Unit 5 / Tirmizi / Book on the Two Eids / Hadith 539 - 552

 


 Unit 5 

 Hadith 539 - 552 

کتاب عیدین کے احکام  


باب: عید کی نماز کے لئے پیدل چلنا


حدیث 539

حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ مُوسَی الْفَزَارِيُّ حَدَّثَنَا شَرِيکٌ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ الْحَارِثِ عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ قَالَ مِنْ السُّنَّةِ أَنْ تَخْرُجَ إِلَی الْعِيدِ مَاشِيًا وَأَنْ تَأْکُلَ شَيْئًا قَبْلَ أَنْ تَخْرُجَ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ وَالْعَمَلُ عَلَی هَذَا الْحَدِيثِ عِنْدَ أَکْثَرِ أَهْلِ الْعِلْمِ يَسْتَحِبُّونَ أَنْ يَخْرُجَ الرَّجُلُ إِلَی الْعِيدِ مَاشِيًا وَأَنْ يَأْکُلَ شَيْئًا قَبْلَ أَنْ يَخْرُجَ لِصَلَاةِ الْفِطْرِ قَالَ أَبُو عِيسَی وَيُسْتَحَبُّ أَنْ لَا يَرْکَبَ إِلَّا مِنْ عُذْرٍ

ترجمہ

 علی بن ابی طالب (رض) کہتے ہیں کہ  عید کے لیے پیدل جانا اور نکلنے سے پہلے کچھ کھا لینا سنت ہے۔ 

                امام ترمذی کہتے ہیں

                 یہ حدیث حسن ہے 

اکثر اہل علم کا اسی حدیث پر عمل ہے وہ مستحب سمجھتے ہیں کہ آدمی عید کے لیے پیدل جائے اور عید الفطر کی نماز کے لیے نکلنے سے پہلے کچھ کھالے

 مستحب یہ ہے کہ آدمی بلا عذر سوار ہو کر نہ جائے 

لیکن شواہد کی بنا پر یہ حدیث حسن ہے    


Translation 

Sayyidina Ali narrated that it is the sunnah (Prophets practice) to walk up to the place offered prayer and to eat something before going out (of the home).  



باب: عید کی نماز خطبہ سے پہلے پڑھنا


حدیث 540

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ هُوَ ابْنُ عُمَرَ بْنِ حَفْصِ بْنِ عَاصِمِ بْنِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبُو بَکْرٍ وَعُمَرُ يُصَلُّونَ فِي الْعِيدَيْنِ قَبْلَ الْخُطْبَةِ ثُمَّ يَخْطُبُونَ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ جَابِرٍ وَابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ ابْنِ عُمَرَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالْعَمَلُ عَلَی هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ أَنَّ صَلَاةَ الْعِيدَيْنِ قَبْلَ الْخُطْبَةِ وَيُقَالُ إِنَّ أَوَّلَ مَنْ خَطَبَ قَبْلَ الصَّلَاةِ مَرْوَانُ بْنُ الْحَکَمِ

ترجمہ

 عبداللہ بن عمر (رض) کہتے ہیں کہ  رسول اللہ  ﷺ  اور ابوبکر و عمر (رض) عیدین کی نماز خطبہ سے پہلے پڑھتے اور اس کے بعد خطبہ دیتے تھے۔

           امام ترمذی کہتے ہیں

  ابن عمر (رض) کی حدیث حسن صحیح ہے 

اس باب میں جابر اور ابن عباس (رض) سے بھی احادیث آئی ہیں صحابہ کرام وغیرہم میں سے اہل علم کا اسی پر عمل ہے کہ عیدین کی نماز خطبہ سے پہلے ہوگی

 اور کہا جاتا ہے کہ سب سے پہلے جس نے نماز سے پہلے خطبہ دیا وہ مروان بن حکم تھا 


 وضاحت 

 مگر ایک صحابی رسول  ﷺ  نے اسے اس بدعت کی ایجاد سے روک دیا تھا   


Translation

Sayyidina Ibn Umar (RA) narrated that AlIahs Messenger ﷺ , Abu Bakr (RA) , and Umar (RA) prayed the salah of the two eid days before sermon. Then they delivered the sermon.



