Unit 4 / Tirmizi / Book on the Day of Friday / Hadith 499 - 538

 


Unit 4

Hadith 499 - 538

کتاب جمعہ کا بیان  


باب:  جمعہ کے دن کی فضلیت

حدیث 499

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا الْمُغِيرَةُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ الْأَعْرَجِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ خَيْرُ يَوْمٍ طَلَعَتْ فِيهِ الشَّمْسُ يَوْمُ الْجُمُعَةِ فِيهِ خُلِقَ آدَمُ وَفِيهِ أُدْخِلَ الْجَنَّةَ وَفِيهِ أُخْرِجَ مِنْهَا وَلَا تَقُومُ السَّاعَةُ إِلَّا فِي يَوْمِ الْجُمُعَةِ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي لُبَابَةَ وَسَلْمَانَ وَأَبِي ذَرٍّ وَسَعْدِ بْنِ عُبَادَةَ وَأَوْسِ بْنِ أَوْسٍ قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ 


ترجمہ

 ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ  نبی اکرم ﷺ  نے فرمایا:  سب سے بہتر دن جس میں سورج نکلا، جمعہ کا دن ہے، اسی دن آدم کو پیدا کیا گیا، اسی دن انہیں جنت میں داخل کیا گیا، اسی دن انہیں جنت سے نکالا گیا، اور قیامت بھی اسی دن قائم ہوگی 

    امام ترمذی کہتے ہیں

 ابوہریرہ (رض) کی حدیث حسن صحیح ہے

 اس باب میں ابولبابہ، سلمان، ابوذر، سعد بن عبادہ اور اوس بن اوس (رض) سے بھی احادیث آئی ہیں۔ 

 

  وضاحت 

 اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس دن بڑے بڑے امور سرانجام پائے ہیں کہ جن سے جمعہ کی فضیلت ظاہر ہوتی ہے۔

 

Translation

Sayyidina Abu Hurairah (RA) narrated that the Prophet ﷺ said, The best day on which the sun rises is Friday. On this day, Adam was created; and on this day, he was admitted to Paradise, and on this day, he was expelled from it. And the Hour will not come but on Friday.



باب: جمعہ کے دن کی وہ ساعت جس میں دعا کی قبولیت کی امید ہے

حدیث 500

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الصَّبَّاحِ الْهَاشِمِيُّ الْبَصْرِيُّ الْعَطَّارُ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِيدِ الْحَنَفِيُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي حُمَيْدٍ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ وَرْدَانَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ الْتَمِسُوا السَّاعَةَ الَّتِي تُرْجَی فِي يَوْمِ الْجُمُعَةِ بَعْدَ الْعَصْرِ إِلَی غَيْبُوبَةِ الشَّمْسِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ عَنْ أَنَسٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ غَيْرِ هَذَا الْوَجْهِ وَمُحَمَّدُ بْنُ أَبِي حُمَيْدٍ يُضَعَّفُ ضَعَّفَهُ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ قِبَلِ حِفْظِهِ وَيُقَالُ لَهُ حَمَّادُ بْنُ أَبِي حُمَيْدٍ وَيُقَالُ هُوَ أَبُو إِبْرَاهِيمَ الْأَنْصَارِيُّ وَهُوَ مُنْکَرُ الْحَدِيثِ وَرَأَی بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ أَنَّ السَّاعَةَ الَّتِي تُرْجَی فِيهَا بَعْدَ الْعَصْرِ إِلَی أَنْ تَغْرُبَ الشَّمْسُ وَبِهِ يَقُولُ أَحْمَدُ وَإِسْحَقُ و قَالَ أَحْمَدُ أَکْثَرُ الْأَحَادِيثِ فِي السَّاعَةِ الَّتِي تُرْجَی فِيهَا إِجَابَةُ الدَّعْوَةِ أَنَّهَا بَعْدَ صَلَاةِ الْعَصْرِ وَتُرْجَی بَعْدَ زَوَالِ الشَّمْسِ

 

ترجمہ

 انس بن مالک (رض) سے روایت ہے کہ  نبی اکرمﷺ  نے فرمایا:  جمعہ کے روز اس گھڑی کو جس میں دعا کی قبولیت کی امید کی جاتی ہے عصر سے لے کر سورج ڈوبنے تک کے درمیان تلاش کرو۔


 امام ترمذی کہتے ہیں

  یہ حدیث اس سند سے غریب ہے

یہ حدیث انس (رض) سے بھی کئی سندوں سے مروی ہے

محمد بن ابی حمید ضعیف گردانے جاتے ہیں، بعض اہل علم نے ان کے حفظ کے تعلق سے ان کی تضعیف کی ہے، انہیں حماد بن ابی حمید بھی کہا جاتا ہے، نیز کہا جاتا ہے کہ یہی ابوابراہیم انصاری ہیں اور یہ منکرالحدیث ہیں

 صحابہ کرام وغیرہم میں سے بعض اہل علم کا خیال ہے کہ یہ گھڑی جس میں قبولیت دعا کی امید کی جاتی ہے عصر کے بعد سے سورج ڈوبنے کے درمیان ہے، یہی احمد اور اسحاق بن راہویہ بھی کہتے ہیں۔ احمد کہتے ہیں 

 اس گھڑی کے سلسلے میں جس میں دعا کی قبولیت کی امید کی جاتی ہے زیادہ تر حدیثیں یہی آئی ہیں کہ یہ عصر کے بعد سے سورج ڈوبنے کے درمیان ہے، نیز سورج ڈھلنے کے بعد بھی اس کے ہونے کی امید کی جاتی ہے 

 

 وضاحت 

 اس بابت متعدد روایات ہیں ، دیکھئیے اگلی حدیثیں۔  

 

Translation

Sayyidina Anas ibn Malik (RA) reported that the Prophet ﷺ said, “Look out for the hour on Friday from after asr till the setting of the sun in which hope is placed.


 

باب: جمعہ کے دن کی وہ ساعت جس میں دعا کی قبولیت کی امید ہے

حدیث 501

حَدَّثَنَا زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ الْبَغْدَادِيُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ الْعَقَدِيُّ حَدَّثَنَا کَثِيرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَوْفٍ الْمُزَنِيُّ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ فِي الْجُمُعَةِ سَاعَةً لَا يَسْأَلُ اللَّهَ الْعَبْدُ فِيهَا شَيْئًا إِلَّا آتَاهُ اللَّهُ إِيَّاهُ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيَّةُ سَاعَةٍ هِيَ قَالَ حِينَ تُقَامُ الصَّلَاةُ إِلَی الِانْصِرَافِ مِنْهَا قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي مُوسَی وَأَبِي ذَرٍّ وَسَلْمَانَ وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَلَامٍ وَأَبِي لُبَابَةَ وَسَعْدِ بْنِ عُبَادَةَ وَأَبِي أُمَامَةَ قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ عَمْرِو بْنِ عَوْفٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ

 

ترجمہ

 عمرو بن عوف مزنی (رض) سے روایت ہے کہ  نبی اکرم  ﷺ  نے فرمایا    جمعہ میں ایک گھڑی ایسی ہے کہ بندہ جو کچھ بھی اس میں مانگتا ہے اللہ اسے عطا کرتا ہے ، لوگوں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! یہ کون سی گھڑی ہے ؟ آپ نے فرمایا :  نماز  (جمعہ)  کھڑی ہونے کے وقت سے لے کر اس سے پلٹنے یعنی نماز ختم ہونے تک ہے۔


  امام ترمذی کہتے ہیں 

 عمرو بن عوف کی حدیث حسن غریب ہے

 اس باب میں ابوموسیٰ ، ابوذر، سلمان، عبداللہ بن سلام، ابولبابہ، سعد بن عبادہ اور ابوامامہ (رض) سے بھی احادیث آئی ہیں

 

    وضاحت 

 قبولیت دعا کی اس گھڑی کے وقت کے بارے میں یہی ٹکڑا اس حدیث میں ضعیف ہے ، نہ کہ مطلق حدیث ضعیف ہے

 

Translation

Ziyad ibn Ayyub al-Baghdadi reported from Abu Aamir aI-Aqdi from Kathir ibn Abdullah ibn Amr ibn Awf al-Muzani who reported from his father from his grandfather from the Prophet ﷺ that he said, “There is, indeed, an hour on Friday when no slave asks Allah for something but He gives it to him definitely.” They asked, “O Messenger of Allah! ﷺ Which is that hour?” He said, “(It is) from iqamah of the salah till one gets over with it.” [Ibn e Majah 1138]

 


باب: جمعہ کے دن کی وہ ساعت جس میں دعا کی قبولیت کی امید ہے

حدیث 502 

حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ مُوسَی الْأَنْصَارِيُّ حَدَّثَنَا مَعْنٌ حَدَّثَنَا مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ عَنْ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْهَادِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيْرُ يَوْمٍ طَلَعَتْ فِيهِ الشَّمْسُ يَوْمُ الْجُمُعَةِ فِيهِ خُلِقَ آدَمُ وَفِيهِ أُدْخِلَ الْجَنَّةَ وَفِيهِ أُهْبِطَ مِنْهَا وَفِيهِ سَاعَةٌ لَا يُوَافِقُهَا عَبْدٌ مُسْلِمٌ يُصَلِّي فَيَسْأَلُ اللَّهَ فِيهَا شَيْئًا إِلَّا أَعْطَاهُ إِيَّاهُ قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ فَلَقِيتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ سَلَامٍ فَذَکَرْتُ لَهُ هَذَا الْحَدِيثَ فَقَالَ أَنَا أَعْلَمُ بِتِلْکَ السَّاعَةِ فَقُلْتُ أَخْبِرْنِي بِهَا وَلَا تَضْنَنْ بِهَا عَلَيَّ قَالَ هِيَ بَعْدَ الْعَصْرِ إِلَی أَنْ تَغْرُبَ الشَّمْسُ فَقُلْتُ کَيْفَ تَکُونُ بَعْدَ الْعَصْرِ وَقَدْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يُوَافِقُهَا عَبْدٌ مُسْلِمٌ وَهُوَ يُصَلِّي وَتِلْکَ السَّاعَةُ لَا يُصَلَّی فِيهَا فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَلَامٍ أَلَيْسَ قَدْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ جَلَسَ مَجْلِسًا يَنْتَظِرُ الصَّلَاةَ فَهُوَ فِي صَلَاةٍ قُلْتُ بَلَی قَالَ فَهُوَ ذَاکَ قَالَ أَبُو عِيسَی وَفِي الْحَدِيثِ قِصَّةٌ طَوِيلَةٌ قَالَ أَبُو عِيسَی وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ قَالَ وَمَعْنَی قَوْلِهِ أَخْبِرْنِي بِهَا وَلَا تَضْنَنْ بِهَا عَلَيَّ لَا تَبْخَلْ بِهَا عَلَيَّ وَالضَّنُّ الْبُخْلُ وَالظَّنِينُ الْمُتَّهَمُ

 

ترجمہ

 ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ  نے فرمایا:  سب سے بہتر دن جس میں سورج نکلا جمعہ کا دن ہے، اسی دن آدم پیدا کیے گئے، اسی دن وہ جنت میں داخل کیے گئے، اسی دن وہ جنت سے  (زمین پر اتارے گئے)  اس دن میں ایک گھڑی ایسی ہے کہ جسے مسلم بندہ نماز کی حالت میں پائے اور اللہ سے اس میں کچھ طلب کرے تو اللہ اسے ضرور عطا فرمائے گا، ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں  پھر میں عبداللہ بن سلام سے ملا اور ان سے اس حدیث کا ذکر کیا تو انہوں نے کہا   میں یہ گھڑی اچھی طرح جانتا ہوں، میں نے کہا  مجھے بھی اس کے بارے میں بتائیے اور اس سلسلہ میں مجھ سے بخل نہ کیجئے، انہوں نے کہا : یہ عصر کے بعد سے لے کر سورج ڈوبنے کے درمیان ہے، اس پر میں نے کہا : یہ عصر کے بعد کیسے ہوسکتی ہے جب کہ رسول اللہ  ﷺ  نے فرمایا ہے :  اسے مسلمان بندہ حالت نماز میں پائے اور یہ وقت ایسا ہے جس میں نماز نہیں پڑھی جاتی ؟ تو عبداللہ بن سلام نے کہا : کیا رسول اللہ  ﷺ  نے یہ نہیں فرمایا ہے کہ جو شخص نماز کے انتظار میں کسی جگہ بیٹھا رہے تو وہ بھی نماز ہی میں ہوتا ہے ؟ میں نے کہا : کیوں نہیں، ضرور فرمایا ہے تو انہوں نے کہا : تو یہی مراد ہے 


   امام ترمذی کہتے ہیں 

 اس حدیث میں ایک طویل قصہ ہے

یہ حدیث حسن صحیح ہے

 اور آپ کے اس قول «أخبرني بها ولا تضنن بها علي» کے معنی ہیں اسے مجھے بتانے میں بخل نہ کیجئے، «ضنّ» کے معنی بخل کے ہیں اور «ظنين» کے معنی، متہم کے ہیں

 

    وضاحت 

 صحیح مسلم میں ابوموسیٰ (رض) سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ  نے فرمایا:  یہ گھڑی امام کے منبر پر بیٹھنے سے لے کر خطبہ سے فراغت کے درمیان ہے  یہ دونوں حدیثیں صحیح ہیں ، اس لیے بقول امام احمد اور ابن عبدالبر دونوں وقتوں میں دعا میں کوشش کرنی چاہیئے۔


