Esaiyat ka bani kon hy ? Polas kya hy?

unit 4
Lesson 5

عیسائیت کا بانی کون ہے؟


عیسائی حضرات کا دعویٰ یہ ہے کہ" عیسائی مذہب" کی بنیاد حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے رکھی تھی، اور انہی کی تعلیمات پر آج کا عیسائی مذہب قائم ہے، لیکن ہماری تحقیق کا نتیجہ اس کے بلکل برخلاف ہے، یہ تو درست ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے بنی اسرائیل میں مبعوث ہو کر انھیں ایک نئے مذہب کی تعلیم دی تھی، لیکن تحقیق و تفتیش کے بعد یہ حقیقت کھل کر سامنے آجاتی ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے جس مذہب کی تعلیم دی تھی وہ اُن کے بعد کچھ ہی عرصے میں ختم ہوگیا، اور اس کی جگہ ایک ایسے مذہب نے لے لی کہ جس کی تعلیمات حضرت عیسیٰ علیہ السّلام کے اقوال اور ارشادات کے بلکل خلاف تھیں، اور یہی نیا مذہب ارتقاء کے مختلف مراحل سے گزرتا ہوا آج " عیسائیت" کی موجودہ شکل میں ہمارے سامنے ہے

ہم پوری دیانتداری اور خلوص کے ساتھ تحقیق کرنے کے بعد اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ موجودہ عیسائی مذہب کے اصل بانی حضرت عیسیٰ علیہ السلام نہیں ہیں، بلکہ پولس ہے
جس کے چودہ خطوط بائبل میں شامل ہیں۔



 پولس کا تعارف 


ہم اپنے اس دعوے کے دلائل اور اپنی تحقیق کے نکات بیان کرنے سے پہلے پولس کا تعارف کرا دینا ضروری سمجھتے ہیں۔

پولس کی ابتدائی زندگی کے حالات تقریباً تاریکی میں ہیں ، البتہ کتاب اعمال اور اس کے خطوط سے اتنا معلوم ہوتا ہے کے وہ ابتدا میں قبیلہ بنیامین کا ایک کٹر فریسی یہودی تھا۔

اور اس کا اصلی نام ساول ہے، فلپیوں کے نام خط میں وہ اپنے بارے میں خود لکھتا ہے

آٹھویں دن میرا ختنہ ہوا، اسرائیل کی قوم اور بنیامین کے قبیلے کا ہوں ،اور عبرانیوں كا عبرانی شریعت کے اعتبار سے فریسی ہوں 

(فلپیوں ۵۱۳)

اور یہ روم کے شہر کا ترسس کا باشندہ تھا، جیسا کہ اعمال ۲۲ : ۲۸ سے ظاہر ہوتا ہے

اس کی ابتدائی زندگی کے ان مجمل اشاروں کے بعد اس کا سب سے پہلا تذکرہ ہمیں کتاب اعمال میں ملتا ہے، جہاں اس کا نام ساول ذکر کیا گیا ہے ، اس کے بعد کتاب اعمال کے تین ابواب میں اس کا کردار اس طرح نقل کیا گیا ہے کہ وہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے حواریوں اور ان پر ایمان لانے والوں کا سخت دشمن تھا اور شب و روز انہیں تکلیفیں پہنچانے اوران کی بیخ کنی میں مصروف تھا

لیکن پھر اچانک اس نے یہ دعویٰ کیا کہ ؛
میں نے بھی سمجھا تھا کہ یسوع ناصری کے نام کی طرح طرح سے مخالفت کرنا ، مجھ پر فرض ہے، چنانچہ میں نے یروشلم میں ایسا ہی کیا اور سردار کاہنوں کی طرف سے اختیار پا کر بہت سے مقدسوں کو قید میں ڈالا ، اور جب وہ قتل کئے جاتے تھے تو میں بھی یہی رائے دیتا تھا، اور ہر عبادت خانے میں انہیں سزا دلا دلا کر زبردستی اُن سے کفر کہلواتا تھا، بلکہ ان کی مخالفت میں ایسا دیوانہ بنا کے غیر شهروں میں بھی جا کر انہیں ستاتا تھا، اسی حال میں سردار کاہنوں سے اختیار اور پروانے لے کر دمشق کو جاتا تھا