باب: عیدین کی نماز میں اذان اور اقامت نہیں ھوتی


حدیث 541

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ عَنْ سِمَاکِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ قَالَ صَلَّيْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْعِيدَيْنِ غَيْرَ مَرَّةٍ وَلَا مَرَّتَيْنِ بِغَيْرِ أَذَانٍ وَلَا إِقَامَةٍ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ وَابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ أَبُو عِيسَی وَحَدِيثُ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالْعَمَلُ عَلَيْهِ عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ أَنَّهُ لَا يُؤَذَّنُ لِصَلَاةِ الْعِيدَيْنِ وَلَا لِشَيْئٍ مِنْ النَّوَافِلِ

ترجمہ

 جابر بن سمرہ (رض) کہتے ہیں کہ  میں نے نبی اکرم  ﷺ  کے ساتھ عیدین کی نماز ایک اور دو سے زیادہ بار یعنی متعدد بار بغیر اذان اور بغیر اقامت کے پڑھی ہے۔        

        امام ترمذی کہتے ہیں 

 جابر بن سمرہ (رض) کی حدیث حسن صحیح ہے

 اس باب میں جابر بن عبداللہ اور ابن عباس (رض) سے احادیث آئی ہیں  صحابہ کرام وغیرہم میں سے اہل علم کا عمل اسی پر ہے کہ عیدین کی نماز کے لیے اذان نہیں دی جائے گی اور نہ نوافل میں سے کسی کے لیے۔    


Translation

Sayyidina Jabir ibn Samurah (RA) narrated that he prayed the eid prayer with the Prophet ﷺ more than once or twice without adhan or iqamah.



باب: عیدین کی نماز میں قرات

 حدیث 542
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْتَشِرِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ حَبِيبِ بْنِ سَالِمٍ عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ قَالَ کَانَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ فِي الْعِيدَيْنِ وَفِي الْجُمُعَةِ بِسَبِّحِ اسْمَ رَبِّکَ الْأَعْلَی وَهَلْ أَتَاکَ حَدِيثُ الْغَاشِيَةِ وَرُبَّمَا اجْتَمَعَا فِي يَوْمٍ وَاحِدٍ فَيَقْرَأُ بِهِمَا قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي وَاقِدٍ وَسَمُرَةَ بْنِ جُنْدَبٍ وَابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَهَکَذَا رَوَی سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ وَمِسْعَرٌ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْتَشِرِ نَحْوَ حَدِيثِ أَبِي عَوَانَةَ وَأَمَّا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ فَيُخْتَلَفُ عَلَيْهِ فِي الرِّوَايَةِ يُرْوَی عَنْهُ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْتَشِرِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ حَبِيبِ بْنِ سَالِمٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ وَلَا نَعْرِفُ لِحَبِيبِ بْنِ سَالِمٍ رِوَايَةً عَنْ أَبِيهِ وَحَبِيبُ بْنُ سَالِمٍ هُوَ مَوْلَی النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ وَرَوَی عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ أَحَادِيثَ وَقَدْ رُوِيَ عَنْ ابْنِ عُيَيْنَةَ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْتَشِرِ نَحْوُ رِوَايَةِ هَؤُلَائِ وَرُوِي عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ کَانَ يَقْرَأُ فِي صَلَاةِ الْعِيدَيْنِ بِقَافٍ وَاقْتَرَبَتْ السَّاعَةُ وَبِهِ يَقُولُ الشَّافِعِيُّ

ترجمہ
 نعمان بن بشیر (رض) کہتے ہیں کہ  نبی اکرم  ﷺ  عیدین اور جمعہ میں سبح اسم ربک الأعلی اور هل أتاک حديث الغاشية پڑھتے تھے، اور بسا اوقات دونوں ایک ہی دن میں آ پڑتے تو بھی انہی دونوں سورتوں کو پڑھتے

           امام ترمذی کہتے ہیں
 نعمان بن بشیر (رض) کی حدیث حسن صحیح ہے
اس باب میں ابو واقد، سمرہ بن جندب اور ابن عباس (رض) سے بھی احادیث آئی ہیں
 اور اسی طرح سفیان ثوری اور مسعر نے بھی ابراہیم بن محمد بن منتشر سے ابو عوانہ کی حدیث کی طرح روایت کی ہے

رہے سفیان بن عیینہ تو ان سے روایت میں اختلاف پایا جاتا ہے۔ ان کی ایک سند یوں ہے

 اور ہم حبیب بن سالم کی کسی ایسی روایت کو نہیں جانتے جسے انہوں نے اپنے والد سے روایت کی ہو 