                                                           Translation

Sayyidina Abu Hurairah (RA) reported that Allah’s Messenger ﷺ said, “The best of days on which the sun has risen is Friday. On it, Adam was created and on it, he was admitted to Paradise and on it, he was sent down from it. And, there is an hour in it which no Muslim slave who gets it, prays and asks Allah in it for something but He will give it to him.”  Sayyidina Abu Hurairah (RA) said, “I met Abdullah ibn Salaam and mentioned to him the hadith. He said, ‘I know that hour’. So, I said, ‘Infrom me of it and do not be miserly with me about it’. He said, ‘It is from after asr till sunset’. I said, ‘How can it be after asr while Allah’s Messenger ﷺ said that no Muslim slave who gets it will pray but this hour is one when one does not pray?’ So Abdullah ibn Salaam said, ‘Is it not that Allah’s Messenger ﷺ said that one who sits in a gathering waiting for prayer is as though he is engaged in prayer?’ I said, ‘Yes!’ He said, ‘It is that’. And the account is lengthy in the hadith.   [Ahmed10307, Bukhari 935, Muslim 852, Nisai 1369]


 

باب: جمعہ کے دن غسل کرنا

حدیث 503

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ أَتَی الْجُمُعَةَ فَلْيَغْتَسِلْ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ عُمَرَ وَأَبِي سَعِيدٍ وَجَابِرٍ وَالْبَرَائِ وَعَائِشَةَ وَأَبِي الدَّرْدَائِ قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ ابْنِ عُمَرَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَرُوِي عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَذَا الْحَدِيثُ أَيْضًا 

 

ترجمہ

 عبداللہ بن عمر (رض) سے روایت کہ  انہوں نے نبی اکرم  ﷺ  کو فرماتے سنا :  جو جمعہ کی نماز کے لیے آئے اسے چاہیئے کہ  (پہلے)  غسل کرلے

 

    امام ترمذی کہتے ہیں ابن عمر (رض) کی حدیث حسن صحیح ہے

 اس بات میں عمر،ابو سعید خدری،جابر،براء،عائشہ اور ابوالدرداء سے بھی احادیث آئی ہے    

 

 وضاحت 

اس حدیث سے استدلال کرتے ہوئے بعض علماء نے جمعہ کے دن کے غسل کو واجب قرار دیا ہے ، اور جو وجوب کے قائل نہیں ہیں وہ کہتے ہیں کہ یہاں امر تاکید کے لیے ہے اس سے مراد وجوب اختیاری  (استحباب)  ہے جیسے آدمی اپنے ساتھی سے کہے  تیرا حق مجھ پر واجب ہے  یعنی مؤکد ہے ، نہ کہ ایسا وجوب جس کے ترک پر سزا اور عقوبت ہو۔  (اس تاویل کی وجہ حدیث رقم ٤٩٧ ہے )

Translation

Saalim reported his father as saying that he heard the Prophet ﷺ say, “He who comes tor the Friday (salah) must have a bath.”Zuhri has also reported this hadith. He reported from Abdullah ibn Abdullah ibn Umar (RA) who from his father who reported from the Prophetﷺ


 

باب: جمعہ کے دن غسل کرنا

حدیث 504 

وَ قَالَ بَعْضُ أَصْحَابِ الزُّهْرِيِّ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ حَدَّثَنِي آلُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ أَبُو عِيسَی وَقَدْ رُوِيَ عَنْ ابْنِ عُمَرَ عَنْ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْغُسْلِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ أَيْضًا وَهُوَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَرَوَاهُ يُونُسُ وَمَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِيهِ بَيْنَمَا عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ يَخْطُبُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ إِذْ دَخَلَ رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَيَّةُ سَاعَةٍ هَذِهِ فَقَالَ مَا هُوَ إِلَّا أَنْ سَمِعْتُ النِّدَائَ وَمَا زِدْتُ عَلَی أَنْ تَوَضَّأْتُ قَالَ وَالْوُضُوئُ أَيْضًا وَقَدْ  عَلِمْتَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَ بِالْغُسْلِ۔ حَدَّثَنَا بِذَلِکَ أَبُو بَکْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ أَبَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ و حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَخْبَرَنَا أَبُو صَالِحٍ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ يُونُسَ عَنْ الزُّهْرِيِّ بِهَذَا الْحَدِيثِ وَرَوَی مَالِکٌ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ قَالَ بَيْنَمَا عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ يَخْطُبُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ فَذَکَرَ هَذَا الْحَدِيثَ قَالَ أَبُو عِيسَی وَسَأَلْتُ مُحَمَّدًا عَنْ هَذَا فَقَالَ الصَّحِيحُ حَدِيثُ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ مُحَمَّدٌ وَقَدْ رُوِيَ عَنْ مَالِکٍ أَيْضًا عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِيهِ نَحْوُ هَذَا الْحَدِيثِ

 

ترجمہ

 نیز ابن شہاب زہری سے یہ حدیث بطریق : «الزهري عن عبد اللہ بن عبد اللہ بن عمر عن أبيه عن النبي صلی اللہ عليه وسلم» بھی مروی ہے، محمد بن اسماعیل بخاری کہتے ہیں : زہری کی حدیث جسے انہوں نے بطریق : «سالم عن أبيه عبدالله بن عمر» روایت کی ہے اور جو حدیث انہوں نے بطریق : «عبدالله بن عبدالله بن عمر عن أبيه عبدالله بن عمر» روایت کی ہے دونوں حدیثیں صحیح ہیں، اور زہری کے بعض تلامذہ نے اسے بطریق : «الزهري عن آل عبد اللہ بن عمر عن عبد اللہ بن عمر» روایت کی ہے۔ 

   امام ترمذی کہتے ہیں

 جمعہ کے دن کے غسل کے سلسلہ میں بطریق : «ابن عمر عن عمر عن النبي صلی اللہ عليه وسلم» مرفوعاً مروی ہے،  (جو آگے آرہی ہے)  اور یہ حدیث حسن صحیح ہے

   عبداللہ بن عمر (رض) کہتے ہیں کہ  عمر بن خطاب (رض) جمعہ کے روز خطبہ دے رہے تھے کہ اسی دوران صحابہ میں سے ایک شخص    (مسجد میں)  داخل ہوئے، تو عمر (رض) نے پوچھا : یہ کون سا وقت  (آنے کا)  ہے ؟ تو انہوں نے کہا : میں نے صرف اتنی دیر کی کہ اذان سنی اور بس وضو کر کے آگیا ہوں، اس پر عمر (رض) نے کہا : تم نے صرف  (وضو ہی پر اکتفا کیا)  حالانکہ تمہیں معلوم ہے کہ رسول اللہ  ﷺ  نے غسل کا حکم دیا ہے ؟

   اس سند سے بھی  زہری سے یہی حدیث مروی ہے۔ اور مالک نے بھی یہ حدیث بطریق : «عن الزہری سالم» ‏‏‏‏ روایت کی ہے، وہ سالم بن عمر کہتے ہیں کہ عمر بن خطاب (رض) جمعہ کے دن خطبہ دے رہے تھے، آگے انہوں نے پوری حدیث ذکر کی۔    امام ترمذی کہتے ہیں : میں نے اس سلسلے میں محمد بن اسماعیل بخاری سے پوچھا تو انہوں نے کہا : صحیح زہری کی حدیث ہے جسے انہوں نے بطریق : «سالم عن أبیہ» روایت کی ہے۔ محمد بن اسماعیل بخاری کہتے ہیں کہ مالک سے بھی اسی حدیث کی طرح مروی ہے، انہوں نے بطریق : «الزهري عن سالم عن أبيه» بھی روایت کی ہے۔

 

 وضاحت 

اس سے مراد عثمان (رض) ہیں۔    

 

Translation

Some friends of Zubri reported from him that he said : One of the children of Abdullah ibn Umar (RA) told me on the authority of Ibn Umar (RA) that once Umar ibn Khattab (RA) was delivering the Friday sermon whea sahabi came in. He (Umar-) asked, “Is this the time (to come)?” He said, “I heard the adhan and only performed ablution. I did not take much time.’ Sayyidina Umar said, “More of that! Instead of bath, you performed ablution (coupled with being late). And you know that Allah’s Messenger has commanded us to have a bath.” Abdullah ibn Abdur Rahman also reported from Abu Salih ibn Abdullah ibn Salih from Layth from Yunus who from Zuhri this hadith. And Malik reported from Zuhri who from Saalim that Umar (RA) was delivering the sermon of Friday and mentioned the hadith.



باب: جمعہ کے دن غسل کرنے کی فضلیت کے بارے میں

حدیث 505

حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ حَدَّثَنَا وَکِيعٌ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ وَأَبُو جَنَابٍ يَحْيَی بْنُ أَبِي حَيَّةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عِيسَی عَنْ يَحْيَی بْنِ الْحَارِثِ عَنْ أَبِي الْأَشْعَثِ الصَّنْعَانِيِّ عَنْ أَوْسِ بْنِ أَوْسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ اغْتَسَلَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَغَسَّلَ وَبَکَّرَ وَابْتَکَرَ وَدَنَا وَاسْتَمَعَ وَأَنْصَتَ کَانَ لَهُ بِکُلِّ خُطْوَةٍ يَخْطُوهَا أَجْرُ سَنَةٍ صِيَامُهَا وَقِيَامُهَا قَالَ مَحْمُودٌ قَالَ وَکِيعٌ اغْتَسَلَ هُوَ وَغَسَّلَ امْرَأَتَهُ قَالَ وَيُرْوَی عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَکِ أَنَّهُ قَالَ فِي هَذَا الْحَدِيثِ مَنْ غَسَّلَ وَاغْتَسَلَ يَعْنِي غَسَلَ رَأْسَهُ وَاغْتَسَلَ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي بَکْرٍ وَعِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ وَسَلْمَانَ وَأَبِي ذَرٍّ وَأَبِي سَعِيدٍ وَابْنِ عُمَرَ وَأَبِي أَيُّوبَ قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ أَوْسِ بْنِ أَوْسٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ وَأَبُو الْأَشْعَثِ الصَّنْعَانِيُّ اسْمُهُ شَرَاحِيلُ بْنُ آدَةَ وَأَبُو جَنَابٍ يَحْيَی بْنُ حَبِيبٍ الْقَصَّابُ الْکُوفِيُّ

 

ترجمہ

 اوس بن اوس (رض) کہتے ہیں کہ  رسول اللہﷺ  نے فرمایا:  جس نے جمعہ کے دن غسل کیا اور غسل کرایا، اور سویرے پہنچا، شروع سے خطبہ میں شریک رہا، امام کے قریب بیٹھا اور غور سے خطبہ سنا اور خاموش رہا تو اسے اس کے ہر قدم کے بدلے ایک سال کے روزے اور رات کے قیام کا ثواب ملے گا ۔ وکیع کہتے ہیں : اس کا معنی ہے کہ اس نے خود غسل کیا اور اپنی عورت کو بھی غسل کرایا

    امام ترمذی کہتے ہیں

 اوس بن اوس کی حدیث حسن ہے

 عبداللہ بن مبارک نے اس حدیث کے سلسلہ میں کہا ہے کہ «من غسل واغتسل» کے معنی ہیں : جس نے اپنا سر دھویا اور غسل کیا  

 اس باب میں ابوبکر، عمران بن حصین، سلمان، ابوذر، ابوسعید، ابن عمر، اور ابوایوب (رض) سے بھی احادیث آئی 

 

Translation

Sayyidina Aws ibn Aws (RA) reported that Allah’s Messenger ﷺ said to him, “If anyone has a bath on Friday, and gives a bath, and goes early to the mosque, hears the imam’s sermon from the beginning, being near the imam and keeping quiet through out then, for him a reward is credited against ever step for a years fasting and standing in (tahajjud) prayer. Mahmud said about this hadith that Waki said: He had a bath and helped his wife have a bath. And it is reported from lbn Mubarak that he washed his head and had a bath.  (Ahmed1616,Abu Dawud346-Ibn e Majah 1078)

 

باب: جمعہ کے دن وضو کرنا 

حدیث 506

حَدَّثَنَا أَبُو مُوسَی مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ سُفْيَانَ الْجَحْدَرِيُّ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ الْحَسَنِ عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدَبٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ تَوَضَّأَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ فَبِهَا وَنِعْمَتْ وَمَنْ اغْتَسَلَ فَالْغُسْلُ أَفْضَلُ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَعَائِشَةَ وَأَنَسٍ قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ سَمُرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ وَقَدْ رَوَاهُ بَعْضُ أَصْحَابِ قَتَادَةَ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ الْحَسَنِ عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدَبٍ وَرَوَاهُ بَعْضُهُمْ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ الْحَسَنِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُرْسَلٌ وَالْعَمَلُ عَلَی هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَنْ بَعْدَهُمْ اخْتَارُوا الْغُسْلَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَرَأَوْا أَنْ يُجْزِئَ الْوُضُوئُ مِنْ الْغُسْلِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ قَالَ الشَّافِعِيُّ وَمِمَّا يَدُلُّ عَلَی أَنَّ أَمْرَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْغُسْلِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ أَنَّهُ عَلَی الِاخْتِيَارِ لَا عَلَی الْوُجُوبِ حَدِيثُ عُمَرَ حَيْثُ قَالَ لِعُثْمَانَ وَالْوُضُوئُ أَيْضًا وَقَدْ عَلِمْتَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَ بِالْغُسْلِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ فَلَوْ عَلِمَا أَنَّ أَمْرَهُ عَلَی الْوُجُوبِ لَا عَلَی الِاخْتِيَارِ لَمْ يَتْرُکْ عُمَرُ عُثْمَانَ حَتَّی يَرُدَّهُ وَيَقُولَ لَهُ ارْجِعْ فَاغْتَسِلْ وَلَمَا خَفِيَ عَلَی عُثْمَانَ ذَلِکَ مَعَ عِلْمِهِ وَلَکِنْ دَلَّ فِي هَذَا الْحَدِيثِ أَنَّ الْغُسْلَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ فِيهِ فَضْلٌ مِنْ غَيْرِ وُجُوبٍ يَجِبُ عَلَی الْمَرْئِ فِي ذَلِکَ

 

ترجمہ

 سمرہ بن جندب (رض) کہتے ہیں کہ  رسول اللہ  ﷺ  نے فرمایا :  جس نے جمعہ کے دن وضو کیا تو اس نے رخصت کو اختیار کیا اور خوب ہے یہ رخصت، اور جس نے غسل کیا تو غسل افضل ہے   

