ترجمہ

 سلیم بن عامر کہتے ہیں کہ  میں نے ابوامامہ (رض) کو کہتے سنا  میں نے رسول اللہ  ﷺ  کو حجۃ الوداع کے موقع پر خطبہ دیتے سنا، آپ نے فرمایا  تم اپنے رب اللہ سے ڈرو، پانچ وقت کی نماز پڑھو ماہ رمضان کے روزے رکھو اپنے مال کی زکاۃ ادا کرو، اور امیر کی اطاعت کرو اس سے تم اپنے رب کی جنت میں داخل ہوجاؤ گے  میں نے ابوامامہ (رض) سے پوچھا  آپ نے کتنے برس کی عمر میں یہ حدیث رسول اللہ  ﷺ  سے سنی ہے ؟ تو انہوں نے کہا  میں نے آپ سے یہ حدیث اس وقت سنی جب میں تیس برس کا تھا

            امام ترمذی کہتے ہیں 

 یہ حدیث حسن صحیح ہے

 

Translation

Sayyidina Abu Umamah (RA) reported having heard Allah’s Messenger deliver a sermon during the Farewell Pilgrimage. He said, ‘Fear Allah, your Lord. Pray your five times (prayer), fast during the month of Ramadan, pay zakah on your properties, obey your rulers. You will enter the Paradise of your Lord. The sub-narrator said that he asked Abu Umamah, ‘Since how long have you heard this hadith?” He said, I have heard it since I was thirty years old.

 

No comments:

Powered by Blogger.