حبیب بن سالم نعمان بن بشیر کے آزاد کردہ غلام ہیں، انہوں نے نعمان بن بشیر سے کئی احادیث روایت کی ہیں۔ اور ابن عیینہ سے ابراہیم بن محمد بن منتشر کے واسطہ سے ان لوگوں کی طرح بھی روایت کی گئی ہے  اور نبی اکرم  ﷺ  سے یہ بھی مروی ہے کہ آپ عیدین کی نماز میں «سورة ق» اور «اقتربت الساعة» پڑھتے تھے  اور یہی شافعی بھی بھی کہتے ہیں   

 وضاحت 
 یعنی اس سند میں  حبیب بن سالم  اور  نعمان بن بشیر کے درمیان  حبیب کے والد  کا اضافہ ہے ، جو صحیح نہیں ہے
یعنی بغیر «عن أبیہ» کے اضافہ کے  یہ روایت آگے آرہی ہے
اس میں کوئی تضاد نہیں ، کبھی آپ یہ سورتیں پڑھتے اور کبھی وہ سورتیں ، بہرحال ان کی قراءت مسنون ہے ، فرض نہیں ، لیکن ایسا نہیں کہ بعض لوگوں کی طرح ان مسنون سورتوں کو پڑھے ہی نہیں۔ مسنون عمل کو بغیر کسی شرعی عذر کے جان بوجھ کر چھوڑنا سخت گناہ ہے

Translation
Sayyidina Numan him Bashir (RA) narrated that the Prophet ﷺ recited in (the salah of) eid and Friday the surah al-Ala and al-Ghasbiyah Ifeidfell on Friday then he recited both surah (in both prayers).



باب: عیدین کی نماز میں قرات

 حدیث 543
حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ مُوسَی الْأَنْصَارِيُّ حَدَّثَنَا مَعْنُ بْنُ عِيسَی حَدَّثَنَا مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ عَنْ ضَمْرَةَ بْنِ سَعِيدٍ الْمَازِنِيِّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ سَأَلَ أَبَا وَاقِدٍ اللَّيْثِيَّ مَا کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ بِهِ فِي الْفِطْرِ وَالْأَضْحَی قَالَ کَانَ يَقْرَأُ بِق وَالْقُرْآنِ الْمَجِيدِ وَاقْتَرَبَتْ السَّاعَةُ وَانْشَقَّ الْقَمَرُ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ

ترجمہ
 عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ سے روایت ہے کہ  عمر بن خطاب نے ابو واقد لیثی حارث بن عوف (رض) سے پوچھا
  عید الفطر اور عیدالاضحیٰ میں رسول اللہ  ﷺ  کیا پڑھتے تھے ؟ انہوں نے کہا  آپ ق والقرآن المجيد اور اقتربت الساعة وانشق القمر پڑھتے تھے
             امام ترمذی کہتے ہیں 
 یہ حدیث حسن صحیح ہے

Translation
Ubaydullah ibn Abdullah ibn Abdullah ibn Utbah reported that Sayyidina Umar ibn aI-.Khattab (RA) asked Abu Waqid Laythi what Allah’s Messenger – ﷺ recited in the salah of (eed) al-Fitr and al-Adha. He said. ‘He recited al-Qaaf and al-Qamar.


باب: عیدین کی تکبیرا ت

 حدیث 544
حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ عَمْرٍو أَبُو عَمْرٍو الْحَذَّائُ الْمَدِينِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نَافِعٍ الصَّائِغُ عَنْ کَثِيرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَبَّرَ فِي الْعِيدَيْنِ فِي الْأُولَی سَبْعًا قَبْلَ الْقِرَائَةِ وَفِي الْآخِرَةِ خَمْسًا قَبْلَ الْقِرَائَةِ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ عَائِشَةَ وَابْنِ عُمَرَ وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ جَدِّ کَثِيرٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ وَهُوَ أَحْسَنُ شَيْئٍ رُوِيَ فِي هَذَا الْبَابِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاسْمُهُ عَمْرُو بْنُ عَوْفٍ الْمُزَنِيُّ وَالْعَمَلُ عَلَی هَذَا عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ وَهَکَذَا رُوِيَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّهُ صَلَّی بِالْمَدِينَةِ نَحْوَ هَذِهِ الصَّلَاةِ وَهُوَ قَوْلُ أَهْلِ الْمَدِينَةِ وَبِهِ يَقُولُ مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ وَالشَّافِعِيُّ وَأَحْمَدُ وَإِسْحَقُ 