 امام ترمذی کہتے ہیں 

 سمرہ (رض) کی حدیث حسن ہے

قتادہ کے بعض تلامذہ نے تو یہ حدیث قتادہ سے اور قتادہ نے حسن بصری سے اور حسن بصری نے سمرہ بن جندب سے  (مرفوعاً )  روایت کی ہے۔ اور بعض نے قتادہ سے اور قتادہ نے حسن سے اور حسن نے نبی اکرم  ﷺ  سے مرسلاً روایت کی ہے

اس باب میں ابوہریرہ، عائشہ اور انس (رض) سے بھی احادیث آئی ہیں

 صحابہ کرام اور ان کے بعد کے اہل علم کا عمل اسی پر ہے، انہوں نے جمعہ کے دن کے غسل کو پسند کیا ہے، ان کا خیال ہے کہ غسل کے بدلے وضو بھی کافی ہوجائے گا

 شافعی کہتے ہیں : جمعہ کے روز نبی اکرم  ﷺ  کے غسل کے حکم کے وجوبی ہونے کے بجائے اختیاری ہونے پر جو چیزیں دلالت کرتی ہیں ان میں سے عمر (رض) کی حدیث بھی ہے جس میں انہوں نے عثمان (رض) سے کہا ہے کہ تم نے صرف وضو پر اکتفا کیا ہے حالانکہ تمہیں معلوم ہے کہ رسول اللہ  ﷺ  نے جمعہ کے دن غسل کا حکم دیا ہے، اگر انہیں یہ معلوم ہوتا کہ یہ حکم واجبی ہے، اختیاری نہیں تو عمر (رض) عثمان (رض) کو لوٹائے بغیر نہ چھوڑتے اور ان سے کہتے : جاؤ غسل کرو، اور نہ ہی عثمان (رض) سے اس بات کے جاننے کے باوجود کہ نبی اکرم  ﷺ  نے جمعہ کو غسل کرنے کا حکم دیا ہے اس کے وجوب کی حقیقت مخفی رہتی، بلکہ اس حدیث میں صاف دلالت ہے کہ جمعہ کے دن غسل افضل ہے نہ کہ واجب

 

   وضاحت 

 یہ حدیث اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ جمعہ کا غسل واجب نہیں کیونکہ ایک تو اس میں وضو کی رخصت دی گئی ہے بلکہ اسے اچھا قرار دیا گیا ہے اور دوسرے غسل کو افضل بتایا گیا ہے جس سے ترک غسل کی اجازت نکلتی ہے

 

Translation

Sayyidina Samurah ibn Jundub (RA) reported that Allah’s Messenger ﷺ said, ‘He who makes ablution on Friday does well and he who has a bath, (then) a bath is better.”


 

باب: جمعہ کے دن وضو کرنا

حدیث 507

حَدَّثَنَا هَنَّادٌ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ تَوَضَّأَ فَأَحْسَنَ الْوُضُوئَ ثُمَّ أَتَی الْجُمُعَةَ فَدَنَا وَاسْتَمَعَ وَأَنْصَتَ غُفِرَ لَهُ مَا بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْجُمُعَةِ وَزِيَادَةُ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ وَمَنْ مَسَّ الْحَصَی فَقَدْ لَغَا قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ

 

ترجمہ

 ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ  رسول اللہ  ﷺ  فرمایا :  جس نے وضو کیا اور اچھی طرح کیا  ١ ؎ پھر جمعہ کے لیے آیا  ٢ ؎، امام کے قریب بیٹھا، غور سے خطبہ سنا اور خاموش رہا تو اس کے اس جمعہ سے لے کر دوسرے جمعہ تک کے اور مزید تین دن کے  ٣ ؎ کے گناہ  ٤ ؎ بخش دیئے جائیں گے۔ اور جس نے کنکریاں ہٹائیں تو اس نے لغو کیا 

   امام ترمذی کہتے ہیں 

 یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ 

 

  وضاحت 

اچھی طرح وضو کیا کا مطلب ہے سنت کے مطابق وضو کیا

 اس سے معلوم ہوا کہ گھر سے وضو کر کے مسجد میں آنا زیادہ فضیلت کا باعث ہے

 یعنی دس دن کے گناہ معاف ہوجاتے ہیں کیونکہ ایک نیکی کا اجر کم سے کم دس گنا ہے

 اس سے صغیرہ گناہ مراد ہیں کیونکہ کبیرہ گناہ بغیر توبہ کے معاف نہیں ہوتے    

 

Translation

Sayyidina Abu Hurairah (RA) reported that Allah’s Messenger ﷺ said, “If a person makes ablution and makes it a good ablution then he comes for Friday and sits near the imam and hears the sermon attentively observing silence then (his sins) are forgiven to him whatever he committed between that and (next) Friday plus three more days. And he who touches pebbles has indeed committed excess (and is deprived of this reward).” 


 

باب: جمعہ کی نماز کے لئے جلدی جانا

حدیث 508 

حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ مُوسَی الْأَنْصَارِيُّ حَدَّثَنَا مَعْنٌ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ سُمَيٍّ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ اغْتَسَلَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ غُسْلَ الْجَنَابَةِ ثُمَّ رَاحَ فَکَأَنَّمَا قَرَّبَ بَدَنَةً وَمَنْ رَاحَ فِي السَّاعَةِ الثَّانِيَةِ فَکَأَنَّمَا قَرَّبَ بَقَرَةً وَمَنْ رَاحَ فِي السَّاعَةِ الثَّالِثَةِ فَکَأَنَّمَا قَرَّبَ کَبْشًا أَقْرَنَ وَمَنْ رَاحَ فِي السَّاعَةِ الرَّابِعَةِ فَکَأَنَّمَا قَرَّبَ دَجَاجَةً وَمَنْ رَاحَ فِي السَّاعَةِ الْخَامِسَةِ فَکَأَنَّمَا قَرَّبَ بَيْضَةً فَإِذَا خَرَجَ الْإِمَامُ حَضَرَتْ الْمَلَائِکَةُ يَسْتَمِعُونَ الذِّکْرَ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو وَسَمُرَةَ قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ

 

ترجمہ

 ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ  رسول اللہ  ﷺ  نے فرمایا :  جس نے جمعہ کے روز جنابت کے غسل کی طرح  (یعنی خوب اہتمام سے)  غسل کیا پھر نماز جمعہ کے لیے  (پہلی گھڑی میں  )  گیا تو گویا اس نے ایک اونٹ اللہ کی راہ میں قربان کیا، اور جو اس کے بعد والی گھڑی میں گیا تو گویا اس نے ایک گائے قربان کی، اور جو تیسری گھڑی میں گیا تو گویا اس نے ایک سینگوں والا مینڈھا قربان کیا اور جو چوتھی گھڑی میں گیا تو گویا اس نے ایک مرغی کا صدقہ کر کے اللہ کا تقرب حاصل کیا، اور جو پانچویں گھڑی میں گیا تو گویا اس نے ایک انڈا اللہ کی راہ میں صدقہ کیا، پھر جب امام خطبہ کے لیے گھر سے نکل آیا تو فرشتے ذکر سننے کے لیے حاضر ہوجاتے ہیں  

    امام ترمذی کہتے ہیں

 ابوہریرہ کی حدیث حسن صحیح ہے

 اس باب میں عبداللہ بن عمرو اور سمرہ (رض) سے بھی احادیث آئی ہیں۔ )   

 

  وضاحت 

 یعنی نام درج کرنے والا رجسٹر بند کر کے خطبہ سننے لگتے ہیں     

Translation

Sayyidina Abu Hurairah (RA) narrated that Allah’s Messenger ﷺ said, “If anyone had a bath on Friday, very well and goes to the mosque at the first time then it is as though he sacrificed a camel. Then, as for one who goes at the second moment, he is as though he secrificed a cow. As for one who goes at the third hour, he is as though he sacrificed a horned ram. As for him who goes at the fourth hour, he is as though he sacrificed a hen in Allah’s way. As for him who went at the fifth hour, he is as though he gave an egg for Allah’s sake. And when the imam comes to deliver the sermon the angels are occupied in listening to it.”  [Ahmed9933, Bukhari 881, Muslim 850, Abu Dawud 351, Nisai 1384] 


 

باب: بغیر عذر جمعہ ترک کرنا

حدیث 509

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ أَخْبَرَنَا عِيسَی بْنُ يُونُسَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ عَبِيدَةَ بْنِ سُفْيَانَ عَنْ أَبِي الْجَعْدِ يَعْنِي الضَّمْرِيَّ وَکَانَتْ لَهُ صُحْبَةٌ فِيمَا زَعَمَ مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ تَرَکَ الْجُمُعَةَ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ تَهَاوُنًا بِهَا طَبَعَ اللَّهُ عَلَی قَلْبِهِ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عُمَرَ وَابْنِ عَبَّاسٍ وَسَمُرَةَ قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ أَبِي الْجَعْدِ حَدِيثٌ حَسَنٌ قَالَ وَسَأَلْتُ مُحَمَّدًا عَنْ اسْمِ أَبِي الْجَعْدِ الضَّمْرِيِّ فَلَمْ يَعْرِفْ اسْمَهُ وَقَالَ لَا أَعْرِفُ لَهُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا هَذَا الْحَدِيثَ قَالَ أَبُو عِيسَی وَلَا نَعْرِفُ هَذَا الْحَدِيثَ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو

 

ترجمہ

 ابوالجعد ضمری (رض) سے روایت ہے کہ  رسول اللہﷺ  نے فرمایا:  جو جمعہ تین بار سستی  سے حقیر جان کر چھوڑ دے گا تو اللہ اس کے دل پر مہر لگا دے گا 

 

 امام ترمذی کہتے ہیں 

 ابوالجعد کی حدیث حسن ہے

 میں نے محمد بن اسماعیل بخاری سے ابوالجعد ضمری کا نام پوچھا تو وہ نہیں جان سکے

 اس حدیث کے علاوہ میں ان کی کوئی اور حدیث نہیں جانتا جسے انہوں نے نبی اکرم  ﷺ  سے روایت کی ہو

 ہم اس حدیث کو صرف محمد بن عمرو کی روایت سے جانتے ہیں   

 

 وضاحت 

 اس سے معلوم ہوا کہ مسلسل جمعہ چھوڑنا ایک خطرناک کام ہے، اس سے دل پر مہر لگ سکتی ہے جس کے بعد اخروی کامیابی کی امید ختم ہوجاتی ہے


Translation

Ubaydah ibn Sufyan reported on the authority of Sayyidina Abu Ja’d who, according to Muhammad ibn Umar, was a sahabi that Allah’s Messenger ﷺ said, ‘If anyone neglects Friday (salah) three times out of laziness then Allah puts a seal on his heart.”  [Ahmed15498, Abu Dawud 1052, Nisai 1368, Ibn e Majah 1125]



باب: کتنی دور سے جمعہ میں حاضر ہو

حدیث 510

حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ مَدُّوَيْهِ قَالَا حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُکَيْنٍ حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ عَنْ ثُوَيْرٍ عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَهْلِ قُبَائَ عَنْ أَبِيهِ وَکَانَ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَمَرَنَا النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نَشْهَدَ الْجُمُعَةَ مِنْ قُبَائَ وَقَدْ رُوِيَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي هَذَا وَلَا يَصِحُّ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَلَا يَصِحُّ فِي هَذَا الْبَابِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْئٌ وَقَدْ رُوِيَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ الْجُمُعَةُ عَلَی مَنْ آوَاهُ اللَّيْلُ إِلَی أَهْلِهِ وَهَذَا حَدِيثٌ إِسْنَادُهُ ضَعِيفٌ إِنَّمَا يُرْوَی مِنْ حَدِيثِ مُعَارِکِ بْنِ عَبَّادٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ وَضَعَّفَ يَحْيَی بْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيَّ فِي الْحَدِيثِ فَقَالَ وَاخْتَلَفَ أَهْلُ الْعِلْمِ عَلَی مَنْ تَجِبُ الْجُمُعَةُ قَالَ بَعْضُهُمْ تَجِبُ الْجُمُعَةُ عَلَی مَنْ آوَاهُ اللَّيْلُ إِلَی مَنْزِلِهِ و قَالَ بَعْضُهُمْ لَا تَجِبُ الْجُمُعَةُ إِلَّا عَلَی مَنْ سَمِعَ النِّدَائَ وَهُوَ قَوْلُ الشَّافِعِيِّ وَأَحْمَدَ وَإِسْحَقَ 

 

ترجمہ

 اہل قباء میں سے ایک شخص اپنے والد سے روایت کرتا ہے۔ اس کے والد صحابہ میں سے ہیں - وہ کہتے ہیں کہ  نبی اکرم  ﷺ  نے ہمیں حکم دیا کہ ہم قباء سے آ کر جمعہ میں شریک ہوں۔ اس سلسلے میں ابوہریرہ (رض) سے بھی روایت کی گئی ہے، وہ نبی اکرم  ﷺ  سے روایت کرتے ہیں، لیکن یہ صحیح نہیں ہے

  امام ترمذی کہتے ہیں  اس حدیث کو ہم صرف اسی سند سے جانتے ہیں، اور اس باب میں نبی اکرم  ﷺ  سے مروی کوئی چیز صحیح نہیں ہے

 ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی اکرم  ﷺ  نے فرمایا :  جمعہ اس پر فرض ہے جو رات کو اپنے گھر والوں تک پہنچ سکے ، اس حدیث کی سند ضعیف ہے، یہ حدیث معارک بن عباد سے روایت کی جاتی ہے اور معارک عبداللہ بن سعید مقبری سے روایت کرتے ہیں، یحییٰ بن سعید قطان نے عبداللہ بن سعید مقبری کی حدیث کی تضعیف کی ہے

 اہل علم کا اس میں اختلاف ہے کہ جمعہ کس پر واجب ہے، بعض کہتے ہیں : جمعہ اس شخص پر واجب ہے جو رات کو اپنے گھر پہنچ سکے اور بعض کہتے ہیں : جمعہ صرف اسی پر واجب جس نے اذان سنی ہو، شافعی، احمد اور اسحاق بن راہویہ کا یہی قول ہے۔


Translation

Thuwayr reported from a man of Quba who from his father who was one of the Prophet’s companions that the Prophet ﷺ commanded them to present themselves from Quba for (the) Friday (salah).Sayyidina Abu Hurairah (RA) reported that the Prophet ﷺ said, “Friday (salah) is wajib on one who can return to his family by night.” 


