Aalmi Majlis Tahafuz Khatam E Nabuwat ka Taruf

Unit : 4 
Lesson : 11 

عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کا تعارف 


قادیانیت عالم اسلام کے لئے ایک ناسور کی حیثیت رکھتی ہے۔ مرزا غلام احمد قادیانی نے 1901ء میں نبوت کا دعویٰ کر کے کفر و ارتداد کا راستہ اختیار کیا اور قادیانی امت کی بنیاد ڈالی۔ جس کے مقاصد حسب ذیل ہیں

اسلام سے غداری اور حضرت محمد ﷺ کی امت مسلمہ کو محمّد عربی ﷺ سے کاٹ کر ایک ہندی مرکز (قادیان)  پر جمع کرنا۔

اسلام دشمن طاقتوں کے لئے جاسوسی کرنا۔

  اہل اسلام کے درمیان افتراق و انتشار پیدا کرنا ۔

مسئلہ جہاد جو کہ اسلام کی روح ہے اس کو منسوخ کرنا۔

 چنانچہ آج قادیانیت امت مسلمہ کے لیے ایک زبردست چیلنج بن چکی ہے۔ اسرائیل میں ان کے مراکز قائم ہیں۔ قادیانی جس ملک میں بھی ہیں وہ اسلام دشمن اور استعماری طاقتوں کے ایجنٹ ہیں اور اسلامی ممالک کے خلاف سازشیں کرنا ان کا اہم ترین ہدف ہے۔

پاک و ہند کے علماء حق جو قادیانیت کے دجل و فریب سے پورے واقف ہیں ہمیشہ سے قادیانیت کی تردید میں سر گرم رہے۔ 1952ء میں حضرت امیر شریعت سید عطاء اللّه شاہ بخاری رحمتہ اللّه علیہ نے فتنہ قادیانیت کے رد و تعاقب کے لئے " مجلس تحفظ ختم  نبوت " کے نام سے ایک مستقل غیر سیاسی تنظیم کی بنیاد ڈالی جس کا مرکزی دفتر ملتان پاکستان میں ہے اور جس کے 32 سے زیادہ دفاتر پاکستان اور دیگر ممالک میں کام کر رہے ہیں اور رد قادیانیت کے ماہر تربیت یافتہ مبلغین کی ایک بڑی جماعت ان مراکز میں متعین ہے۔ اس تنظیم کے تحت بارہ دینی مدارس اور دس مساجد ایسے مقامات پر قائم کئے گئے ہیں جہاں قادیانیوں کا نسبتاً زور کچھ زیادہ ہے۔



 مجلس کی خدمات 


قیام پاکستان کے بعد بھی سرکاری سطح پر قادیانیوں کو مسلمان تصور کیا جاتا تھا۔ مجلس  تحفظ ختم نبوت نے قادیانیوں کو غیر مسلم قرار دلوانے کے لئے 1953ء میں ایک عظیم الشان تحریک چلائی جس میں یہ بنیادی تین مطالبات پیش کئے گئے

1
 قادیانیوں کو غیر مسلم قرار دیا جائے

2
ظفر اللّه خان قادیانی کو وزارت خارجہ سے ہٹایا جائے۔

3
 تمام کلیدی عہدوں سے قادیانیوں کو برطرف کیا جائے۔


 لیکن اس وقت کے قادیانی وزیر خارجہ ظفر اللّه خان مرتد کے اشاروں پر اس وقت کی حکومت نے اس مقدس تحریک کو کچلنے کا فیصلہ کیا اور دس ہزار مسلمانوں کو شہید کر دیا گیا۔ 

 مئ 1974ء میں عالم اسلام کی عظیم شخصیت اور عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے مرکزی امیر حضرت مولانا محمد یوسف بنوری رحمتہ اللّه علیہ کی قیادت میں دوسری مرتبہ تحریک چلی جس کے نتیجہ میں پاکستان کی قومی اسمبلی نے قادیانیوں کے غیر مسلم ہونے کا آئینی و دستوری فیصلہ دیا۔

 1983ءمیں مجلس تحفظ ختم نبوت کے موجودہ امیر حضرت مولانا خواجہ خان محمد صاحب دامت برکاتہم کی قیادت میں تیسری مرتبہ تحریک چلی۔ یہ تحریک مسلسل ایک سال جاری رہی۔ بلآخر صدر پاکستان جنرل جنرل محمد ضیاء الحق مرحوم نے 26 اپریل 1984ء کو ایک آرڈیننس جاری کیا جس کے ذریعے قادیانیوں کو مسلمان کہلوانے' اذان دینے' اپنی عبادت گاہوں کو مسجد کہنے اور اسلامی شعائر کے استعمال کرنے سے روک دیا گیا۔ نیز ان کی تبلیغی وارتدادی سرگرمیوں پر پابندی لگا دی گئ۔