ترجمہ 
 عمرو بن عوف مزنی (رض) کہتے ہیں کہ  نبی اکرم  ﷺ  نے عیدین میں پہلی رکعت میں قرأت سے پہلے سات اور دوسری رکعت میں قرأت سے پہلے پانچ تکبیریں کہیں
           امام ترمذی کہتے ہیں 
 اس باب میں عائشہ، ابن عمر اور عبداللہ بن عمرو (رض) سے بھی احادیث آئی ہیں
کثیر کے دادا کی حدیث حسن ہے اور یہ سب سے اچھی روایت ہے جو نبی اکرم  ﷺ  سے اس باب میں روایت کی گئی ہے
صحابہ کرام وغیرہم میں سے بعض اہل علم کا اسی پر عمل ہے
 اور ابوہریرہ (رض) سے بھی اسی طرح مروی ہے کہ انہوں نے مدینے میں اسی طرح یہ نماز پڑھی اور یہی اہل مدینہ کا بھی قول ہے اور یہی مالک بن انس، شافعی، احمد اور اسحاق بن راہویہ بھی کہتے ہیں  عبداللہ بن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ انہوں نے عیدین کی تکبیروں کے بارے میں کہا ہے کہ یہ نو تکبیریں ہیں  پہلی رکعت میں قرأت سے پہلے پانچ تکبیریں کہے 
اور دوسری رکعت میں پہلے قرأت کرے پھر رکوع کی تکبیر کے ساتھ چار تکبیریں کہے 
 کئی صحابہ کرام سے بھی اسی طرح کی روایت مروی ہے۔ اہل کوفہ کا بھی قول یہی ہے اور یہی سفیان ثوری بھی کہتے ہیں۔
سند میں کثیر ضعیف راوی ہیں لیکن شواہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح ہے دیکھئے میں

 وضاحت 
یعنی تکبیر تحریمہ کے ساتھ پانچ 
 یعنی پہلی میں چار زائد تکبیریں
یہ کل سات تکبیریں زائد ہوئیں اس کی سند ابن مسعود (رض) تک صحیح ہے ، لیکن یہ موقوف ہے خود آپ  ﷺ  کا عمل بارہ زوائد تکبیرات پر تھا



باب: عیدین کی تکبیرا ت

 حدیث 545
وَرُوِي عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ أَنَّهُ قَالَ فِي التَّکْبِيرِ فِي الْعِيدَيْنِ تِسْعَ تَکْبِيرَاتٍ فِي الرَّکْعَةِ الْأُولَی خَمْسًا قَبْلَ الْقِرَائَةِ وَفِي الرَّکْعَةِ الثَّانِيَةِ يَبْدَأُ بِالْقِرَائَةِ ثُمَّ يُکَبِّرُ أَرْبَعًا مَعَ تَکْبِيرَةِ الرُّکُوعِ وَقَدْ رُوِيَ عَنْ غَيْرِ وَاحِدٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوُ هَذَا وَهُوَ قَوْلُ أَهْلِ الْکُوفَةِ وَبِهِ يَقُولُ سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ

ترجمہ
عبداللہ بن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ انہوں نے عیدین کی تکبیروں کے بارے میں کہا ہے کہ یہ نو تکبیریں ہیں  پہلی رکعت میں قرأت سے پہلے پانچ تکبیریں کہے 
اور دوسری رکعت میں پہلے قرأت کرے پھر رکوع کی تکبیر کے ساتھ چار تکبیریں کہے 
 کئی صحابہ کرام سے بھی اسی طرح کی روایت مروی ہے۔ اہل کوفہ کا بھی قول یہی ہے اور یہی سفیان ثوری بھی کہتے ہیں۔
سند میں کثیر ضعیف راوی ہیں لیکن شواہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح ہے دیکھئے 

Translation 
Kathir ibn Abdullah reported from his father, from his grandfather that the Prophet ﷺ called in the salah of the eids seven takbirs before recital in the first raka'ah and five in the second before recital.