باب: کتنی دور سے جمعہ میں حاضر ہو

حدیث 511 

سَمِعْت أَحْمَدَ بْنَ الْحَسَنِ يَقُولُ کُنَّا عِنْدَ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ فَذَکَرُوا عَلَی مَنْ تَجِبُ الْجُمُعَةُ فَلَمْ يَذْکُرْ أَحْمَدُ فِيهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْئًا قَالَ أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ فَقُلْتُ لِأَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ فِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَحْمَدُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُلْتُ نَعَمْ قَالَ أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ نُصَيْرٍ حَدَّثَنَا مُعَارِکُ بْنُ عَبَّادٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْجُمُعَةُ عَلَی مَنْ آوَاهُ اللَّيْلُ إِلَی أَهْلِهِ قَالَ فَغَضِبَ عَلَيَّ أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ وَقَالَ لِي اسْتَغْفِرْ رَبَّکَ اسْتَغْفِرْ رَبَّکَ قَالَ أَبُو عِيسَی إِنَّمَا فَعَلَ أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ هَذَا لِأَنَّهُ لَمْ يَعُدَّ هَذَا الْحَدِيثَ شَيْئًا وَضَعَّفَهُ لِحَالِ إِسْنَادِهِ


ترجمہ

    میں نے احمد بن حسن کو کہتے سنا کہ  ہم لوگ احمد بن حنبل کے پاس تھے تو لوگوں نے ذکر کیا کہ جمعہ کس پر واجب ہے ؟ تو امام احمد نے اس سلسلے میں نبی اکرم  ﷺ  سے کوئی چیز ذکر نہیں کی، احمد بن حسن کہتے ہیں : تو میں نے احمد بن حنبل سے کہا : اس سلسلہ میں ابوہریرہ (رض) کی روایت ہے جسے انہوں نے نبی اکرم  ﷺ  سے روایت کی ہے، تو امام احمد نے پوچھا کیا نبی اکرم  ﷺ  سے روایت کی ہے ؟ میں نے کہا : ہاں  (نبی اکرم  ﷺ  سے روایت کی ہے) ، پھر احمد بن حسن نے «حجاج بن نصير حدثنا معارک بن عباد عن عبد اللہ بن سعيد المقبري عن أبيه عن أبي هريرة عن النبي صلی اللہ عليه وسلم» روایت کی ہے کہ آپ نے فرمایا :  جمعہ اس پر واجب ہے جو رات کو اپنے گھر والوں کے پاس لوٹ کر آسکے ، احمد بن حسن کہتے ہیں کہ احمد بن حنبل مجھ پر غصہ ہوئے اور مجھ سے کہا : اپنے رب سے استغفار کرو، اپنے رب سے استغفار کرو

  امام ترمذی کہتے ہیں  احمد بن حنبل نے ایسا اس لیے کیا کہ انہوں نے اس حدیث کو کوئی حیثیت نہیں دی اور اسے کسی شمار میں نہیں رکھا، سند کی وجہ سے اسے ضعیف قرار دیا

 


باب: وقت جمعہ کے بارے میں

حدیث 512

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ حَدَّثَنَا سُرَيْجُ بْنُ النُّعْمَانِ حَدَّثَنَا فُلَيْحُ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ التَّيْمِيِّ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ يُصَلِّي الْجُمُعَةَ حِينَ تَمِيلُ الشَّمْسُ۔ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّيَالِسِيُّ حَدَّثَنَا فُلَيْحُ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ التَّيْمِيِّ عَنْ أَنَسٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ سَلَمَةَ بْنِ الْأَکْوَعِ وَجَابِرٍ وَالزُّبَيْرِ بْنِ الْعَوَّامِ قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ أَنَسٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَهُوَ الَّذِي أَجْمَعَ عَلَيْهِ أَکْثَرُ أَهْلِ الْعِلْمِ أَنَّ وَقْتَ الْجُمُعَةِ إِذَا زَالَتْ الشَّمْسُ کَوَقْتِ الظُّهْرِ وَهُوَ قَوْلُ الشَّافِعِيِّ وَأَحْمَدَ وَإِسْحَقَ وَرَأَی بَعْضُهُمْ أَنَّ صَلَاةَ الْجُمُعَةِ إِذَا صُلِّيَتْ قَبْلَ الزَّوَالِ أَنَّهَا تَجُوزُ أَيْضًا و قَالَ أَحْمَدُ وَمَنْ صَلَّاهَا قَبْلَ الزَّوَالِ فَإِنَّهُ لَمْ يَرَ عَلَيْهِ إِعَادَةً


ترجمہ

 انس بن مالک (رض) سے روایت ہے کہ  نبی اکرم  ﷺ  جمعہ کی نماز اس وقت پڑھتے جب سورج ڈھل جاتا۔  اس سند سے بھی  انس (رض) نبی اکرم  ﷺ  سے اسی طرح روایت کرتے ہیں

امام ترمذی کہتے ہیں 

 انس (رض) کی حدیث حسن صحیح ہے

 اس باب میں سلمہ بن الاکوع، جابر اور زبیر بن عوام (رض) سے بھی احادیث آئی ہیں

 اور اسی پر اکثر اہل علم کا اجماع ہے کہ جمعہ کا وقت ظہر کے وقت کی طرح اس وقت شروع ہوتا ہے جب سورج ڈھل جائے، یہی شافعی، احمد اور اسحاق بن راہویہ کا بھی قول ہے

 اور بعض کی رائے ہے کہ جمعہ کی نماز جب زوال سے پہلے پڑھ لی جائے تو جائز ہے

 احمد کہتے ہیں 

 جس نے جمعہ کی نماز زوال سے پہلے پڑھ لی تو اس پر دہرانا ضروری نہیں

 

Translation

Sayyidina Anas ibn Malik narrated that the Prophet ﷺ prayed Friday when the sun declined from the meridian. Yahya ibn Musa reported from Abu Dawud Tiyalsi who from Fulayh ibn Sulayman who from Uthman ibn Abdur Rahman Taymi who from Sayyidina Anas a similar hadith   [Ahmed12301, Bukhari 904] 



باب: منبر پر خطبہ پڑھنا

حدیث 513

حَدَّثَنَا أَبُو حَفْصٍ عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ الْفَلَّاسُ الصَّيْرَفِيُّ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ وَيَحْيَی بْنُ کَثِيرٍ أَبُو غَسَّانَ الْعَنْبَرِيُّ قَالَا حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ الْعَلَائِ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ يَخْطُبُ إِلَی جِذْعٍ فَلَمَّا اتَّخَذَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمِنْبَرَ حَنَّ الْجِذْعُ حَتَّی أَتَاهُ فَالْتَزَمَهُ فَسَکَنَ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ أَنَسٍ وَجَابِرٍ وَسَهْلِ بْنِ سَعْدٍ وَأُبَيِّ بْنِ کَعْبٍ وَابْنِ عَبَّاسٍ وَأُمِّ سَلَمَةَ قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ ابْنِ عُمَرَ حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ صَحِيحٌ وَمُعَاذُ بْنُ الْعَلَائِ هُوَ بَصْرِيٌّ وَهُوَ أَخُو أَبِي عَمْرِو بْنِ الْعَلَائِ

 

ترجمہ

 عبداللہ بن عمر (رض) کہتے ہیں کہ  نبی اکرم  ﷺ  کھجور کے ایک تنے پر  (کھڑے ہو کر)  خطبہ دیتے تھے، جب آپ  ﷺ  نے منبر بنا لیا تو وہ تنا رو پڑا یہاں تک کہ آپ اس کے پاس آئے اور اسے چمٹا لیا تو وہ چپ ہوگیا

  امام ترمذی کہتے ہیں 

 ابن عمر (رض) کی حدیث حسن غریب صحیح ہے 

 اس باب میں انس، جابر، سہل بن سعد، ابی بن کعب، ابن عباس اور ام سلمہ (رض) سے بھی احادیث آئی ہیں

 

Translation

Sayyidina lbn Umar (RA) narrated that the Prophet ﷺ used to deliver the sermon standing by a trunk. When he took the pulpit (to deliver it), the trunk cried till he went to it and embraced it and it quietened down.   [Bukhari 3583]


 

باب: منبر پر خطبہ پڑھنا

حدیث 514

حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ الْبَصْرِيُّ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ يَخْطُبُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ ثُمَّ يَجْلِسُ ثُمَّ يَقُومُ فَيَخْطُبُ قَالَ مِثْلَ مَا تَفْعَلُونَ الْيَوْمَ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ وَجَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ وَجَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ ابْنِ عُمَرَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَهُوَ الَّذِي رَآهُ أَهْلُ الْعِلْمِ أَنْ يَفْصِلَ بَيْنَ الْخُطْبَتَيْنِ بِجُلُوسٍ

 

ترجمہ

 عبداللہ بن عمر (رض) کہتے ہیں کہ  نبی اکرم  ﷺ  جمعہ کے دن خطبہ دیتے پھر  (بیچ میں)  بیٹھتے، پھر کھڑے ہوتے اور خطبہ دیتے، راوی کہتے ہیں : جیسے آج کل تم لوگ کرتے ہو

  امام ترمذی کہتے ہیں 

ابن عمر (رض) کی حدیث حسن صحیح ہے

 اس باب میں ابن عباس، جابر بن عبداللہ اور جابر بن سمرہ (رض) سے بھی احادیث آئی ہیں

 یہی اہل علم کی رائے ہے کہ دونوں خطبوں کے درمیان بیٹھ کر فصل کرے

  

Translation

Sayyidina Ibn Umar (RA) narrated that the Prophet ﷺ used to deliver a sermon on Friday, then sit down, and then get up and give a sermon. He said, ‘Like they do today.”   [Ahmed5730, Nisai 861]


 

باب: خطبہ مختصر پڑھنا

حدیث515

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ وَهَنَّادٌ قَالَا حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ عَنْ سِمَاکِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ قَالَ کُنْتُ أُصَلِّي مَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَکَانَتْ صَلَاتُهُ قَصْدًا وَخُطْبَتُهُ قَصْدًا قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ عَمَّارِ بْنِ يَاسِرٍ وَابْنِ أَبِي أَوْفَی قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ


ترجمہ

 جابر بن سمرہ (رض) کہتے ہیں کہ  میں نبی اکرم  ﷺ  کے ساتھ نماز پڑھتا تھا تو آپ کی نماز بھی درمیانی ہوتی تھی اور خطبہ بھی درمیانا ہوتا تھا۔  (یعنی زیادہ لمبا نہیں ہوتا تھا)  

  امام ترمذی کہتے ہیں 

 جابر بن سمرہ (رض) کی حدیث حسن صحیح ہے

 اس باب میں عمار بن یاسر اور ابن ابی اوفی (رض) سے بھی احادیث آئی ہیں   


Translation

Sayyidina Jabir ibn Samurah said, “I prayed with the Prophet ﷺ and indeed his prayer was moderate and his sermon was moderate. (That is, they were neither lengthy nor brief).   [Ahmed2089, Muslim 866, Abu Dawud 1101, Nisai 1578, Ibn e Majah 1106]


 

باب: منبر پر قرآن پڑھنا

حدیث 516

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ عَنْ عَطَائٍ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ يَعْلَی بْنِ أُمَيَّةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ عَلَی الْمِنْبَرِ وَنَادَوْا يَا مَالِکُ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَجَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ يَعْلَی بْنِ أُمَيَّةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ وَهُوَ حَدِيثُ ابْنِ عُيَيْنَةَ وَقَدْ اخْتَارَ قَوْمٌ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ أَنْ يَقْرَأَ الْإِمَامُ فِي الْخُطْبَةِ آيًا مِنْ الْقُرْآنِ قَالَ الشَّافِعِيُّ وَإِذَا خَطَبَ الْإِمَامُ فَلَمْ يَقْرَأْ فِي خُطْبَتِهِ شَيْئًا مِنْ الْقُرْآنِ أَعَادَ الْخُطْبَةَ

 

ترجمہ

 یعلیٰ بن امیہ (رض) کہتے ہیں کہ  میں نے نبی اکرم  ﷺ  کو منبر پر پڑھتے سنا   «ونادوا يا مالک»  

  اور وہ پکار کر کہیں گے اے مالک 


 امام ترمذی کہتے ہیں 

یعلیٰ بن امیہ (رض) کی حدیث حسن صحیح غریب ہے، اور یہی ابن عیینہ کی حدیث ہے

 اس باب میں ابوہریرہ اور جابر بن سمرہ (رض) سے بھی احادیث آئی ہیں

 اہل علم کی ایک جماعت نے امام کے خطبہ میں قرآن کی کچھ آیتیں پڑھنے کو پسند کیا ہے  

 شافعی کہتے ہیں 

 امام جب خطبہ دے اور اس میں قرآن کچھ نہ پڑھے تو خطبہ دہرائے

 

    وضاحت 

 الزخرف   ٧٧ («مالک» جہنم کے دروغہ کا نام ہے جس کو جہنمی پکار کر کہیں گے کہ اپنے رب سے کہو کہ ہمیں موت ہی دیدے تاکہ جہنم کے عذاب سے نجات تو مل جائے ، جواب ملے گا : یہاں ہمیشہ ہمیش کے لیے رہنا ہے)  

 صحیح مسلم میں ہے کہ نبی اکرمﷺ خطبہ جمعہ میں  سورة ق  پوری پڑھا کرتے تھے، اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ بطوروعظ ونصیحت کے قرآن کی کوئی آیت پڑھنی چاہیئے    


Translation

Safwan ibn Yala ibn Umayyah reported from his father that he heard the Prophet ﷺ recite on the minbar (pulpit) (the verse) “And they shall call out..”    (43:77)