تو اے بادشاہ ! میں نے دوپہر کے وقت راہ میں یہ دیکھا کہ
سورج کے نور سے زیادہ ایک نور آسمان سے میرے اور میرے ہم سفروں کے گرد آچمکا جب ہم سب زمین پر گر پڑے تو میں نے عبرانی زبان میں یہ آواز سنی کہ اے ساول ا ے ساول تو مجھے کیوں ستاتا تھا ،پکینے کی آر پر لات مارنا تیرے لئے مشکل ہے، میں نے کہا، اے خداوند تو کون ہے خداوند نے فرمایا  میں یسوع ہوں، جسے تو ستاتا ہے، لیکن اُٹھ اپنے پاؤں پر کھڑا ہو، کیونکہ میں اس لئے تجھ پر ظاہر ہوا ہوں کہ تھے اُن چیزوں کا بھی خادم اور گواہ مقرر کروں جن کی گواہی کے لئے تو نے مجھے دیکھا ہے، اور ان کا بھی جن کی گواہی کے لئے میں تجھ  پر ظاہر ہوا کروں گا، اور میں تجھے اس امت اور غیر قوموں سے بچاتا رہوں گا، جن کے پاس تجھے اس لئے بھیجھتا ہوں کہ تو ان کی آنکھیں کھول دے ، تاکہ اندھیرے سے روشنی کی طرف اور شیطان کے اختیار خدا کی طرف رجوع لائیں، اور مجھ پر ایمان لانے کے باعث گناہوں کی معافی اور مقدسوں میں شریک ہو کر میراث پائیں 

( اعمال٢٦ :۹ تا ۱۹ )

پولس کا دعویٰ یہ تھا کہ اس واقعے کے بعد سے میں خداوند یسوع مسیح پر ایمان لا چکا ہوں اور اس کے بعد اس نے اپنا نام بھی تبدیل کر کے پولس رکھ لیا تھا، شروع میں جب اس نے یہ دعویٰ کیا تو حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے حواریوں میں سے کوئی شخص اس بات کی تصدیق کرنے کے لئے تیار نہ تھا کے جو شخص کل تک حضرت مسیح علیہ اسلام اور ان کے شاگردوں کا جانی دشمن تھا، آج وہ سچے دل کے ساتھ ان پر ایمان لے آیا ہے، لیکن ایک جليل القدر حواری برنباس نے سب پہلے اس کی تصدیق کی اور ان کی تصدیق پر دوسرے حواری بھی مطمئن ہو گئے۔

 کتاب اعمال میں ہے 

اس پولس نے یروشلم میں پہنچ کر شاگردوں میں مل جانے کی کوشش کی اور سب اس سے ڈرتے تھے، کیونکہ اُن کو یقین نہ آتا تھا کہ یہ شاگرد ہے مگر برنباس نے اسے اپنے ساتھ رسولوں کے پاس لے جا کر ان سے بیان کیا کہ اس نے اس میں طرح سے راہ میں خداوند کو دیکھا، اور اس نے اس سے باتیں کیں، اور اس نے دمشق میں کیسی دلیری کے ساتھ یسوح کے نام سے منادیٰ کی،   پس وہ یروشلم میں ان کے ساتھ آتا جاتا رہا، اور دلیری کے ساتھ خداوند کے نام کی منادی کرتا تھا، اور یونانی مائل یہودیوں کے ساتھ گفتگو اور بحث کیا کرتا تھا مگر وہ اسے مار ڈالنے کے درپے تھے اور بھائیوں کو جب یہ معلوم ہوا تو اسے قیصریہ میں لے گئے اور ترسس کو روانہ کر دیا۔

 (اعمال ۹:    ٢٦ تا ٣٠ )

اس کے بعد پولس حواریوں کے ساتھ مل جل کر عیسائیت کی تبلیغ کرتا رہا، اور اسے عیسائی مذہب کا سب بڑا پیشوا مانا گیا۔

ہماری تحقیق کا حاصل یہ ہے کہ موجودہ عیسائی مذہب کے بنیادی عقائد و نظریات کا بانی یہی شخص ہے، اور حضرت عیسٰی علیہ السلام نے ان عقائد کی ہرگز تعلیم نہ دی تھی۔





42 comments / Replies

  1. This comment has been removed by the author.

    ReplyDelete
  2. پولس کی ابتدائ زندگی کے حالات تقریبا ------- میں ہیں

    ReplyDelete
  3. وہ ابتدا میں قبیلہ بنیا مین کا ایک -------فریسی یہودی تھا

    ReplyDelete
  4. موجودہ عیسائ مذہب کے اصل بانی حضرت عیسی علیہ ا لسلام نہیں بلکہ ------ ہے

    ReplyDelete
  5. اس کا اصلی نام -----ہے

    ReplyDelete
  6. وہ حضرت عیسی علیہ السلام کے حواریوں اور ان پر ایمان لانے والوں کا سخت ----- تھا

    ReplyDelete
  7. ایک جلیل القدر حواری ------ نے اس کی سب سے پہلے تصدیق کی

    ReplyDelete
  8. اس پولس نے ----- پہنچ کر شاگردوں میں مل جانے کی کوشش کی

    ReplyDelete

Powered by Blogger.