باب: عیدین سے پہلے اور بعد کوئی نماز نہیں


حدیث 546

حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّيَالِسِيُّ قَالَ أَنْبَأَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ قَال سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ جُبَيْرٍ يُحَدِّثُ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ يَوْمَ الْفِطْرِ فَصَلَّی رَکْعَتَيْنِ ثُمَّ لَمْ يُصَلِّ قَبْلَهَا وَلَا بَعْدَهَا قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو وَأَبِي سَعِيدٍ قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ ابْنِ عَبَّاسٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالْعَمَلُ عَلَيْهِ عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ وَبِهِ يَقُولُ الشَّافِعِيُّ وَأَحْمَدُ وَإِسْحَقُ وَقَدْ رَأَی طَائِفَةٌ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ الصَّلَاةَ بَعْدَ صَلَاةِ الْعِيدَيْنِ وَقَبْلَهَا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ وَالْقَوْلُ الْأَوَّلُ أَصَحُّ

ترجمہ

 عبداللہ بن عباس (رض) کہتے ہیں کہ  نبی اکرم  ﷺ  عید الفطر کے دن نکلے، آپ نے دو رکعت نماز پڑھی، پھر آپ نے نہ اس سے پہلے کوئی نماز پڑھی اور نہ اس کے بعد۔  

          امام ترمذی کہتے ہیں 

 ابن عباس کی حدیث حسن صحیح ہے

اس باب میں عبداللہ بن عمر، عبداللہ بن عمرو اور ابوسعید سے بھی احادیث آئی ہیں
 صحابہ کرام وغیرہم میں سے بعض اہل علم کا اسی پر عمل ہے، اور یہی شافعی، احمد، اور اسحاق بن راہویہ بھی کہتے ہیں
 اور صحابہ کرام وغیرہم میں سے اہل علم کے ایک گروہ کا خیال ہے کہ عیدین کی نماز کے پہلے اور اس کے بعد نماز پڑھ سکتے ہیں لیکن پہلا قول زیادہ صحیح ہے

Translation
Sayyidina Ibn Abbas (RA) reported that the Prophet ﷺ came out on the eid ul Fitr and prayed two raka’at He did not pray any salah before it or after it


باب: عیدین سے پہلے اور بعد کوئی نماز نہیں


 حدیث 547

حَدَّثَنَا أَبُو عَمَّارٍ الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ حَدَّثَنَا وَکِيعٌ عَنْ أَبَانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْبَجَلِيِّ عَنْ أَبِي بَکْرِ بْنِ حَفْصٍ وَهُوَ ابْنُ عُمَرَ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّهُ خَرَجَ فِي يَوْمِ عِيدٍ فَلَمْ يُصَلِّ قَبْلَهَا وَلَا بَعْدَهَا وَذَکَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَعَلَهُ قَالَ أَبُو عِيسَی وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ


ترجمہ

 عبداللہ بن عمر (رض) سے روایت ہے کہ  وہ عید کے دن نکلے تو انہوں نے نہ اس سے پہلے کوئی نماز پڑھی اور نہ اس کے بعد اور ذکر کیا کہ نبی اکرم  ﷺ  نے ایسے ہی کیا ہے۔  

          امام ترمذی کہتے ہیں

 یہ حدیث حسن صحیح ہے


Translation

It is reported that Sayyidina lbn Umar (RA) came out (of his home) to pray the eid saiah and did not pray any prayer before or after the eidsalah.’He said, ‘The Prophet ﷺ did like that. 



باب: عیدین کے لئے عورتوں کا نکلنا

حدیث 548
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ أَخْبَرَنَا مَنْصُورٌ وَهُوَ ابْنُ زَاذَانَ عَنْ ابْنِ سِيرِينَ عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ يُخْرِجُ الْأَبْکَارَ وَالْعَوَاتِقَ وَذَوَاتِ الْخُدُورِ وَالْحُيَّضَ فِي الْعِيدَيْنِ فَأَمَّا الْحُيَّضُ فَيَعْتَزِلْنَ الْمُصَلَّی وَيَشْهَدْنَ دَعْوَةَ الْمُسْلِمِينَ قَالَتْ إِحْدَاهُنَّ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنْ لَمْ يَکُنْ لَهَا جِلْبَابٌ قَالَ فَلْتُعِرْهَا أُخْتُهَا مِنْ جَلَابِيبِهَا۔ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ عَنْ هِشَامِ بْنِ حَسَّانَ عَنْ حَفْصَةَ بِنْتِ سِيرِينَ عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ بِنَحْوِهِ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ وَجَابِرٍ قَالَ أَبُو عِيسَی وَحَدِيثُ أُمِّ عَطِيَّةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ ذَهَبَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ إِلَی هَذَا الْحَدِيثِ وَرَخَّصَ لِلنِّسَائِ فِي الْخُرُوجِ إِلَی الْعِيدَيْنِ وَکَرِهَهُ بَعْضُهُمْ وَرُوِي عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَکِ أَنَّهُ قَالَ أَکْرَهُ الْيَوْمَ الْخُرُوجَ لِلنِّسَائِ فِي الْعِيدَيْنِ فَإِنْ أَبَتِ الْمَرْأَةُ إِلَّا أَنْ تَخْرُجَ فَلْيَأْذَنْ لَهَا زَوْجُهَا أَنْ تَخْرُجَ فِي أَطْمَارِهَا الْخُلْقَانِ وَلَا تَتَزَيَّنْ فَإِنْ أَبَتْ أَنْ تَخْرُجَ کَذَلِکَ فَلِلزَّوْجِ أَنْ يَمْنَعَهَا عَنْ الْخُرُوجِ