 

باب: خطبہ دیتے وقت امام کی طرف منہ کرنا

حدیث 517

حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ يَعْقُوبَ الْکُوفِيُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْفَضْلِ بْنِ عَطِيَّةَ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَلْقَمَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا اسْتَوَی عَلَی الْمِنْبَرِ اسْتَقْبَلْنَاهُ بِوُجُوهِنَا قَالَ أَبُو عِيسَی وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عُمَرَ وَحَدِيثُ مَنْصُورٍ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ مُحَمَّدِ بْنِ الْفَضْلِ بْنِ عَطِيَّةَ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْفَضْلِ بْنِ عَطِيَّةَ ضَعِيفٌ ذَاهِبُ الْحَدِيثِ عِنْدَ أَصْحَابِنَا وَالْعَمَلُ عَلَی هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ يَسْتَحِبُّونَ اسْتِقْبَالَ الْإِمَامِ إِذَا خَطَبَ وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ وَالشَّافِعِيِّ وَأَحْمَدَ وَإِسْحَقَ قَالَ أَبُو عِيسَی وَلَا يَصِحُّ فِي هَذَا الْبَابِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْئٌ

 

ترجمہ

 عبداللہ بن مسعود (رض) کہتے ہیں کہ  رسول اللہ  ﷺ  جب منبر پر بیٹھتے تو ہم اپنا منہ آپ کی طرف کرلیتے

   امام ترمذی کہتے ہیں 

منصور کی حدیث کو ہم صرف محمد بن فضل بن عطیہ کی روایت سے جانتے ہیں

 محمد بن فضل بن عطیہ ہمارے اصحاب کے نزدیک ضعیف اور ذاہب الحدیث ہیں

 اس باب میں نبی اکرم  ﷺ  سے روایت کی گئی کوئی چیز صحیح نہیں ہے  

 صحابہ کرام وغیرہم میں سے اہل علم کا عمل اسی پر ہے، وہ خطبے کے وقت امام کی طرف رخ کرنا مستحب سمجھتے ہیں اور یہی سفیان ثوری، شافعی، احمد اور اسحاق بن راہویہ کا قول ہے

 اس باب میں ابن عمر (رض) سے بھی روایت ہے

 

(یہ سند سخت ضعیف ہے، اس لیے کہ اس میں راوی محمد بن فضل بن عطیہ کی لوگوں نے تکذیب تک کی ہے، لیکن براء بن عازب اور ابن عمر، انس اور ابو سعید خدری وغیرہ سے مروی شواہد کی بنا پر صحابہ کا یہ تعامل صحیح اور ثابت ہے تفصیل کے لیے دیکھئے : الصحیحة ٢٠٨٠)

 

  وضاحت 

سند کے لحاظ سے اس باب میں کوئی حدیث صحیح نہیں ہے لیکن متعدد احادیث وآثار سے اس مضمون کو تقویت مل جاتی ہے  ( دیکھئیے الصحیحۃ رقم ٢٠٨٠) عام مساجد میں یہ چیز تو بہت آسان ہے لیکن خانہ کعبہ میں مشکل ہے ، تو وہاں یہ بات معاف ہوگی  


Translation

Sayyidina Abdullah ibn Mas’ud narrated that when Allahs Messenger ﷺ sat down on the pulpit, they turned their faces towards him.



باب: امام کے خطبہ دیتے ہوئے آنے والا شخص دو رکعت پڑھے

حدیث 518

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ بَيْنَا النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ إِذْ جَائَ رَجُلٌ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَصَلَّيْتَ قَالَ لَا قَالَ قُمْ فَارْکَعْ قَالَ أَبُو عِيسَی وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ أَصَحُّ شَيْئٍ فِي هَذَا الْبَابِ۔ 

 

ترجمہ

 جابر بن عبداللہ (رض) کہتے ہیں کہ  نبی اکرم  ﷺ  جمعہ کے دن خطبہ دے رہے تھے کہ اسی دوران ایک شخص آیا تو آپ نے اسے پوچھا : کیا تم نے نماز پڑھ لی ؟ اس نے کہا : نہیں، آپ نے فرمایا :  اٹھو اور  (دو رکعت)  نماز پڑھ لو  

 امام ترمذی کہتے ہیں

 یہ حدیث حسن صحیح ہے اور اس باب میں سب سے زیادہ صحیح ہے    

 

Translation

Sayyidina Jabir ibn Abdullah (RA) narrated that while the Prophet ﷺ was delivering the sermon, a man came. So, he asked him, “Have you offered salah?” He said, “No!” The Prophet ﷺ said, ‘Get up and pray.”   [Ahmed 14313, Bukhari 930, Muslim 875, Abu Dawud Nisai 1405]



باب :امام کے خطبہ دیتے ہوئے آنے والا شخص دو رکعت پڑھے

حدیث 519

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلَانَ عَنْ عِيَاضِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي سَرْحٍ أَنَّ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ دَخَلَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَمَرْوَانُ يَخْطُبُ فَقَامَ يُصَلِّي فَجَائَ الْحَرَسُ لِيُجْلِسُوهُ فَأَبَی حَتَّی صَلَّی فَلَمَّا انْصَرَفَ أَتَيْنَاهُ فَقُلْنَا رَحِمَکَ اللَّهُ إِنْ کَادُوا لَيَقَعُوا بِکَ فَقَالَ مَا کُنْتُ لِأَتْرُکَهُمَا بَعْدَ شَيْئٍ رَأَيْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ ذَکَرَ أَنَّ رَجُلًا جَائَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ فِي هَيْئَةٍ بَذَّةٍ وَالنَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ فَأَمَرَهُ فَصَلَّی رَکْعَتَيْنِ وَالنَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ قَالَ ابْنُ أَبِي عُمَرَ کَانَ سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ يُصَلِّي رَکْعَتَيْنِ إِذَا جَائَ وَالْإِمَامُ يَخْطُبُ وَکَانَ يَأْمُرُ بِهِ وَکَانَ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمُقْرِئُ يَرَاهُ قَالَ أَبُو عِيسَی و سَمِعْت ابْنَ أَبِي عُمَرَ يَقُولُ قَالَ سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ کَانَ مُحَمَّدُ بْنُ عَجْلَانَ ثِقَةً مَأْمُونًا فِي الْحَدِيثِ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ جَابِرٍ وَأَبِي هُرَيْرَةَ وَسَهْلِ بْنِ سَعْدٍ قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالْعَمَلُ عَلَی هَذَا عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ وَبِهِ يَقُولُ الشَّافِعِيُّ وَأَحْمَدُ وَإِسْحَقُ و قَالَ بَعْضُهُمْ إِذَا دَخَلَ وَالْإِمَامُ يَخْطُبُ فَإِنَّهُ يَجْلِسُ وَلَا يُصَلِّي وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ وَأَهْلِ الْکُوفَةِ وَالْقَوْلُ الْأَوَّلُ أَصَحُّ۔ حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا الْعَلَائُ بْنُ خَالِدٍ الْقُرَشِيُّ قَالَ رَأَيْتُ الْحَسَنَ الْبَصْرِيَّ دَخَلَ الْمَسْجِدَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَالْإِمَامُ يَخْطُبُ فَصَلَّی رَکْعَتَيْنِ ثُمَّ جَلَسَ إِنَّمَا فَعَلَ الْحَسَنُ اتِّبَاعًا لِلْحَدِيثِ وَهُوَ رَوَی عَنْ جَابِرٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَذَا الْحَدِيثَ

 

ترجمہ

 عیاض بن عبداللہ بن ابی سرح سے روایت ہے کہ  ابو سعید خدری (رض) جمعہ کے دن  (مسجد میں)  داخل ہوئے، مروان بن حکم خطبہ دے رہے تھے، وہ کھڑے ہو کر نماز پڑھنے لگے، پہریدار آئے تاکہ انہیں بٹھا دیں لیکن وہ نہیں مانے اور نماز پڑھ ہی لی، جب وہ نماز سے فارغ ہوئے تو ہم نے ان کے پاس آ کر کہا : اللہ آپ پر رحم فرمائے قریب تھا کہ یہ لوگ آپ سے ہاتھا پائی کر بیٹھتے، تو انہوں نے کہا : میں تو یہ دونوں رکعتیں ہرگز چھوڑنے والا تھا نہیں، بعد اس کے کہ میں نے رسول اللہ  ﷺ  کو ایسا کرتے دیکھا ہے، پھر انہوں نے بیان کیا کہ ایک شخص جمعہ کے دن پراگندہ حالت میں آیا، نبی اکرم  ﷺ  جمعہ کے دن خطبہ دے رہے تھے تو آپ نے اسے دو رکعت پڑھنے کا حکم دیا، اس نے دو رکعتیں پڑھیں اور نبی اکرم   ﷺ  خطبہ دے رہے تھے۔ ابن ابی عمر کہتے ہیں  سفیان بن عیینہ جب مسجد میں آتے اور امام خطبہ دے رہا ہوتا تو دو رکعتیں پڑھتے تھے، وہ اس کا حکم بھی iدیتے تھے، اور ابوعبدالرحمٰن المقری بھی اسے درست سمجھتے تھے

  امام ترمذی کہتے ہیں 

 ابو سعید خدری (رض) کی حدیث حسن صحیح ہے

 میں نے ابن ابی عمر کو کہتے سنا کہ سفیان بن عیینہ کہتے تھے کہ محمد بن عجلان ثقہ ہیں اور حدیث میں مامون ہیں

 اس باب میں جابر، ابوہریرہ اور سہل بن سعد (رض) سے بھی احادیث آئی ہیں

 بعض اہل علم کا اسی پر عمل ہے، شافعی، احمد اور اسحاق بن راہویہ بھی اسی کے قائل ہیں اور بعض کہتے ہیں کہ جب کوئی مسجد میں داخل ہو اور امام خطبہ دے رہا ہو تو وہ بیٹھ جائے نماز نہ پڑھے، یہی سفیان ثوری اور اہل کوفہ کا قول ہے

پہلا قول زیادہ صحیح ہے

 علاء بن خالد قرشی کہتے ہیں   میں نے حسن بصری کو دیکھا کہ وہ جمعہ کے دن مسجد میں داخل ہوئے اور امام خطبہ دے رہا تھا، تو انہوں نے دو رکعت نماز پڑھی، پھر بیٹھے، حسن بصری نے ایسا حدیث کی اتباع میں کیا، یہ حدیث انہوں نے جابر سے اور جابر  نے نبی اکرم  ﷺ  سے روایت کی ہے

 

وضاحت 

اس حدیث سے مسجد میں داخل ہوتے وقت دو رکعت  تحیۃ المسجد  کی تاکید ثابت ہوتی ہے ، اس باب میں اور بہت سی احادیث ہیں حتیٰ کہ تحیۃ المسجد کے لیے مکروہ اوقات کی بھی رکاوٹ نہیں ہے کیونکہ یہ سببی صلاۃ ہے ، ہاں اگر کوئی ایسے وقت مسجد میں داخل ہو کہ جب کسی فرض وسنت صلاۃ کا وقت تھا تو فرض وسنت صلاۃ سے تحیۃ المسجد کی بھی ادائیگی ہو جائیگی

 

Translation

lyad ibn Abdullah ibn Abu Sarh narrated that on a Friday, Sayyidina Abu Sa’eed Khudri (RA) enterred (the mosque) while Marwan was delivering a sermon. He stood up in prayer and the guards came to make him sit down but he did not cease till he had finished. When the prayer (of Friday) was over, the men met him and said “May Allah be Merciful to you”. These people had pressed you to sit down.” He said, “I would never have given them up (the two raka’at), having seen Allah’s Messenger He then mentioned that a man in dirty clothing came one Friday. The Prophet ﷺ commanded him to offer the two raka’at while he (the Prophet ﷺ SAW) was delivering the sermon.   [Nisai 1404, Ibn e Majah 1113]   



باب: جب امام خطبہ پڑھتا ہو تو کلام مکروہ ہے

حدیث 520

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ عُقَيْلٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ قَالَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَالْإِمَامُ يَخْطُبُ أَنْصِتْ فَقَدْ لَغَا قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ أَبِي أَوْفَی وَجَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالْعَمَلُ عَلَيْهِ عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ کَرِهُوا لِلرَّجُلِ أَنْ يَتَکَلَّمَ وَالْإِمَامُ يَخْطُبُ وَقَالُوا إِنْ تَکَلَّمَ غَيْرُهُ فَلَا يُنْکِرْ عَلَيْهِ إِلَّا بِالْإِشَارَةِ وَاخْتَلَفُوا فِي رَدِّ السَّلَامِ وَتَشْمِيتِ الْعَاطِسِ وَالْإِمَامُ يَخْطُبُ فَرَخَّصَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ فِي رَدِّ السَّلَامِ وَتَشْمِيتِ الْعَاطِسِ وَالْإِمَامُ يَخْطُبُ وَهُوَ قَوْلُ أَحْمَدَ وَإِسْحَقَ وَکَرِهَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ التَّابِعِينَ وَغَيْرِهِمْ ذَلِکَ وَهُوَ قَوْلُ الشَّافِعِيِّ

 

ترجمہ

 ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ  نبی اکرم  ﷺ  نے فرمایا    جس نے جمعہ کے دن امام کے خطبہ کے دوران کسی سے کہا   چپ رہو تو اس نے لغو بات کی یا اس نے اپنا جمعہ لغو کرلیا      امام ترمذی کہتے ہیں 

 ابوہریرہ (رض) کی حدیث حسن صحیح ہے

 اس باب میں ابن ابی اوفی اور جابر بن عبداللہ (رض) سے بھی احادیث آئی ہیں

 اسی پر عمل ہے، علماء نے آدمی کے لیے خطبہ کے دوران گفتگو کرنا مکروہ جانا ہے اور کہا ہے کہ اگر کوئی دوسرا گفتگو کرے تو اسے بھی منع نہ کرے سوائے اشارے کے