 چناب نگر 


    چناب نگر ( سابقہ ربوہ) پاکستان میں قادیانیوں کا مرکز ہے۔ یہ شہر قیام پاکستان کے بعد قادیانیوں نے بسایا۔ 1974ء تک یہ شہر ایک قادیانی اسٹیٹ کی حیثیت رکھتا تھا۔ یہاں صرف قادیانیوں کی حکومت تھی اور حکومت پاکستان کا قانون یہاں معطل ہو کر رہ گیا تھا۔ کسی مسلمان کو بلا اجازت اس شہر میں داخل ہونے کی اجازت نہیں تھی۔ 1974ء کی تحریک کے نتیجہ میں اسے کھلا شہر قرار دیا گیا اور مجلس تحفظ نبوت کے یہاں دو مراکز اور مسجدیں  قائم ہیں جن کی برکت سے کئی قادیانی خاندانوں نے قبول اسلام کا شرف حاصل کیا۔



 لٹریچر کی اشاعت 


مجلس تحفظ ختم نبوت نے رد قادیانیت کے موضوع پر عربی۔۔۔۔ اردو ۔۔۔۔انگریزی ۔۔۔  سندھی میں دو سو سے زائد چھوٹی بڑی کتابیں اور پمفلٹ شائع کئے ہیں جن میں بعض کی اشاعت لاکھوں سے متجاوز ہے اور یہ تمام لڑیچر مفت تقسیم کیا جاتا ہے۔ ان کتابوں کے علاوہ مجلس کے زیر اہتمام دو رسائل ہفت روزہ ختم نبوت کراچی اور ماہنامہ لولاک ملتان ہزاروں کی تعداد میں شائع ہوتے ہیں۔


لائبریری 


قادیانیت کی تردید کے لئیے سب سے اہم ضرورت قادیانی کتب کا حصول ہے جن سے قادیانیوں کے اصل عقائد و عزائم معلوم کیے جا سکتے ہیں اور مناظروں اور مباحثوں میں جن کا حوالہ دیا جا سکتا ہے لیکن قادیانی کتب کا حصول اس لئیے مشکل ہے کہ اب اکثر قادیانی کتب نایاب ہیں ۔مجلس  کے مرکزی دفتر ملتان میں ایک عظیم الشان لائبریری جس میں اسلامی کتب کے علاوہ قادیانی کتب ،رسائل اور اخبارات کا ایک بہت بڑا ذخیرہ محفوظ ہے 


دارالمبلغین 

مجلس کے مرکزی دفتر ملتان میں ایک دار المبلغین قائم ہے جس میں ذہین اور مستعد نوجوان علماء کو رد قادیانیت کے موضوع پر مکمل تربیت دی جاتی ہے اور قادیانی لٹریچر کا مطالعہ کرایا جاتا ہے اس شعبہ میں داخلہ لینے والے فاضل علماء کو معقول وظائف دئیے جاتے ہیں علاوہ ازیں مختلف دینی مدارس میں رد قادیانیت کورس ہوتے ہیں چناب نگر میں سالانہ رد قادیانیت کورس ۷ شعبان تا ۲۸ شعبان منعقد کیا جاتا ہے. سالانہ ختم نبوت کانفرنس اپنی آب و تاب کے ساتھ گزشتہ ۲۰ سال سے تسلسل کے ساتھ منعقد ہو رہی ہے۔


 مقدمات کی پیروی 

مسلمانوں اور قادیانیوں کے درمیان بعض اوقات تنازعات و مقدمات کی نوبت  آتی ہے مجلس تحفظ ختم نبوت مظلوم مسلمانوں کی طرف سے اس قسم کے مقدمات کی پیروی کرتی ہے اور ان کے مصارف برداشت کرتی ہے اس نوعیت کے متعدد مقدمے اب بھی پاکستانی عدالتوں  میں چل رہے ہیں ۔
 جنوبی افریقہ میں قادیانیوں کی طرف سے وہاں کے مسلمانوں کے خلاف عدالت میں مقدمہ دائر کیا گیا. اس سلسلہ میں دو مرتبہ مجلس تحفظ ختم نبوت نے اپنے نمائندہ وفد بھیجے. جنوبی افریقہ کی عیسائی عدالت نے قادیانیوں کو غیر مسلم قرار دیا.


 بیرونی ممالک میں 

عالمی سطح پر امت مسلمہ کو فتنہ قادیانیت سے آگاہ کرنے کے لیے مجلس تحفظ ختم نبوت وقتاً فوقتاً اپنے وفود بھیجتی ہے. سب سے پہلے مناظر اسلام مولانا لال حسین اختر رح نے جزائر فیجی، جرمنی، برطانیہ اور بھارت کے دورے کیے. برطانیہ کے دورے میں مرحوم کو عظیم کامیابی ہوئی. اس کی ایک مثال یہ ہے ووکنگ شہر (لندن) میں شاہجہان مسجد جو ملکہ بھوپال نے تعمیر کی تھی 1901ء میں قادیانیوں نے اس پر قبضہ کر لیا تھا. 67 سال کے بعد مولانا لال حسین اختر مرحوم نے اسے قادیانیوں کے قبضہ سے واگزار کرایا. الحمدللّه ! اب تک یہ مسجد مسلمانوں کی تحویل میں ہے.
مجلس کے وفد اب تک انڈونیشیا، بنگلہ دیش،  برما، سنگاپور، تھائی لینڈ، جاپان، فرانس، جرمنی، بیلجیئم، ناروے، کینیڈا، امریکہ اور یورپ و افریقہ کے بیشتر ممالک کا دورہ کر چکے ہیں. برطانیہ میں مجلس کا دفتر 35 سٹاک ویل گرین لندن میں ہے.