ترجمہ
 ام عطیہ (رض) کہتی ہیں کہ  رسول اللہ  ﷺ  عیدین میں کنواری لڑکیوں، دوشیزاؤں، پردہ نشیں اور حائضہ عورتوں کو بھی لے جاتے تھے۔ البتہ حائضہ عورتیں عید گاہ سے دور رہتیں اور مسلمانوں کی دعا میں شریک رہتیں۔ ایک عورت نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! اگر کسی عورت کے پاس چادر نہ ہو تو کیا کرے ؟ آپ نے فرمایا   اس کی بہن کو چاہیئے کہ اسے اپنی چادروں میں سے کوئی چادر عاریۃً دیدے۔ اس سند سے بھی ام عطیہ (رض) سے اسی طرح مروی ہے۔ 
           امام ترمذی کہتے ہیں 
ام عطیہ (رض) کی حدیث حسن صحیح ہے
 اس باب میں ابن عباس اور جابر (رض) سے بھی احادیث آئی ہیں بعض اہل علم اسی حدیث کی طرف گئے ہیں اور عیدین کے لیے عورتوں کو نکلنے کی رخصت دی ہے اور بعض نے اسے مکروہ جانا ہے
عبداللہ بن مبارک کہتے ہیں کہ آج کل میں عیدین میں عورتوں کے جانے کو مکروہ سمجھتا ہوں  اگر کوئی عورت نہ مانے اور نکلنے ہی پر بضد ہو تو چاہیئے کہ اس کا شوہر اسے پرانے میلے کپڑوں میں نکلنے کی اجازت دے اور وہ زینت نہ کرے  اور اگر وہ اس طرح نکلنے پر راضی نہ ہو تو پھر شوہر کو حق ہے کہ وہ اسے نکلنے سے روک دے

 وضاحت
 اس میں اس بات کی دلیل ہے کہ عورتوں کو نماز عید کے لیے عید گاہ لے جانا مسنون ہے  جو لوگ اس کی کراہت کے قائل ہیں وہ کہتے ہیں  یہ ابتدائے اسلام کا واقعہ ہے تاکہ اہل اسلام کی تعداد زیادہ معلوم ہو اور لوگوں پر ان کی دھاک بیٹھ جائے  لیکن یہ تاویل صحیح نہیں کیونکہ ابن عباس (رض) سے بھی اس طرح کی روایت آتی ہے اور وہ کمسن صحابہ میں سے ہیں  ظاہر ہے ان کی یہ گواہی فتح مکہ کے بعد کی ہوگی جس وقت اظہار قوت کی ضرورت ہی نہیں تھی۔ 
 اس بارے میں مروی احادیث کے الفاظ سے عورتوں کو عید گاہ جانے کی سخت تاکید معلوم ہوتی ہے  ایک روایت میں تو اَمَرَنا  ہم کو حکم دیا  کا لفظ ہے اور ایک میں اُمِرْنا ہم کو حکم دیا گیا  کا لفظ ہے  نیز حج اور دیگر دنیاوی مجالس میں نکلنے کے سبھی قائل ہیں تو عید گاہ کے لیے نکلنے کی یہ سارے تاویلات بیکار ہیں  ہاں جو شرائط ہیں ان کی پابندی سختی سے کی جائے  نہ کہ مسئلہ اپنی طرف سے بدل دیا جائے
 
Translation

Sayyidah Umm Atiyah reported that Allah’s Messenger -L would instruct unmarried girls, young women, those observing the veil and the menstruating women to come out to theeidprayers. As for the menstruating women, they stood away from the place of prayer and joined the supplication of the Muslims. One of them asked, “O Messenger of Allah, if one does not have a veil?” He said, “Her sister may lend her, her own veil.”