 البتہ دوران خطبہ سلام کے جواب دینے اور چھینکنے والے کے جواب میں «يرحمک الله» کہنے کے سلسلہ میں اختلاف ہے بعض اہل علم نے دوران خطبہ سلام کا جواب دینے اور چھینکنے والے کے جواب میں «يرحمک الله» کہنے کی اجازت دی ہے  احمد اور اسحاق بن راہویہ کا یہی قول ہے اور تابعین وغیرہم میں سے بعض اہل علم نے اسے مکروہ قرار دیا ہے  اور یہی شافعی کا قول ہے    


وضاحت 

یعنی اسے جمعہ کی فضیلت نہیں ملی بلکہ اس سے محروم رہا   یہ معنی نہیں کہ اس کی نماز ہی نہیں ہوئی کیونکہ اس بات پر اجماع ہے کہ اس کی نماز جمعہ ادا ہوجائے گی  البتہ وہ جمعہ کی فضیلت سے محروم رہے گا   اس حدیث سے معلوم ہوا کہ خطبہ جمعہ پورے انہماک اور توجہ سے سننا چاہیئے  اور خطبہ کے دوران کوئی ناروا حرکت نہیں کرنی چاہیئے

 

Translation

Sayyidina Abu Hurairah (RA) narrated that Allah’s Messenger said, “If anyone says on Friday while the imam delivers the sermon, ‘Be quiet!’ then he has indulged in vain talk.”   [Ahmed 7690, Bukhari 394, Muslim 851, Abu Dawud 1112, Nisai 1397]  



باب: جمعہ کے دن لوگوں کو پھلانگ کر آگے جانا مکروہ ہے

حدیث 521

حَدَّثَنَا أَبُو کُرَيْبٍ حَدَّثَنَا رِشْدِينُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ زَبَّانَ بْنِ فَائِدٍ عَنْ سَهْلِ بْنِ مُعَاذِ بْنِ أَنَسٍ الْجُهَنِيِّ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ تَخَطَّی رِقَابَ النَّاسِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ اتَّخَذَ جِسْرًا إِلَی جَهَنَّمَ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ جَابِرٍ قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ سَهْلِ بْنِ مُعَاذِ بْنِ أَنَسٍ الْجُهَنِيِّ حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ رِشْدِينَ بْنِ سَعْدٍ وَالْعَمَلُ عَلَيْهِ عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ کَرِهُوا أَنْ يَتَخَطَّی الرَّجُلُ رِقَابَ النَّاسِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَشَدَّدُوا فِي ذَلِکَ وَقَدْ تَکَلَّمَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ فِي رِشْدِينَ بْنِ سَعْدٍ وَضَعَّفَهُ مِنْ قِبَلِ حِفْظِهِ

 

ترجمہ

 معاذ بن انس جہنی (رض) کہتے ہیں کہ  رسول اللہ  ﷺ  نے فرمایا :  جمعہ کے دن جس نے لوگوں کی گردنیں پھاندیں اس نے جہنم کی طرف لے جانے والا پل بنا لیا 


 امام ترمذی کہتے ہیں

اس باب میں جابر سے بھی روایت ہے۔ سہل بن معاذ بن انس جہنی کی حدیث غریب ہے، اسے ہم صرف رشد بن سعد کی روایت سے جانتے ہیں

 البتہ اہل علم کا عمل اسی پر ہے۔ انہوں نے اس بات کو مکروہ سمجھا ہے  کہ آدمی جمعہ کے دن لوگوں کی گردنیں پھاندے اور انہوں نے اس میں سختی سے کام لیا ہے۔ اور ان کے حفظ کے تعلق سے انہیں ضعیف گردانا ہے۔ بعض اہل علم نے رشدین بن سعد پر کلام کیا ہے   

 

   وضاحت 

 یہ ترجمہ «اتّخَذَ» معروف کے صیغے کا ہے مشہور اعراب مجہول کے صیغے «اتُّخِذَ» کے ساتھ ہے ، اس صورت میں ترجمہ یوں ہوگا کہ جو جمعہ کے دن لوگوں کی گردنیں پھاندے گا وہ جہنم کا پل بنادیا جائے گا جس پر چڑھ کر لوگ جہنم کو عبور کریں گے

 

Translation

SahI ibn Muadh ibn Anas Juhanni reported from his father that Allah’s Messenger ﷺ said, “One who steps over men’s necks on Friday will be adopted as a bridge to hell.”  [Ahmed 15609, Ibn e Majah 1116]


 

باب: امام کے خطبہ کے دوران احتباء مکروہ ہے

حدیث  522

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حُمَيْدٍ الرَّازِيُّ وَعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِيُّ قَالَا حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمُقْرِئُ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي أَيُّوبَ حَدَّثَنِي أَبُو مَرْحُومٍ عَنْ سَهْلِ بْنِ مُعَاذٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَی عَنْ الْحِبْوَةَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَالْإِمَامُ يَخْطُبُ قَالَ أَبُو عِيسَی وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ وَأَبُو مَرْحُومٍ اسْمُهُ عَبْدُ الرَّحِيمِ بْنُ مَيْمُونٍ وَقَدْ کَرِهَ قَوْمٌ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ الْحِبْوَةَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَالْإِمَامُ يَخْطُبُ وَرَخَّصَ فِي ذَلِکَ بَعْضُهُمْ مِنْهُمْ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ وَغَيْرُهُ وَبِهِ يَقُولُ أَحْمَدُ وَإِسْحَقُ لَا يَرَيَانِ بِالْحِبْوَةِ وَالْإِمَامُ يَخْطُبُ بَأْسًا

 

ترجمہ

 معاذ بن انس جہنی (رض) کہتے ہیں کہ  نبی اکرم  ﷺ  نے جمعہ کے دن جب کہ امام خطبہ دے رہا ہو گھٹنوں کو پیٹ کے ساتھ ملا کر بیٹھنے سے منع فرمایا ہے

  امام ترمذی کہتے ہیں 

 یہ حدیث حسن ہے

 عام اہل علم نے جمعہ کے دن حبوہ کو مکروہ جانا ہے، اور بعض نے اس کی رخصت دی ہے، انہیں میں سے عبداللہ بن عمر وغیرہ ہیں۔ احمد اور اسحاق بن راہویہ بھی یہی کہتے ہیں، یہ دونوں امام کے خطبہ دینے کی حالت میں حبوہ کرنے میں کوئی مضائقہ نہیں سمجھتے 

 

وضاحت 

 «حبوہ» ایک مخصوص بیٹھک کا نام ہے ، اس کی صورت یہ ہے کہ سرین پر بیٹھا جائے اور دونوں گھٹنوں کو کھڑا رکھا جائے اور انہیں دونوں ہاتھوں سے باندھ لیا جائے، اس سے ممانعت کی وجہ یہ ہے کہ اس طرح بیٹھنے سے نیند آتی ہے اور ہوا خارج ہونے کا اندیشہ بڑھ جاتا ہے

   

Translation

SahI ibn Muadh reported on the authority of his father that the Prophet ﷺ disallowed (the posture) habwah during the imams sermon.      


 

باب: منبر پر دعا کے لئے ہاتھ اٹھانا مکروہ ہے

حدیث 523

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ أَخْبَرَنَا حُصَيْنٌ قَالَ سَمِعْتُ عُمَارَةَ بْنَ رُوَيْبَةَ الثَّقَفِيَّ وَبِشْرُ بْنُ مَرْوَانَ يَخْطُبُ فَرَفَعَ يَدَيْهِ فِي الدُّعَائِ فَقَالَ عُمَارَةُ قَبَّحَ اللَّهُ هَاتَيْنِ الْيُدَيَّتَيْنِ الْقُصَيَّرَتَيْنِ لَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَا يَزِيدُ عَلَی أَنْ يَقُولَ هَکَذَا وَأَشَارَ هُشَيْمٌ بِالسَّبَّابَةِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ

 

ترجمہ

 حصین کہتے ہیں کہ  بشر بن مروان خطبہ دے رہے تھے، انہوں نے دعا  

 کے لیے اپنے دونوں ہاتھ اٹھائے، تو میں نے عمارہ بن رویبہ کو کہتے سنا  اللہ ان دونوں چھوٹے ہاتھوں  غارت کرے، میں نے رسول اللہ  ﷺ  کو دیکھا آپ صرف اس طرح کرتے تھے اس سے زیادہ کچھ نہیں، اور ہشیم نے اپنی انگشت شہادت سے اشارہ کیا   

 امام ترمذی کہتے ہیں 

 یہ حدیث حسن صحیح ہے  

 

وضاحت 

صحیح مسلم میں «فی الدعاء» کا لفظ نہیں ہے  مولف نے اسی لفظ سے اس بات پر استدلال کیا ہے کہ خطبہ جمعہ کی حالت میں دعا میں ہاتھ نہیں اٹھانا چاہیئے  اور

 مسلم کی روایت کے مطابق حدیث کا مطلب ہے کہ خطبہ میں بہت زیادہ ہاتھ نہیں اٹھانا چاہیئے اور وہ جو صحیح بخاری میں انس (رض) سے مروی ہے کہ آپ  ﷺ  نے دوران خطبہ بارش کے لیے دعا کی اور ہاتھ اٹھایا ، تو بقول بعض ائمہ یہ استسقاء  ( بارش کے طلب  )  کی دعا تھی اس لیے اٹھایا تھا 

 صحیح بات یہ ہے کہ عمارہ بن رویبہ نے مطلق حالت خطبہ میں ہاتھوں کو زیادہ حرکت کی بابت تنبیہ کی تھی

 

Translation

Ahmad ibn Mani reported from Hushaym who from Husayn that he heard Umarah ibn Ruwaybah say when Bishr ibn Marwan raised his hands in supplication while delivering the sermon, “May Allah spoil these two small hands! Indeed, I did not see Allah’s Messenger ﷺ gesture more than this.” And, Hushaym indicated with his fore-finger.


 

باب: جمعہ کی اذان

حدیث 524

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ خَالِدٍ الْخَيَّاطُ عَنْ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ السَّائِبِ بْنِ يَزِيدَ قَالَ کَانَ الْأَذَانُ عَلَی عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبِي بَکْرٍ وَعُمَرَ إِذَا خَرَجَ الْإِمَامُ وَإِذَا أُقِيمَتْ الصَّلَاةُ فَلَمَّا کَانَ عُثْمَانُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ زَادَ النِّدَائَ الثَّالِثَ عَلَی الزَّوْرَائِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيح

 

ترجمہ

 سائب بن یزید (رض) کہتے ہیں کہ  رسول اللہ  ﷺ  اور ابوبکر و عمر (رض) کے زمانے میں  (پہلی)  اذان اس وقت ہوتی جب امام نکلتا اور  (دوسری)  جب نماز کھڑی ہوتی  

 پھر جب عثمان (رض) خلیفہ ہوئے تو انہوں نے زوراء 

 میں تیسری اذان کا اضافہ کیا  

  امام ترمذی کہتے ہیں 

 یہ حدیث حسن صحیح ہے       

 

وضاحت 

 یہاں دوسری اذان سے مراد اقامت ہے

 زوراء مدینہ کے بازار میں ایک جگہ کا نام تھا

 عثمان (رض) نے مسجد سے دور بازار میں پہلی اذان دلوائی ، اور فی زمانہ لوگوں نے یہ اذان مسجد کے اندر کردی ہے اور دعویٰ کرتے ہیں کہ یہ اذان عثمان (رض) کی سنت ہے ، اگر کہیں واقعی اس طرح کی ضرورت موجود ہو تو اذان مسجد سے باہر دی جائے   ویسے اب مائک کے انتظام اور اکثر لوگوں کے ہاتھوں میں گھڑیوں کی موجودگی کے سبب اس طرح کی اذان کی ضرورت ہی باقی نہیں رہ گئی ، جس ضرورت کے تحت عثمان (رض) یہ زائد اذان دلوائی تھی

 

Translation

Sa’ib ibn Yazid narrated, “In the times of the Prophet ﷺ Abu Bakr (RA) and Umar (RA) the adhan (for Friday salah) was called when the imam came out Then the iqamah was called. Then when Uthman (RA) came, he added a third call from the top of az-Zawra (a wall in the markets of Madinah from which the mu’adhdhin called). [Ahmed 15228, Bukhari 912, Abu Dawud 1088]


 

باب: امام کا منبر سے اترنے کا بعد بات کرنا

حدیث 525

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّيَالِسِيُّ حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ کَانَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُکَلَّمُ بِالْحَاجَةِ إِذَا نَزَلَ عَنْ الْمِنْبَرِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ جَرِيرِ بْنِ حَازِمٍ قَالَ و سَمِعْت مُحَمَّدًا يَقُولُ وَهِمَ جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ فِي هَذَا الْحَدِيثِ وَالصَّحِيحُ مَا رُوِيَ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ قَالَ أُقِيمَتْ الصَّلَاةُ فَأَخَذَ رَجُلٌ بِيَدِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمَا زَالَ يُکَلِّمُهُ حَتَّی نَعَسَ بَعْضُ الْقَوْمِ قَالَ مُحَمَّدٌ وَالْحَدِيثُ هُوَ هَذَا وَجَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ رُبَّمَا يَهِمُ فِي الشَّيْئِ وَهُوَ صَدُوقٌ قَالَ مُحَمَّدٌ وَهِمَ جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ فِي حَدِيثِ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا أُقِيمَتْ الصَّلَاةُ فَلَا تَقُومُوا حَتَّی تَرَوْنِي قَالَ مُحَمَّدٌ وَيُرْوَی عَنْ حَمَّادِ بْنِ زَيْدٍ قَالَ کُنَّا عِنْدَ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ فَحَدَّثَ حَجَّاجٌ الصَّوَّافُ عَنْ يَحْيَی بْنِ أَبِي کَثِيرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا أُقِيمَتْ الصَّلَاةُ فَلَا تَقُومُوا حَتَّی تَرَوْنِي فَوَهِمَ جَرِيرٌ فَظَنَّ أَنَّ ثَابِتًا حَدَّثَهُمْ عَنْ أَنَسٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