 قادیانیوں کے مقابلہ میں مسلمانوں کی مالی اعانت 
 جو حضرات قادیانیت سے تائب ہو کر اسلام قبول کرتے ہیں مجلس ان کو خود کفیل بنانے کے لیے ان کی ہر ممکن مالی اعانت کرتی ہے. مجلس بقدر استطاعت ان کے اہل و عیال کے مصارف بھی برداشت کرتی ہے.


ختم نبوت کانفرنس لندن

قادیانیوں کے سربراہ مسٹر مرزا طاہر نے پاکستان سے بھاگ کر لندن میں پناہ لی اور وہاں 125 ایکڑ زمین خرید کر ایک قادیانی کالونی آباد کی جس کا نام (نعوذباللّه ) اسلام آباد رکھا. یہ نیا قادیانی مرکز پوری دنیا کے مسلمانوں کے خلاف سازشیں کرنے اور ناواقف مسلمانوں کو مرتد کرنے کے لئے بنایا گیا۔ مجلس تحفظ ختم نبوت نے ۱۹۸۵ء سے لے کر ١٩٨٩ء تک مسلسل پانچ سال ویمبلے ہال لندن میں ہر سال عظیم الشان ختم نبوت کانفرنسیں منعقد کیں جو لندن کی تاریخ میں مسلمانوں کی منفرد اور ممتاز ختم نبوت کانفرنسیں تھیں۔ پہلی عالمی ختم نبوت کانفرنس لندن کے دوران یہ فیصلہ کیا گیا کہ لندن میں عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کا ایک عظیم الشان دفتر قائم کیا جائے جو پوری دنیا میں قادیانی سازشوں کا پردہ چاک کرے اور دنیا بھر کے مسلمانوں کو قادیانی فتنہ سے آگاہ کرے۔

    الحمدللّه ! اس عظیم الشان دفتر کا خواب ٢٦ اپریل ۱۹۸۷ء کو پورا ہو گیا جب لندن شہر کے وسط اسٹاک ویل گرین کے علاقہ میں ایک بڑی بلڈنگ کو ایک لاکھ پینتیس ہزار پونڈ میں خرید کر دفتر ختم نبوت میں تبدیل کردیا گیا۔ اس دفتر میں جہاں ایک بڑی لائبریری قائم کی گئی ہے وہاں تعلیم قرآن کے لئے مدرسہ نماز کے لئے جگہ بھی مختص کی گئی ہے۔ ٢٧ اپریل ۱۹۸۷ء سے ہی پنجگانہ نماز جمعہ عیدین کا سلسلہ باقاعدگی سے جاری ہے۔ ہر سال حفاظ قرآن تراویح  میں قرآن سناتے ہیں۔ مدرسہ میں تعلیم قرآن کا سلسلہ اسی دن سے چل رہا ہے۔ کئی طلبہ قرآن پاک مکمل کر چکے ہیں۔ لندن اور برطانیہ کے دوسرے تمام شہروں میں مبلغین دورہ کرتے رہتے ہیں۔ یورپ کے تمام ممالک امریکہ اور اسٹریلیا میں اسی مرکز سے انگلش زبان میں لڑیچر ارسال کیا جاتا ہے۔ غرض یہ کہ اس وقت مغربی ممالک میں بسنے والے مسلمانوں کو قادیانی فتنے کی خطرناکی سے یہی مرکز آگاہ کر رہا ہے۔



Protecting Prophecy team1 تحفظ ختم نبوت ﷺ

SIGHT OF RIGHT 





31 comments / Replies

  1. وہ اسلام دشمن اور ______ طاقتوں کے ایجنٹ ہیں

    ReplyDelete
  2. قادیانیت عالم اسلام کے لئے ایک ----- کی حیثیت رکھتی ہے

    ReplyDelete
  3. اسلام دشمن طاقتوں کے لئے ----- کرنا

    ReplyDelete
  4. آج قادیانیت امت مسلمہ کے لئے -------- بن چکی ہے

    ReplyDelete
  5. مجلس تحفظ ختم نبوت نے قادیانیوں کو غیر مسلم قرار دینے کے لئے ------ میں تحریک چلائی

    ReplyDelete
  6. قادیانیت کی تردید کے لئے سب سے اہم ضرورت ------ کا حصول ہے

    ReplyDelete
  7. قادیانیوں کے سربراہ مسٹر مرزا طاہر نے پاکستان سے بھاگ کر ----- میں پناہ لی

    ReplyDelete

Powered by Blogger.