A similar hadith is narrated by Ahmad ibn Mani from Hisham who from Hisham ibn Hasan who from Hafsah bint Sirin and she from Umm Atiyah.



باب: عیدین کے لئے عورتوں کا نکلنا


حدیث 549

 وَيُرْوَی عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ لَوْ رَأَی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا أَحْدَثَ النِّسَائُ لَمَنَعَهُنَّ الْمَسْجِدَ کَمَا مُنِعَتْ نِسَائُ بَنِي إِسْرَائِيلَ وَيُرْوَی عَنْ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ أَنَّهُ کَرِهَ الْيَوْمَ الْخُرُوجَ لِلنِّسَائِ إِلَی الْعِيدِ

ترجمہ
عائشہ (رض) سے نقل کیا ہے کہ اگر رسول اللہ  ﷺ  ان نئی چیزوں کو دیکھ لیتے جو اب عورتوں نے نکال رکھی ہیں تو انہیں مسجد جانے سے منع فرما دیتے جیسے بنی اسرائیل کی عورتوں کو منع کردیا گیا تھا۔

وضاحت 
ابن حجر  عائشہ (رض) کے قول پر فرماتے ہیں  نہ تو رسول اللہ  ﷺ  نے دیکھا  نہ ہی منع فرمایا  یعنی عائشہ بھی روک دینے کی بات نہ کرسکیں  کیسے کرتیں ؟ بات دینی مسئلہ کی تھی جس کا حق صرف اللہ اور رسول کو ہے۔



باب: نبیﷺ عیدین کی نماز کے لئے ایک راستے سے جانا اور دوسرے سے آنا

 حدیث 550
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَی بْنُ وَاصِلِ بْنِ عَبْدِ الْأَعْلَی الْکُوفِيُّ وَأَبُو زُرْعَةَ قَالَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّلْتِ عَنْ فُلَيْحِ بْنِ سُلَيْمَانَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْحَارِثِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ کَانَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا خَرَجَ يَوْمَ الْعِيدِ فِي طَرِيقٍ رَجَعَ فِي غَيْرِهِ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ وَأَبِي رَافِعٍ قَالَ أَبُو عِيسَی وَحَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ وَرَوَی أَبُو تُمَيْلَةَ وَيُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ فُلَيْحِ بْنِ سُلَيْمَانَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْحَارِثِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ وَقَدْ اسْتَحَبَّ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ لِلْإِمَامِ إِذَا خَرَجَ فِي طَرِيقٍ أَنْ يَرْجِعَ فِي غَيْرِهِ اتِّبَاعًا لِهَذَا الْحَدِيثِ وَهُوَ قَوْلُ الشَّافِعِيِّ وَحَدِيثُ جَابِرٍ کَأَنَّهُ أَصَحُّ

ترجمہ
 ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ  نبی اکرم  ﷺ  جب عید کے دن ایک راستے سے نکلتے تو دوسرے سے واپس آتے 
         امام ترمذی کہتے ہیں 
ابوہریرہ (رض) کی حدیث حسن غریب ہے
اس باب میں عبداللہ بن عمر اور ابورافع (رض) سے احادیث آئی ہیں ابوتمیلہ اور یونس بن محمد نے یہ حدیث بطریق فليح بن سليمان عن سعيد بن الحارث  عن جابر بن عبدالله کی ہے
بعض اہل علم نے اس حدیث کی پیروی میں امام کے لیے مستحب قرار دیا ہے کہ جب ایک راستے سے جائے تو دوسرے سے واپس آئے شافعی کا یہی قول ہے اور جابر کی حدیث  (بمقابلہ ابوہریرہ)  گویا زیادہ صحیح ہے 

 وضاحت
  نبی اکرم  ﷺ  کی پیروی میں مسلمانوں کو بھی راستہ تبدیل کر کے آنا جانا چاہیئے  کیونکہ اس سے ایک تو اسلام کی شان وشوکت کا مظاہرہ ہوگا دوسرے قیامت کے دن یہ دونوں راستے ان کی اس عبادت کی گواہی دیں گے

Translation
Sayyidina Abu Hurayrah (RA) reported that when Allah’s Messenger ﷺ took one road for the eid salah, he returned by other than it.
 