 

ترجمہ

 انس بن مالک (رض) کہتے ہیں کہ  نبی اکرم  ﷺ  ضرورت کی بات اس وقت کرتے جب آپ منبر سے اترتے

 امام ترمذی کہتے ہیں 

 ہم اس حدیث کو صرف جریر بن حازم کی روایت سے جانتے ہیں، اور میں نے محمد بن اسماعیل بخاری کو کہتے سنا کہ جریر بن حازم کو اس حدیث میں وہم ہوا ہے، اور صحیح وہی ہے جو بطریق 

 «ثابت عن أنس» مروی ہے، انس (رض) کہتے ہیں کہ نماز کھڑی ہوئی اور ایک آدمی نے نبی اکرم  ﷺ  کا ہاتھ پکڑا تو آپ برابر اس سے گفتگو کرتے رہے یہاں تک کہ بعض لوگوں کو اونگھ آنے لگی 

محمد بن اسماعیل بخاری کہتے ہیں 

 حدیث یہی ہے، اور جریر کو کبھی کبھی وہم ہوجاتا ہے حالانکہ وہ صدوق ہیں محمد بن اسماعیل بخاری کہتے ہیں کہ جریر بن حازم کو ثابت کی حدیث میں  (بھی)  جسے ثابت نے انس سے اور انس نے نبی اکرم  ﷺ  سے روایت کی ہے وہم ہوا ہے  (جو یہ ہے کہ)  آپ نے فرمایا 

 جب نماز کھڑی ہوجائے تو تم اس وقت تک نہ کھڑے ہو جب تک کہ مجھے نہ دیکھ لو

محمد بن اسماعیل بخاری کہتے ہیں 

 نیز حماد بن زید سے روایت کی جاتی ہے کہ ہم لوگ ثابت بنانی کے پاس تھے، اور حجاج صواف نے یحییٰ ابن ابی کثیر کے واسطہ سے حدیث بیان کی، جسے یحییٰ نے عبداللہ بن ابوقتادہ سے اور عبداللہ نے اپنے والد ابوقتادہ سے اور ابوقتادہ (رض) نے نبی اکرم  ﷺ  سے روایت کی ہے کہ آپ نے فرمایا 

  جب نماز کھڑی ہوجائے تو تم کھڑے نہ ہو جب تک کہ مجھے نہ دیکھ لو  چناچہ جریر کو وہم ہوا، انہیں گمان ہوا کہ ثابت نے ان سے بیان کیا ہے اور ثابت نے انس سے اور انس نے نبی اکرم  ﷺ  سے روایت کی ہے

 (جریر سے وہم ہوا ہے، واقعہ عشاء کا ہے، نہ کہ جمعہ کا، جیسا کہ مسلم کی حدیث نمبر ٣٧٠ میں ہے)   

 

Translation

Sayyidina Anas ibn Malik (RA) reported that when the Prophet ﷺ got down from the pulpit, he did speak (to others) if there was need for it.   [Ahmed 12286, Abu Dawud 1120, Nisai 1418, Ibn e Majah 1117]



باب: امام کا منبر سے اترنے کا بعد بات کرنا 

حدیث 526

حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلَّالُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ قَالَ لَقَدْ رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَ مَا تُقَامُ الصَّلَاةُ يُکَلِّمُهُ الرَّجُلُ يَقُومُ بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْقِبْلَةِ فَمَا يَزَالُ يُکَلِّمُهُ فَلَقَدْ رَأَيْتُ بَعْضَنَا يَنْعَسُ مِنْ طُولِ قِيَامِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَهُ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ

 

ترجمہ

 انس (رض) کہتے ہیں کہ  نماز کھڑی ہوجانے کے بعد میں نے نبی اکرم  ﷺ  کو دیکھا کہ آپ سے ایک آدمی باتیں کر رہا ہے، اور آپ اس کے اور قبلے کے درمیان کھڑے ہیں، آپ برابر اس سے گفتگو کرتے رہے، میں نے دیکھا کہ نبی اکرم  ﷺ  کے طول قیام کی وجہ سے بعض لوگ اونگھ رہے ہیں

  امام ترمذی کہتے ہیں 

 یہ حدیث حسن صحیح ہے۔    تخریج دارالدعوہ :  تفرد بہ المؤلف  ( تحفة الأشراف : ٤٧٨) (صحیح)  

 

Translation

Sayyidina Anas (RA) narrated, “I saw Allah’s Messenger ﷺ after the iqamah was called for salah. A man talked to him standing between him and the qiblah. And, he did not cease to speak to him and I indeed saw some of the men doze from the long standing of the Prophet.”   [Ahmed 12642, Bukhari 642, Muslim 3276, Abu Dawud 201]    


 

باب: جمعہ کی نماز میں قرأت کے بارے میں

حدیث 527

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَعِيلَ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي رَافِعٍ مَوْلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ اسْتَخْلَفَ مَرْوَانُ أَبَا هُرَيْرَةَ عَلَی الْمَدِينَةِ وَخَرَجَ إِلَی مَکَّةَ فَصَلَّی بِنَا أَبُو هُرَيْرَةَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ فَقَرَأَ سُورَةَ الْجُمُعَةِ وَفِي السَّجْدَةِ الثَّانِيَةِ إِذَا جَائَکَ الْمُنَافِقُونَ قَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ فَأَدْرَکْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ فَقُلْتُ لَهُ تَقْرَأُ بِسُورَتَيْنِ کَانَ عَلِيٌّ يَقْرَأُ بِهِمَا بِالْکُوفَةِ قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ بِهِمَا قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ وَالنُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ وَأَبِي عِنَبَةَ الْخَوْلَانِيِّ قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَرُوِي عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ کَانَ يَقْرَأُ فِي صَلَاةِ الْجُمُعَةِ بِسَبِّحِ اسْمَ رَبِّکَ الْأَعْلَی وَهَلْ أَتَاکَ حَدِيثُ الْغَاشِيَةِ عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي رَافِعٍ کَاتِبُ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ

 

ترجمہ

 عبیداللہ بن ابی رافع کہتے ہیں 

  مروان نے ابوہریرہ (رض) کو مدینے میں اپنا نائب مقرر کیا اور وہ خود مکہ کی طرف نکلے، ابوہریرہ (رض) نے ہمیں جمعہ کے دن نماز پڑھائی تو انہوں نے  (پہلی رکعت میں)  سورة الجمعہ پڑھی اور دوسری رکعت میں «إذا جاءک المنافقون» 

 عبیداللہ کہتے ہیں   تو میں ابوہریرہ (رض) سے ملا، میں نے ان سے کہا   آپ نے دو ایسی سورتیں پڑھی ہیں جنہیں علی (رض) کوفہ میں پڑھتے ہیں، اس پر ابوہریرہ (رض) نے کہا   میں نے ان دونوں سورتوں کو رسول اللہ  ﷺ  کو پڑھتے سنا ہے

   امام ترمذی کہتے ہیں 

 ابوہریرہ (رض) کی حدیث حسن صحیح ہے

 اس باب میں ابن عباس، نعمان بن بشیر اور ابوعنبہ خولانی (رض) سے بھی احادیث آئی ہیں

 نبی اکرم  ﷺ  سے یہ بھی مروی ہے کہ آپ جمعہ کی نماز میں «سبح اسم ربک الأعلی» اور «هل أتاک حديث الغاشية» پڑھتے تھے   

 

Translation

Sayyidina Ubaydulah ibn Abu Rafi (RA) freedom of Allah’s Messenger ﷺ narrated that Marwan appointed Sayyidina Abu Hurairah (RA) ,- as his deputy in Madinah and himself went away to Makkah. “So, Abu Hurairah (RA) led us in the Friday prayer, reciting surah al-Jumu’ah in the first raka’ah and al-Munafiqun in the second.” He said that he then met Abu Hurairah (RA) and said to him, “You recited these two surah which Ali recites in Kufah.” He said, “I have heard Allah’s Messenger recite them.”   [Ahmed 9554, Muslim 877, Abu Dawud 1121, Ibn e Majah 1118] 


 

باب: جمعہ کے دن فجر کی نماز میں کیا پڑھے

حدیث 528

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ أَخْبَرَنَا شَرِيکٌ عَنْ مُخَوَّلِ بْنِ رَاشِدٍ عَنْ مُسْلِمٍ الْبَطِينِ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ فِي صَلَاةِ الْفَجْرِ الم تَنْزِيلُ السَّجْدَةَ وَهَلْ أَتَی عَلَی الْإِنْسَانِ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ سَعْدٍ وَابْنِ مَسْعُودٍ وَأَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ ابْنِ عَبَّاسٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ رَوَاهُ سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ وَشُعْبَةُ وَغَيْرُ وَاحِدٍ عَنْ مُخَوَّلٍ

 

ترجمہ

 عبداللہ بن عباس (رض) کہتے ہیں کہ  رسول اللہ  ﷺ  جمعہ کے دن فجر کی نماز میں «الم ‏تنزيل السجدةَ» ، «هل أتى علی الإنسان» پڑھتے تھے

 

  امام ترمذی کہتے ہیں 

 ابن عباس (رض) کی حدیث حسن صحیح ہے

 اس باب میں سعد، ابن مسعود اور ابوہریرہ (رض) سے بھی احادیث آئی ہیں

 سفیان ثوری، شعبہ اور کئی لوگوں نے بھی یہ حدیث مخول بن راشد سے روایت کی ہے

 

Translation

Sayyidiha Urn Abba reported that on Friday. Allah’s Messenger ﷺ used to recite in the saiah of fajr surah as-Sajdah and surah ad Dahr   [Ahmed 3160; Muslim 879, Abu Dawud 1074, Nisai 952, Ibn e Majah 829]  


 

باب: جمعہ سے پہلے اور بعد کی نماز

حدیث 529

حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ کَانَ يُصَلِّي بَعْدَ الْجُمُعَةِ رَکْعَتَيْنِ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ جَابِرٍ قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ ابْنِ عُمَرَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ رُوِيَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَيْضًا وَالْعَمَلُ عَلَی هَذَا عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ وَبِهِ يَقُولُ الشَّافِعِيُّ وَأَحْمَدُ

 

ترجمہ

 عبداللہ بن عمر (رض) سے روایت ہے کہ  نبی اکرم  ﷺ  جمعہ کے بعد دو رکعت  (سنت)  پڑھتے تھے  


  امام ترمذی کہتے ہیں

 ابن عمر (رض) کی حدیث حسن صحیح ہے

 اس باب میں جابر (رض) سے بھی روایت ہے

 یہ حدیث بطریق «نافع عن ابن عمر» ہے

 اسی پر بعض اہل علم کا عمل ہے، اور یہی شافعی اور احمد بھی کہتے ہیں

   

 وضاحت 

 اس حدیث میں جمعہ کے بعد صرف دو رکعت پڑھنے کا ذکر ہے ، اور صحیح مسلم میں ابوہریرہ (رض) سے روایت آئی ہے جس میں چار رکعتیں پڑھنے کا حکم ہے ، اس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ دونوں صورتیں جائز ہیں ، بعض علماء نے یہ تطبیق دی ہے کہ مسجد میں پڑھنے والا چار رکعت پڑھے ، اور گھر میں پڑھے تو دو رکعت پڑھے کچھ لوگ چھ رکعت کے قائل ہیں ، لیکن کسی بھی صحیح مرفوع روایت سے یہ ثابت نہیں کہ کس طرح پڑھی جائے ، اس میں بھی اختلاف ہے ، بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ چاروں رکعتیں ایک سلام کے ساتھ پڑھی جائیں اور بعض کا کہنا ہے کہ دو دو کر کے چار رکعت پڑھی جائیں ، لیکن بہتر یہ ہے کہ دو دو کر کے پڑھی جائیں کیونکہ صحیح حدیث میں ہے «صلاۃ اللیل والنہار مثنیٰ مثنیٰ»  رات اور دن کی نفل نماز دو دو رکعت کر کے پڑھنا ہے 

 

Translation

Saalim reported from his father from the Prophet ﷺ that he offered two raka’at after Friday salah.   [Ahmed 591, Muslim 882, Ibn e Majah 1131]



باب: جمعہ سے پہلے اور بعد کی نماز

حدیث 530

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّهُ کَانَ إِذَا صَلَّی الْجُمُعَةَ انْصَرَفَ فَصَلَّی سَجْدَتَيْنِ فِي بَيْتِهِ ثُمَّ قَالَ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصْنَعُ ذَلِکَ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ

 

ترجمہ

 نافع سے روایت ہے  ابن عمر (رض) جب جمعہ پڑھ لیتے تو  (گھر)  واپس آتے اور دو رکعت اپنے گھر میں پڑھتے پھر کہتے رسول اللہ  ﷺ  ایسا ہی کرتے تھے۔    

امام ترمذی کہتے ہیں 

 یہ حدیث حسن صحیح ہے

 

Translation

Nafi reported from Sayyldina lbn Umar (RA) that after he had offered the Friday salah, he offered, at home two raka’at. And he said afterwards, The Prophet ﷺ used to do it.”  [Ahmed 6063, Muslim 822, Ibn e Majah 1130]


باب: جمعہ سے پہلے اور بعد کی نماز

حدیث 533

حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ کَانَ مِنْکُمْ مُصَلِّيًا بَعْدَ الْجُمُعَةِ فَلْيُصَلِّ أَرْبَعًا قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ۔ حَدَّثَنَا بِذَلِکَ ابْنُ أَبِي عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنْ عَطَائٍ قَالَ رَأَيْتُ ابْنَ عُمَرَ صَلَّی بَعْدَ الْجُمُعَةِ رَکْعَتَيْنِ ثُمَّ صَلَّی بَعْدَ ذَلِکَ أَرْبَعًا حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمَخْزُومِيُّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ قَالَ مَا رَأَيْتُ أَحَدًا أَنَصَّ لِلْحَدِيثِ مِنْ الزُّهْرِيِّ وَمَا رَأَيْتُ أَحَدًا الدَّنَانِيرُ وَالدَّرَاهِمُ أَهْوَنُ عَلَيْهِ مِنْهُ إِنْ کَانَتْ الدَّنَانِيرُ وَالدَّرَاهِمُ عِنْدَهُ بِمَنْزِلَةِ الْبَعْرِ قَالَ أَبُو عِيسَی سَمِعْت ابْنَ أَبِي عُمَرَ قَال سَمِعْتُ سُفْيَانَ بْنَ عُيَيْنَةَ يَقُولُ کَانَ عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ أَسَنَّ مِنْ الزُّهْرِيِّ