باب: نبیﷺ عیدین کی نماز کے لئے ایک راستے سے جانا اور دوسرے سے آنا

 حدیث 551
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الصَّبَّاحِ الْبَزَّارُ الْبَغْدَادِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ عَنْ ثَوَابِ بْنِ عُتْبَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ کَانَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَخْرُجُ يَوْمَ الْفِطْرِ حَتَّی يَطْعَمَ وَلَا يَطْعَمُ يَوْمَ الْأَضْحَی حَتَّی يُصَلِّيَ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ عَلِيٍّ وَأَنَسٍ قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ بُرَيْدَةَ بْنِ حُصَيْبٍ الْأَسْلَمِيِّ حَدِيثٌ غَرِيبٌ و قَالَ مُحَمَّدٌ لَا أَعْرِفُ لِثَوَابِ بْنِ عُتْبَةَ غَيْرَ هَذَا الْحَدِيثِ وَقَدْ اسْتَحَبَّ قَوْمٌ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ أَنْ لَا يَخْرُجَ يَوْمَ الْفِطْرِ حَتَّی يَطْعَمَ شَيْئًا وَيُسْتَحَبُّ لَهُ أَنْ يُفْطِرَ عَلَی تَمْرٍ وَلَا يَطْعَمَ يَوْمَ الْأَضْحَی حَتَّی يَرْجِعَ

ترجمہ
 بریدہ (رض) کہتے ہیں کہ  نبی اکرم  ﷺ  عید الفطر کے دن جب تک کھا نہ لیتے نکلتے نہیں تھے اور عید الاضحی کے دن جب تک نماز نہ پڑھ لیطتے کھاتے نہ تھے
         امام ترمذی کہتے ہیں 
 بریدہ بن حصیب اسلمی (رض) کی حدیث غریب ہے
محمد بن اسماعیل بخاری کہتے ہیں کہ ثواب بن عتبہ کی اس کے علاوہ کوئی حدیث مجھے نہیں معلوم
 اس باب میں علی اور انس (رض) سے بھی احادیث آئی ہیں
 بعض اہل علم نے مستحب قرار دیا ہے کہ آدمی عید الفطر کی نماز کے لیے کچھ کھائے بغیر نہ نکلے اور اس کے لیے مستحب یہ ہے کہ وہ کھجور 
 کا ناشتہ کرے اور عید الاضحی کے دن نہ کھائے جب تک کہ لوٹ کر نہ آ جائے
  
وضاحت 
 برصغیر ہند و پاک کے مسلمانوں نے پتہ نہیں کہاں سے یہ حتمی رواج بنا ڈالا ہے کہ سوئیاں کھا کر عید گاہ جاتے ہیں  اور آ کر بھی کھاتے کھلاتے ہیں  اس رواج کی اس حد تک پابندی کی جاتی ہے کہ  عیدالفطر  اور  سوئیاں  لازم ملزوم ہو کر رہ گئے ہیں  جیسے عید الاضحی میں  گوشت   اس حد تک پابندی بدعت کے زمرے میں داخل ہے
  
Translation
Abdullah ibn Buraydah (RA) reported from his father that the Prophet ﷺ , d- did not go out for the salah ofeidul-fitr till he had eaten (something) but he did not eat (anything) on eidul-adha till he had prayed.



باب:  نبیﷺ عیدین کی نماز کے لئے ایک راستے سے جانا اور دوسرے سے آنا

 حدیث 552
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَقَ عَنْ حَفْصِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَنَسٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ يُفْطِرُ عَلَی تَمَرَاتٍ يَوْمَ الْفِطْرِ قَبْلَ أَنْ يَخْرُجَ إِلَی الْمُصَلَّی قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ صَحِيحٌ

ترجمہ
 انس بن مالک (رض) کہتے ہیں کہ  نبی اکرم  ﷺ  عید الفطر کے دن نماز کے لیے نکلنے سے پہلے چند کھجوریں کھالیتے تھے
           امام ترمذی کہتے ہیں 
 یہ حدیث حسن غریب صحیح ہے

Translation
Sayyidina Anas ibn Maahk (RA) narrated that the Prophet ﷺ had a breakfast of dates on eidul-fitr before going to the place of eidsalah.

No comments:

Powered by Blogger.