 

ترجمہ

 ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ  رسول اللہ  ﷺ  نے فرمایا :  جو تم میں سے جمعہ کے بعد نماز پڑھے تو چاہیئے کہ چار رکعت پڑھے 


    امام ترمذی کہتے ہیں 

 یہ حدیث حسن صحیح ہے

 

Translation

Sayyidina Abe Hurairah (RA) narrated that Allah’s Messenger ﷺ said, “If anyone of you will pray after the Friday prayer then let him pray four raka’at.”  [Ahmed 7404, Muslim 881, Nisai 713, Ibn e Majah 1133]  


 

باب: جو جمعہ کی ایک رکعت کو پا سکے

حدیث 534

حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ وَسَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَغَيْرُ وَاحِدٍ قَالُوا حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ أَدْرَکَ مِنْ الصَّلَاةِ رَکْعَةً فَقَدْ أَدْرَکَ الصَّلَاةَ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالْعَمَلُ عَلَی هَذَا عِنْدَ أَکْثَرِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ قَالُوا مَنْ أَدْرَکَ رَکْعَةً مِنْ الْجُمُعَةِ صَلَّی إِلَيْهَا أُخْرَی وَمَنْ أَدْرَکَهُمْ جُلُوسًا صَلَّی أَرْبَعًا وَبِهِ يَقُولُ سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ وَابْنُ الْمُبَارَکِ وَالشَّافِعِيُّ وَأَحْمَدُ وَإِسْحَقُ

 

ترجمہ

 ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ  نبی اکرم  ﷺ  نے فرمایا  جس نے نماز میں ایک رکعت پا لی اس نے نماز پا لی     

 امام ترمذی کہتے ہیں 

 یہ حدیث حسن صحیح ہے، صحابہ کرام وغیرہم میں سے اکثر اہل علم کا اسی پر عمل ہے، وہ کہتے ہیں کہ جس نے جمعہ کی ایک رکعت پا لی تو وہ دوسری رکعت  (خود سے)  پڑھ لے اور جس نے لوگوں کو سجدے میں پایا تو وہ چار رکعت  (ظہر کی نماز)  پڑھے۔ اور یہی سفیان ثوری، ابن مبارک، شافعی، احمد اور اسحاق بن راہویہ بھی کہتے ہیں 

 

  وضاحت 

 یعنی جماعت کی فضیلت اس نے پالی ، یا اس نے نماز کا وقت پا لیا ، اس کے عموم میں جمعہ کی نماز بھی داخل ہے ، اس لیے جمعہ کی دو رکعتوں میں اگر کوئی ایک رکعت بھی پالے تو گویا اس نے پوری نماز جمعہ جماعت سے پالی

 کیا نماز جمعہ میں امام کے ساتھ دوسری رکعت کے کسی بھی حصے میں شامل ہونے والا ظہر کی پوری چار رکعت پڑھے گا یا صرف دو رکعت مکمل کرے گا ؟ اس موضوع پر تفصیل جاننے کے لیے  قول ثابت اردو شرح مؤطا امام مالک  کی  کتاب وقوف الصلاۃ کے باب وقت الجمعۃ  کا مطالعہ کرلیں ، بموجب صحیح مسلک بالاختصار یہ ہے کہ ایسا مقتدی دو رکعت ہی پڑھے ، چار نہیں

 

Translation

Sayyidina Abu Hurairah (RA) narrated that the Prophet ﷺ said, “If anyone gets one raka’ah of salah (with congregation) then he got the salah.”  [Ahmed 2669, Bukhari 580, Muslim 607, Abu Dawud 1121, Nisai 49, Ibn e Majah 1122]


 

باب: جمعہ کے دن قیلولہ

حدیث 535

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي حَازِمٍ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرٍ عَنْ أَبِي حَازِمٍ عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ مَا کُنَّا نَتَغَذَّی فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا نَقِيلُ إِلَّا بَعْدَ الْجُمُعَةِ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ

 

ترجمہ

 سہل بن سعد (رض) کہتے ہیں   ہم لوگ رسول اللہ  ﷺ  کے زمانے میں جمعہ کے بعد ہی کھانا کھاتے اور قیلولہ کرتے تھے۔ 


   امام ترمذی کہتے ہیں 

 سہل بن سعد کی حدیث حسن صحیح ہے

 اس باب میں انس بن مالک سے بھی روایت ہے

 

Translation

Sayyidina Sahi ibn Sa’d (RA) narrated ‘We did not eat (our meal) nor had a short nap in the times of Allah’s Messener ﷺ but after Friday salah.  [Ahmed 22910, Bukhari 939, 859, Bukhari 1086, Ibn e Majah 1099]   


 

باب: جو اونگھے جمعہ میں تو وہ اپنی جگہ سے اٹھ کر دوسری جگہ بیٹھ جائے

حدیث 536

حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ الْأَشَجُّ حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ وَأَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَقَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا نَعَسَ أَحَدُکُمْ يَوْمَ الْجُمُعَةِ فَلْيَتَحَوَّلْ مِنْ مَجْلِسِهِ ذَلِکَ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ

 

ترجمہ 

 عبداللہ بن عمر (رض) سے روایت ہے کہ  نبی اکرم  ﷺ  نے فرمایا   جب تم میں سے کوئی جمعہ کے دن اونگھے تو اپنی جگہ بدل دے  


  امام ترمذی کہتے ہیں 

  یہ حدیث حسن صحیح ہے

 

Translation

Sayyidiha lbn tJmár narrated that the Prophet ﷺ said,”Tf anyone dozes off on Friday then he must get up from his place and sit elsewhere.   [Ahmed4841, Abu Dawud 1119]


باب: جمعہ کے دن سفر کرنا

حدیث 537 عَبْدَ اللَّهِ بْنَ رَوَاحَةَ فِي سَرِيَّةٍ فَوَافَقَ ذَلِکَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ فَغَدَا أَصْحَابُهُ فَقَالَ أَتَخَلَّفُ فَأُصَلِّي مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ أَلْحَقُهُمْ فَلَمَّا صَلَّی مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَآهُ فَقَالَ مَا مَنَعَکَ أَنْ تَغْدُوَ مَعَ أَصْحَابِکَ فَقَالَ أَرَدْتُ أَنْ أُصَلِّيَ مَعَکَ ثُمَّ أَلْحَقَهُمْ قَالَ لَوْ أَنْفَقْتَ مَا فِي الْأَرْضِ جَمِيعًا مَا أَدْرَکْتَ فَضْلَ غَدْوَتِهِمْ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ قَالَ عَلِيُّ بْنُ الْمَدِينِيِّ قَالَ يَحْيَی بْنُ سَعِيدٍ وَقَالَ شُعْبَةُ لَمْ يَسْمَعْ الْحَکَمُ مِنْ مِقْسَمٍ إِلَّا خَمْسَةَ أَحَادِيثَ وَعَدَّهَا شُعْبَةُ وَلَيْسَ هَذَا الْحَدِيثُ فِيمَا عَدَّ شُعْبَةُ فَکَأَنَّ هَذَا الْحَدِيثَ لَمْ يَسْمَعْهُ الْحَکَمُ مِنْ مِقْسَمٍ وَقَدْ اخْتَلَفَ أَهْلُ الْعِلْمِ فِي السَّفَرِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ فَلَمْ يَرَ بَعْضُهُمْ بَأْسًا بِأَنْ يَخْرُجَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ فِي السَّفَرِ مَا لَمْ تَحْضُرْ الصَّلَاةُ و قَالَ بَعْضُهُمْ إِذَا أَصْبَحَ فَلَا يَخْرُجْ حَتَّی يُصَلِّيَ الْجُمُعَةَ


ترجمہ

 عبداللہ بن عباس (رض) کہتے ہیں کہ  نبی اکرم  ﷺ  نے عبداللہ بن رواحہ (رض) کو ایک سریہ میں بھیجا، اتفاق سے وہ جمعہ کا دن تھا، ان کے ساتھی صبح سویرے روانہ ہوگئے، انہوں نے  (اپنے جی میں)  کہا : میں پیچھے رہ جاتا ہوں، اور رسول اللہ  ﷺ  کے ساتھ نماز پڑھ لیتا ہوں۔ پھر میں ان لوگوں سے جا ملوں گا، چناچہ جب انہوں نے نبی اکرم  ﷺ  کے ساتھ نماز پڑھی، تو آپ نے انہیں دیکھ کر فرمایا :  تمہیں کس چیز نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ جانے سے روک دیا ؟ ، عرض کیا : میں نے چاہا کہ میں آپ کے ساتھ نماز پڑھ لوں پھر میں ان سے جا ملوں گا۔ آپ نے فرمایا :  اگر تم جو کچھ زمین میں ہے سب خرچ کر ڈالو تو بھی ان کے صبح روانہ ہونے کا ثواب نہیں پاسکو گے    


 امام ترمذی کہتے ہیں 

یہ حدیث غریب ہے، ہم صرف اسی سند سے اسے جانتے ہیں

 یحییٰ بن سعید کہتے ہیں کہ شعبہ کہتے ہیں کہ حکم نے مقسم سے صرف پانچ حدیثیں سنی ہیں اور شعبہ نے انہیں گن کر بتایا تو یہ حدیث شعبہ کی گنی ہوئی حدیثوں میں نہیں تھی۔ گویا حکم نے یہ حدیث مقسم سے نہیں سنی ہے

 جمعہ کے دن سفر کے سلسلے میں اہل علم کا اختلاف ہے۔ بعض لوگوں نے جمعہ کے دن سفر پر نکلنے میں کوئی حرج نہیں جانا ہے جب کہ نماز کا وقت نہ ہوا ہو اور بعض کہتے ہیں، جب جمعہ کی صبح ہوجائے تو جمعہ پڑھے بغیر نہ نکلے (ضعیف الإسناد) (حکم نے یہ حدیث مقسم سے نہیں سنی ہے، یعنی سند میں انقطاع ہے)  

 

 وضاحت 

 یہ حدیث جمعہ کے دن جمعہ کی نماز سے پہلے سفر کی مشروعیت  پر دلالت کر رہی ہے ، لیکن ضعیف ہے ، مگر جمعہ کے دن جمعہ کی نماز سے پہلے خاص طور پر زوال کے بعد سفر سے ممانعت کی کوئی صحیح حدیث وارد بھی نہیں ہے اس لیے اس بابت علماء میں اختلاف ہے کہ کیا بہتر ہے ؟ دونوں طرف لوگ گئے ہیں جس کا تذکرہ مولف نے کیا ہے

 

Translation

Sayyidina Ibn Abbas (RA) reported that the Prophet ﷺ sent Abdullah ibn Rawahah on an expedition (with an army) and that happened to be a Friday. While his companions departed in the morning, he said, “I will stay behind, pray. (the Friday) with Allah’s Messenger then join them.” When h prayed with the Prophet ﷺ he saw him and asked, “What prevented you from going with your companions,” He said, “I intended to pray with you and then join them.” He (the Prophet) said,” If you were to spend all that is on earth (in charity), ou would not attain the excellence of their morning departure.”   [Ahmed 2317]


 

باب: جمعہ کے دن مسواک اور خوشبو لگانا

حدیث538

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْحَسَنِ الْکُوفِيُّ حَدَّثَنَا أَبُو يَحْيَی إِسْمَعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيُّ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَی عَنْ الْبَرَائِ بْنِ عَازِبٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَقٌّ عَلَی الْمُسْلِمِينَ أَنْ يَغْتَسِلُوا يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَلْيَمَسَّ أَحَدُهُمْ مِنْ طِيبِ أَهْلِهِ فَإِنْ لَمْ يَجِدْ فَالْمَائُ لَهُ طِيبٌ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي سَعِيدٍ وَشَيْخٍ مِنْ الْأَنْصَارِ

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ الْبَرَائِ حَدِيثٌ حَسَنٌ وَرِوَايَةُ هُشَيْمٍ أَحْسَنُ مِنْ رِوَايَةِ إِسْمَعِيلَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ وَإِسْمَعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيُّ يُضَعَّفُ فِي الْحَدِيثِ

 

ترجمہ

 براء بن عازب (رض) کہتے ہیں کہ  رسول اللہ  ﷺ  نے فرمایا :  مسلمانوں پر لازم ہے کہ وہ جمعہ کے دن غسل کریں اور ہر ایک اپنے گھر والوں کی خوشبو میں سے خوشبو لگائے، اگر اسے خوشبو میسر نہ ہو تو پانی ہی اس کے لیے خوشبو ہے ۔ اس باب میں ابوسعید (رض) اور ایک انصاری شیخ سے بھی روایت ہے

 اس سند سے بھی  اسی طرح مروی ہے


 امام ترمذی کہتے ہیں 

 براء (رض) کی حدیث حسن ہے

 ہشیم کی روایت  (رقم ٥٢٩)  اسماعیل بن ابراہیم تیمی کی روایت  (رقم ٥٢٨)  سے زیادہ اچھی ہے

 اسماعیل بن ابراہیم تیمی کو حدیث کے سلسلے میں ضعیف گردانا جاتا ہے  


Translation

Sayyidina Bara ibn Aazib (RA) reported that Allah’s Messenger ﷺ said, “It is the duty of every Muslim that he should have a bath on Friday and apply from the perfume of his house. But if he cannot get it then water is perfume for him.”

Ahmad ibn Mani’ reported from Hushaym and he from Yazid ibn Abu Ziyad a hadith like it. [Ahmed 18514]



No comments:

Powered by Blogger.